Deobandi Books

فراق یاراں ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

111 - 196
ضلع جھنگ میں ملک و ملت کی خدمت کرنے والا کوئی نظر نہیں آتا۔ مرحوم ربوہ کے مقابلہ میں منعقد ہونے والی سالانہ آل پاکستان چینوٹ ختم نبوت کانفرنس میں شریک ہوتے۔ نہایت ہی خاموشی سے بغیر کسی نمائش کے کانفرنس کی کارروائی قلم بند کرکے اخبارات کو بھیج دیتے۔ لکھنے کا اللہ رب العزت نے آپ کو شروع سے ذوق دیا تھا۔ کم و بیش درجن بھر ضخیم کتابیں تصنیف کی ہیں۔ مذہب‘ سیاست‘ تاریخ اور علاقائی طرز تمدن پر آپ کی گراں قدر خدمات ہیں۔ ان کی تصانیف سے انشاء اللہ رہتی دنیا تک ان کا نام زندہ و تابندہ رہے گا۔ عرصہ سے آپ روزنامہ غریب لائل پور(فیصل آباد) کے نمائندہ تھے۔ مولانا محمد علی جالندھریؒ مولانا لال حسین اخترؒ مولانا قاضی احسان احمدؒ پر جان دیتے تھے۔ مولانا محمد شریف جالندھریؒ اور مولانا تاج محمودؒ کا دل کی گہرائیوں سے احترام کرتے تھے۔ جبکہ یہ حضرات بھی زبیریؒ کی عظیم مخلصانہ خدمات کے معترف تھے۔ ربوہ کی زیر تعمیر نو آباد مسلم کالونی میں مجلس تحفظ ختم نبوت کو ۹ کنال اراضی برائے جامع مسجد و مدرسہ کی الاٹمنٹ کے سلسلہ میں آپ نے بڑی کوشش کی۔ پچھلے سال دسمبر کی سالانہ ختم نبوت کانفرنس چنیوٹ کے موقعہ پر تقریر کرنے کے سلسلہ میں مولانا محمد شریف جالندھریؒ گرفتار ہو گئے۔ ان کی ضمانت کے لئے مولانا تاج محمودؒ اور راقم جھنگ گئے۔ جھنگ سے چنیوٹ جانا پڑا۔ جناب بلال زبیریؒ یہاں سے ہمارے ساتھ ہو گئے۔ مولانا تاج محمودؒ اور زبیری صاحبؒ نے اپنے اکابر کے حالات و واقعات سنانا شروع کئے ۔ زبیری صاحبؒ نے اپنی زندگی کے اہم واقعات‘ مختلف تحریکوں کے پس منظر‘ اکابر کی زندگی کے انمول مجاہدانہ کارناموں پر روشنی ڈالی تو اس طرح معلوم ہوتا تھا کہ وہ تاریخ ہند کے صفحات پلٹتے جا رہے ہوں۔ اللہ تعالیٰ نے آپ کو بلا کا ذہن دیا تھا۔ معاملہ فہمی میں اپنی مثال آپ تھے۔ بذلہ سنجی‘ خوش خلقی‘ باغ و پہار‘ پر رونق‘ شاد مان طبیعت کے مالک تھے۔ ان کی وفات حسرت آیات سے جو خلاء پیدا ہوا ہے اس کا پر ہونا مشکل ہے۔
	اپنی زندگی میں مرحوم جلسے جلوسوں کے روح رواں ہوتے تھے۔ جھنگ کے اجتماعات کا مرکزی نقطہ ہوتے تھے۔ جھنگ کی تاریخ میں آپ کا جنازہ عظیم جنازہ تھا۔ ہزاروں مذہبی سیاسی کارکن علماء و کلاء سرکاری حکام اور صحافی شریک تھے۔ نماز جنازہ کاروان بخاری کے جرنیل مولانا تاج محمودؒ نے پڑھائی۔قبرستان میں ہزاروں افراد نے آپ کو رحمت خدا وندی کے سپرد کیا۔دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مرحوم کو کروٹ کروٹ جنت نصیب کریں۔		  (لولاک۶اکتوبر۱۹۷۷ )
۵…حضرت مولانا سید محمدیوسف بنوریؒ
وفات…۱۷اکتوبر۱۹۷۷ء
	عالم اسلام کے نامور عالم دین‘ دنیائے زہد و تقویٰ کے شہنشاہ‘ فقر و استغناء کے تاجدار‘ عصر حاضر کے عظیم رہنما‘ ہفت اقلیم علم و عمل کے نامور سپوت‘ آقائے نامدار ﷺ کی عزت و ناموس کے پاسبان‘ محدث عصر‘ محافظ ختم نبوت‘ مجاہد اسلام‘ غزالی زماں‘ رازی دوراں‘ یاد گار انور شاہ کشمیریؒ‘دنیائے اسلام کے ممتاز عالم دین‘ سربراہ مدرسہ عربیہ اسلامیہ نیو ٹائون کراچی‘ امیر مجلس تحفظ ختم نبوت پاکستان‘ صدر مجلس عمل اور اسلامی مشاورتی کونسل کے رکن رکین‘ شیخ الاسلام والمسلمین حضرت مولانا سید محمد یوسف بنوریؒ ۱۷ اکتوبر ۱۹۷۷ء بروز پیر صبح نو بجے دل کا دورہ پڑنے سے ملٹری کمبائنڈ ہسپتال راولپنڈی میں انتقال فرما گئے۔ انا ﷲ وانا الیہ راجعون!
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
Flag Counter