Deobandi Books

فراق یاراں ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

104 - 196
	مجاہد ملت حضرت مولانا محمد علی جالندھریؒ۲۱اپریل ۱۹۷۱ء کو دفتر عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت تغلق روڈ ملتان میں انتقال فرما گئے۔ اناﷲ واناالیہ راجعون!
	 حضرت مولانا محمد علی جالندھری ضلع جالندھر تحصیل نکورد کے گائوں رائے پورا رائیاں میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم حضرت شیخ الہندحضرت مولانا محمود حسن دیو بندیؒ کے تلمیذ ارشد حضرت مولانا مفتی فقیر اللہ صاحبؒ سے حاصل کی۔ جالندھر میں حضرت مولاناخیرمحمد جالندھریؒ کے ہاں آپ نے مزید تعلیم حاصل کی۔ دارالعلوم دیو بند میں دورہ حدیث شریف حضرت مولانا سید محمد انور شاہ کشمیریؒ سے آپ نے پڑھا۔ تکمیل کے بعد اپنے استاذ گرامی قدر حضرت مولانا خیر محمد جالندھریؒ کے ساتھ مدرسہ فیض محمدی جالندھر میں استاذ مقرر ہوئے۔ کئی سال تک تدریس کی۔ اس دوران میں آپ کی تقریروں کے چرچے ہونے لگے۔ مدرسہ فیض محمدی کے سالانہ جلسہ پر حضرت امیر شریعت سیدعطاء اﷲ شاہ بخاریؒ‘ حضرت مولانا حبیب الرحمان لدھیانویؒ اور دوسرے احرار راہنما تشریف لائے تو حضرت جالندھریؒ کو مجلس احرار اسلام میں کھینچ کر لے گئے۔
	آپ نے محنت اور جذبہ دینی کے تحت مجلس احرار اسلام کے پلیٹ فارم سے انگریز کو دیس نکالا دینے کے لئے گرانقدر خدمات سر انجام دیں۔ قیدو بند کی صعوبتیں برداشت کیں۔ حضرت امیر شریعتؒ‘ مولانا حبیب الرحمان لدھیانویؒ‘ ماسٹر تاج الدینؒ‘ شیخ حسام الدینؒ اور دیگر احرار راہنمائوں کی رفاقت نے آپ کی صلاحیتوں کو جلا بخشی۔ آپ آل انڈیا مجلس احرار اسلام کی مرکزی ورکنگ کمیٹی کے رکن منتخب ہوئے اور یوں مجلس احرار کے صف اول کے رہنمائوں میں آپ کا شمار ہونے لگا۔ مجلس احرار اسلام پنجاب کے آپ صدر منتخب ہوئے۔ قیام پاکستان سے قبل آپ نے ملتان کی مسجد سراجاں حسین آگاہی کی خطابت سنبھالی۔ یہاں مدرسہ محمدیہ قائم کیا۔ پاکستان بننے کے بعد مفتی فقیر اللہؒ اور حضرت مولانا خیر محمد جالندھریؒ کے خاندان کے پاکستان میں آپ میزبان قرار پائے۔ جامعہ خیر المدارس ملتان کا قیام آپ کی مخلصانہ محنت کا شاہد عدل ہے۔
	عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے سب سے پہلے جنرل سیکرٹری آپ منتخب ہوئے۔ جبکہ صدر مرکز یہ حضرت امیر شریعت سید عطاء اللہ شاہ بخاریؒ تھے۔ حضرت امیر شریعتؒ کی قیادت باسعادت میں حضرت جالندھریؒ اور حضرت ہزارویؒ نے تحریک ختم نبوت ۱۹۵۳ء کی نیو اٹھائی۔ پوری دینی قیادت اور تمام مکاتب فکر کے زعماء کو‘ گویا آگ پانی کو قادیانیت کے خلاف ایک سٹیج پر جمع کر دیا۔ تحریک ختم نبوت ۱۹۵۳ء میں حکومتی ظلم کی بھٹی میں پسی ہوئی قوم کو قادیانیت کے مقابلہ میں دوبارہ سہارا دیکر کھڑا کرنا حضرت مولانا قاضی احسان احمد شجاعبادیؒ اور حضرت مولانا محمد علی جالندھریؒ کا وہ کارنامہ ہے جس پر وہ امت کی طرف سے شکریہ کے مستحق ہیں۔ مجلس تحفظ ختم نبوت کے تمام تر کام کو ایک منظم شکل میں پرونا حضرت جالندھریؒ کا سنہری کارنامہ ہے۔ حضرت تھانویؒ‘ حضرت مولانا خیر محمد جالندھریؒ‘ حضرت امیر شریعتؒ‘ حضرت مولانا سید محمد انور شاہ کشمیریؒ‘ حضرت مفتی فقیر اللہؒ کی صحبتوں نے آپ کی شخصیت کو تابدار موتی کی طرح نکھار دیا تھا۔ آپ کی بیعت قطب الار شاد شاہ عبدالقادر رائے پوریؒ سے تھی۔ آپ نے حضرت ہالیجوی ؒ اور حضرت مولانا محمد عبداللہ بہلویؒ اور خانقاہ دین پور سے بھی اصلاحی تعلق رکھا۔جمعیت علمائے اسلام کے قیام میں آپ کی مخلصانہ کوششوں کا بہت بڑا دخل ہے۔ جمعیت علمائے اسلام کا پہلا اجلاس جو مدرسہ قاسم العلوم ملتان میں ہوا۔ اس میں حضرت مولانا احمد علی لاہوریؒ نے اپنے صدارتی خطبہ میں حضرت جالندھریؒ کا نام لے کر فرمایاکہ میرے خیال میں صدر اجلاس حضرت جالندھریؒ کو ہونا چاہئے تھا۔ یہ مطبوعہ خطبہ آج بھی اکابر کا حضرت جالندھریؒ بھرپور اعتماد کا مظہر اتم ہے۔ حضرت جالندھریؒ حضرت مولاناقاضی احسان احمد شجاع آبادیؒ کے بعد مجلس 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
Flag Counter