Deobandi Books

فراق یاراں ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

103 - 196
’’دیر سے آئے‘ دور تک گئے‘‘ کا مصداق تھے۔ آپ کے معاصر آپ کی راہوں کو دیکھتے رہ گئے۔ آپ کے دوستوں کا بہت بڑا حلقہ تھا۔ جس میںد ینی و دنیاوی وجاہت والوں کی بڑی تعداد شامل ہے۔ آپ کو اللہ تعالیٰ نے سخاوت کی نعمت سے نوازا تھا۔ دینی مدارس اور بالخصوص دور دراز کے پسماندہ علاقوں کے کئی مدارس کی خاموشی سے آپ امداد کرتے تھے۔ آپ کے دروازہ پر جو آیا آپ نے اسے خالی ہاتھ نہیں لوٹایا۔ 
	چلنے میں علم کا وقار‘ چہرہ پر صلحاء کا نورتھا۔ بہت وجیہ انسان تھے۔ انتہائی سادہ طبیعت تھے۔ ہمیشہ اجلی سیرت کے ساتھ اجلا لباس زیب تن کیا۔ آپ کی ذات گرامی سے ہزاروں یادیں وابستہ تھیں۔ آپ کا خلاء مدتوں پُر نہ ہوگا۔ ایسے وقت میں ہم سے جدا ہوئے کہ دور دور تک ان کی ٹکر کا کوئی آدمی نظر نہیں آتا۔ دشمن نے امت کے سینہ پر وہ تیر مارا جس سے پوری امت کا جگر پاش پاش ہوگیا۔
	 ۳۰مئی ۲۰۰۴ء بروز اتوار صبح پونے آٹھ بجے نہادھوکر باوضو نیا لباس پہن کر قال اﷲ وقال رسول اﷲ! کا درس دینے کے لئے اپنے مکان سے اترے۔ گاڑی میں بیٹھے۔ چند قدم کے فاصلہ پر ابلیسی دشمن گھات لگائے بیٹھا تھا۔ وار ایسا کیا کہ اس سے جانبر نہ ہوسکے۔
	حضرت شامزئی شہیدؒ کے واقعہ شہادت کی خبر پورے پاکستان میں بجلی کی کوندکی طرح پھیل گئی۔ ہسپتال سے ضروری قانونی کارروائی کے بعد آپ کی نعش کو جامعہ علوم اسلامیہ بنوری ٹائون لایا گیا۔ جامعہ کے در و دیوار سوگوار تھے۔ آپ کے وصال کے سانحہ نے حضرت شیخ الاسلام مولانا محمد یوسف بنوریؒ‘ حضرت مولانا مفتی احمد الرحمنؒ‘ حضرت مولانا محمد ادریس میرٹھیؒ‘ حضرت مولانا مفتی ولی حسنؒ‘ حضرت مولانا محمد یوسف لدھیانوی شہیدؒ‘ حضرت مولانا حبیب اللہ مختار شہیدؒ کے وصال کے صدمات کو تازہ کردیا۔ جامعہ علوم الاسلامیہ بنوری ٹائون اجڑ گیا۔ ملک بھر میں آپ کے رفقاء آپ کے سایۂ محبت سے محروم ہوگئے۔ آپ کے شاگردان آپ کے سایۂ عاطفت سے محروم ہوگئے۔ آپ کی اولاد یتیم ہوگئی۔ جامعہ علوم اسلامیہ بنوری ٹائون کی مسند حدیث خالی ہوگئی۔ آپ کیا گئے ایک عالم سونا ہوگیا۔ سچ کہا کہنے والے نے کہ:
 مجنوں جو مر گیا ہے تو جنگل اداس ہے
	اپنے شیخ اور ہمارے مخدوم‘ شہید اسلام حضرت لدھیانویؒ کے مشن کی زندگی بھر آبیاری کے بعد ان کے قائم کردہ گلشن ’’جامع مسجد خاتم النبیین‘‘ میں اپنے شیخ کے پہلو میں محو استراحت ہوگئے۔ عاش سعید او مات سعیدا! 
	خوب گزرے گی جو ایک ساتھ رہیں گے شہیدان تین۔ اللہ تعالیٰ ان کی قبر مبارک کو بقعۂ نور بنائے۔ پسماندگان کو صبر جمیل نصیب ہو۔ جامعہ علوم الاسلامیہ کی اللہ رب العزت حفاظت فرمائے اور مفتی صاحب کا نعم البدل نصیب فرمائے۔ آمین۰ بحرمۃ النبی الکریم!
					      (لولاک جمادی الاول ۱۴۲۵ھ)

۱…مجاہد ملت حضرت مولانا محمد علی جالندھری
وفات… ۲۱ اپریل ۱۹۷۱ء
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
Flag Counter