Deobandi Books

فراق یاراں ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

106 - 196
واضح دلیل ہے۔ چنانچہ حضرت مولانا کو چند خواب آئے۔ جن میں مرزا غلام احمد قادیانی کو گھنائونی شکل میں ظاہر کرکے جہنم میں دھکیلا جانا آپ کو دکھایا گیا۔ آپ نے ان خوابوں کو اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہدایت کا نشان قرار دیا اور مسلسل چھ ماہ تک ایک دیانتدار محقق کی حیثیت سے مرزائیت کا لٹریچر پڑھا۔ دن رات ایک کرکے مطالعہ کرنے سے مرزائیت میں خوب درک حاصل ہو گیا۔
	آپ جوں جوں مرزائیت کا مطالعہ کرتے گئے۔ توں توں مرزائیت کی حقیقت آپ پر واضح ہوتی چلی گئی۔ چنانچہ آپ نے یکم جنوری ۱۹۳۱ء کو انجمن احمدیہ کی ملازمت سے استعفیٰ دیدیا۔ جسے لاہوری جماعت نے ۳۰ جنوری ۱۹۳۱ء کو بادل نخواستہ قبول کر لیا۔ آپ نے جماعت سے ایک تحریر لی جس میں واضح طور پر اقرار تھا کہ حضرت مولانا لال حسین اخترؒ کے ذمہ جماعت کا کوئی فنڈ نہیں۔ اس تحریر کا فائدہ یہ ہوا کہ مرزائیت سے توبہ کے بعد آپ پر کوئی الزام نہ عائد کر سکے۔ حضرت مولانا نے ایک جلسہ عام میں اپنی توبہ کا اعلان کرکے دھجیاں بکھیر دیں۔ مسلمانوں میں خوشی کی ایک لہر دوڑگئی۔ جبکہ مرزائیوں میں صف ماتم بچھ گئی۔ مسلمانوں نے آپ کو آنکھوں پر بٹھایا۔ ملک بھر میں آپ کی توبہ کو سراہا گیا۔ آپ نے مرزائیت کی تردید کے لئے ملک کے تبلیغی سفر کئے۔ ان دنوں مجلس احرار اسلام کا شعبہ تبلیغ مرزائیت کے خلاف صف آراء تھا۔ حضرت امیر شریعت سید عطاء اللہ شاہ بخاریؒ نے حضرت مولانا لال حسین اخترؒ کو اپنی جماعت میں شامل ہونے کی باضابطہ دعوت دی۔ جسے آپ نے قبول کرلیا اور اس وعدہ کو زندگی کی آخری ساعت تک نبھایا۔
	مجلس احرار اسلام کا پلیٹ فارم اور حضرت مولانا لال حسین اخترؒ کی مجاہدانہ تقاریر نے ملک بھر میں مرزائیت کے لئے مشکل پیدا کر دی۔
نہ جائے رفتن نہ پائے ماندن
	مرزائیوں نے مناظرے کا چیلنج دیا۔ آپ نے قبول کیا۔ مناظرے ہوئے۔ ہر جگہ مرزائی مناظرین کو جان چھڑانی مشکل ہو گئی۔ حضرت مولانا لال حسین اخترؒ کا تاریخی جملہ کہ مرزائی مناظرین کے لئے زہر کا پیالہ پی لینا آسان ہے مگر لال حسین اخترؒ کے سامنے مرزاغلام احمد قادیانی کو شریف انسان ثابت کرنا مشکل ہے چار دانگ عالم میں مشہور ہو گیا تھا۔ مرزائی مناظر مولانا لال حسین اخترؒ کا نام سنتے ہی مناظرے سے بھاگ جاتے۔ بالآخر تنگ آ کر مرتاکیا نہ کرتا پر عمل کرکے اخبار الفضل میں اعلان کر دیا گیا کہ: ’’ مولانا لال حسین اخترؒ جہاں کہیں مناظر ہوںگے۔ ہم ان سے مناظرہ نہیں کریں گے۔‘‘ مرزائیوں کی اس واضح شکست کے اعلان پر اخبار الفضل کا فائل گواہ ہے۔ والفضل ماشہدت بہ الاعدائ!
	تقسیم کے بعد: ملک تقسیم ہواتو حضرت مولانا لال حسین اخترؒ ضلع سرگودھا کے قصبہ  مڈھ رانجھا میں منتقل ہو گئے۔ آٹا پیسنے کی چکی لگا لی۔ تبلیغی کام سر د پڑ گیا۔ حضرت امیر شریعتؒ نے حالات ساز گار ہوتے ہی حضرت مولانا کو بلایا۔ حضرت شاہ جیؒ کے حکم پر حضرت مولانانے سب کچھ فروخت کر دیا اور پھر نئے ولولے سے کام شروع کر دیا۔ ۱۹۵۳ء کی تحریک چلی۔ حضرت مولانا لال حسین اخترؒ نے اپنے ساتھیوں کے ہمراہ ہر اول دستہ کے طور پر کام کیا۔
	حضرت امیر شریعتؒ نے مجلس تحفظ ختم نبوت کی بنیاد رکھی۔ حضرت شاہ جیؒ امیر مرکزیہ منتخب ہوئے۔ حضرت مولانا محمد علی جالندھریؒ ناظم اعلیٰ اور حضرت مولانا لال حسین اخترؒ صدر المبلغین مقرر کئے گئے۔
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
Flag Counter