Deobandi Books

فراق یاراں ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

13 - 196
	 موصوف مجاہد ختم نبوت ‘ رفیق امیر شریعت‘ حضرت مولانا محمد شریف بہاول پوریؒ کے نواسے اور مجلس کے قدیم مبلغ مولانا غلام مصطفی  ؒ کے صاحبزادے تھے۔ عالم دین ہونے کے ساتھ ساتھ ان کے جسم کے رگ وریشہ میں عظمت اسلام اور فرق ہائے باطلہ کی سرکوبی کا جذبہ موجزن تھا۔
	 موصوف اپنی نوعمری میں ہی بے بہا خوبیوں کے مالک تھے۔ اﷲ تعالیٰ نے انہیں تعلیمی اور انتظامی خوبیوں سے نوازا تھا۔ ماہ رمضان المبارک میں عمرہ کے لئے تشریف لے گئے۔ اچانک طبیعت مضمحل اور نڈھال ہونا شروع ہوئی۔ آنا فاناً جسم کی توانائی نے ساتھ چھوڑ دیا۔ واپس اپنے گھر تشریف لائے۔ ڈاکٹر اور طلباء حضرات نے جگر کا کینسر تشخص کیا۔ پانچ سات روز زیر علاج رہے اور اپنے خالق حقیقی سے جاملے۔
	جامعہ باب العلوم کہروڑ پکا کے شیخ الحدیث حضرت مولانا عبدالمجید لدھیانوی دامت برکاتہم کی اقتداء میں اسلامیان بہاول پور کے عظیم اجتماع نے آپ کی نماز جنازہ پڑھی۔ جامعہ مدنیہ بہاول پور کے مہتمم اور شیخ الحدیث حضرت مولانا عطاء الرحمن بہاول پوری عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے تمام رہنمائوں کی طرف سے تعزیت کے مستحق ہیں۔ اﷲ رب العزت ہمارے مخدوم حضرت مولانا محمدشریف بہاول پوریؒ کے خاندان کو دنیا وآخرت میں عزتوں ورفعتوں سے سرفراز فرمائیں۔ حضرت مولانا محمدشریف بہاولپوریؒ‘ حضرت مولانا غلام مصطفی بہاولپوریؒ اور حضرت مولانامحمدزبیر بہاولپوریؒ کی عالم آخرت میں تین رکنی جماعت قائم ہوگئی۔ حق تعالیٰ ان تمام مرحومین کو کروٹ کروٹ جنت الفردوس نصیب فرمائیں۔ آمین!       (لولاک محرم الحرام۱۴۲۳ھ)
۵۳…حضرت مولانا مفتی رشید احمد لدھیانویؒ 
وفات…۱۹فروری۲۰۰۲ء
	عالم اسلام کی ممتاز علمی وروحانی شخصیت حضرت مولانا مفتی رشید احمد لدھیانویؒ ۱۹فروری۲۰۰۲ء بروز منگل کراچی میں انتقال فرماگئے۔ انا ﷲ وانا الیہ راجعون!
	حضرت مفتی صاحبؒاپنی عمر کے ۸۴ کے پیٹے سے گزر رہے تھے۔ پیرانہ سالی کے باعث کئی سال سے یکسوئی کے ساتھ گوشہ نشین تھے۔ موصوف ہندوستان کے قصبہ سلیم پور کے معروف علمی گھرانہ کے چشم وچراغ تھے۔ ان کا خاندان خانقاہ امدادیہ تھانہ بھون کا عقیدت مند تھا۔
	حضرت مفتی صاحبؒ نے اسلامی علوم کی تعلیم سے فراغت دار العلوم دیوبند سے حاصل کی۔ علم حدیث کی تکمیل شیخ الاسلام حضرت مولانا حسین احمد مدنی  ؒ سے کی۔ آپ ان کے فاضل ترین شاگردوں میں سے تھے۔ قیام پاکستان کے بعد اولاً خیرپور میرس سندھ میں سکونت اختیار کی اور پھر دار العلوم کراچی میں تعلیمی وتدریسی خدمات سے اپنی عملی زندگی کا آغاز کیا۔ دار العلوم میں صدر المدرسین‘ صدر شعبہ دار الافتاء اور شیخ الحدیث کے منصب پر فائز رہ کر آپ نے گراں قدر دینی خدمات سرانجام دیں۔
	 ۱۹۶۵ء میں آپ نے کراچی میں ادارہ دار الافتاء والا رشاد قائم کیا۔ جس میں آپ فضلاء کی روحانی تربیت کے ساتھ ساتھ انہیں فقہی مسائل میں خصوصی تربیت دیا کرتے تھے۔ آپ کی زیر نگرانی الرشید ٹرست قائم ہوا۔ جس نے تعلیمی اور فلاحی میدان میں نمایاں خدمات سرانجام دیں۔ اﷲ تعالیٰ نے آپ کے ذریعہ سے عالمی سطح پر مسلمانوں کی معاشرتی اصلاحی اور فلاحی ضروریات کو 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
Flag Counter