Deobandi Books

فراق یاراں ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

102 - 196
ذریعہ پورے عالم کے مسلمانوں کی آپ رہنمائی کا فریضہ سرانجام دیتے۔ آپ کی رائے اور رہنمائی کو حرف آخر کا درجہ حاصل ہوتا تھا۔
	افغانستان‘ وانا‘ عراق اور دیگر قومی‘ ملکی اور انٹرنیشنل مسائل پر دینی رہنمائی کے لئے عالم اسلام کے مسلمانوں کی نظریں آپ پر ہوتی تھیں۔ اندرون و بیرون ملک قومی کانفرنسوں‘ میڈیا کی ورکشاپوں میں آپ کی شرکت سے مسلمانوں کو ایک حوصلہ ملتا تھا۔ آپ کی جچی تلی‘ نرم الفاظ اور دلائل سے بھرپور رائے کو بڑی وقعت کی نظر سے دیکھا جاتا تھا۔ جدید میڈیا کی جس نشست میں آپ تشریف لے گئے وہاں دوست و دشمن نے آپ کی صلاحیتوں کا اعتراف کیا۔ آپ بہت معتدل مزاج عالم دین تھے۔ طبعاً شریف آدمی تھے۔ دوست پرور تھے۔ ہنس مکھ تھے۔ یبوست وتصنع سے کوسوں دور تھے۔ آپ کا ظاہر و باطن ایک تھا۔ علم و عمل‘ اخلاق و مروت کی چلتی پھرتی تصویر تھے۔ آپ کے دم قدم سے علم کی آن بان قائم تھی۔ آپ نے ہمیشہ اعلائے کلمۂ حق کے لئے پہل کی۔ استقامت کی بلندیوں پر آپ فائز تھے۔ علم کے میدان میں پیچ و تاب رازیؒ اور سوز و ساز رومیؒ کے علمبردار تھے۔ گفتگو مربوط ہوتی تھی۔ بولتے کیا تھے گویا موتی رولتے تھے۔ کسی حدیث کی تشریح‘ یا فقہی مسئلہ کی گتھی سلجھاتے تو محدثین زمانہ اور فقہائے وقت کو محو حیرت کردیتے تھے۔ ان کا ایک ایک لفظ احتیاط کے ترازو میں تولا ہوا ہوتا تھا۔ زبان و بیان میں کوثر و تسنیم کی آمیزش کا سماں معلوم ہوتا تھا۔ ان کی زبان حق ترجمان سے جو لفظ نکلتا تھا دل و دماغ میں پیوست ہوجاتا تھا۔ علمی گرفت ایسی آہنی ہوتی تھی کہ فریق مخالف تڑپ اٹھتا تھا۔ آپ کا وجود آبروئے علماء تھا۔ ان کے دم قدم سے فضلائے قدیم کی یادیں تازہ ہوجایا کرتی تھیں۔ جس مجلس میں آپ تشریف لے گئے۔ وہاں اپنا لوہا منوایا۔ اس دھرتی پر آپ کا وجود آیت من آیات اللہ تھا۔ صحیح بخاری و سنن ترمذی پر آپ کے درسی افادات پر ابن حجرؒ کی روح کا پر تو نظر آتا ہے۔
	آپ نے ظہور مہدی کے نام سے ایک کتاب لکھی تو رافضیت و خارجیت کو چت لٹادیا۔ اس عنوان پر یہ کتاب حرف آخر کا درجہ رکھتی ہے۔ حکیم العصر حضرت مولانا محمد یوسف لدھیانویؒ کی شہادت کے بعد روزنامہ جنگ کراچی کے کالم ’’آپ کے مسائل اور ان کا حل‘‘ کے آپ نگراں مقرر ہوئے تو پوری دنیا میں حضرت لدھیانویؒکے چشمہ فیض کو جاری و ساری رکھا ۔ کروڑوں بندگان خدا کی دینی رہنمائی آپ نے کی۔ آپ کے شاگردوں کی عرب و عجم‘ افریقہ و امریکا میں ایک کھیپ موجود ہے جو آپ کے لئے صدقہ جاریہ ہے ۔ فرقہ پرست افراد اور اداروں کو راہ اعتدال پر لانے کے لئے آپ نے مقدور بھر کوشش کی۔
	جہادی گروپس کی باہمی رنجش اور جنگ ہوس زرگری میں اصلاح احوال کے لئے مخلصانہ سعی کی۔ مگر بے مہار لوگوں کی روش میں فرق نہ آیا تو پتھر بھاری سمجھ کر چوم کر رکھ دیا۔ اتحاد بین المسلمین کے آپ داعی تھے۔ جمعیت علمائے اسلام اور عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کی اعتدال کی پالیسی پر نہ صرف کاربند بلکہ اس کے مبلغ و مناد تھے۔
	حضرت مولانا مفتی نظام الدین شامزئی شہیدؒ جہاں علم کے پہاڑ تھے۔ وہاں آپ روحانیت کی بھی بلندیوں پر فائز تھے۔ شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد زکریاؒ‘ خانوادہ تھانہ بھون کے چشم و چراغ حضرت مولانا فقیر محمد پشاوریؒ‘ شہید اسلام حضرت مولانا محمد یوسف لدھیانویؒ اور خانوادہ رائے پور کے حدی خواں حضرت مولانا سید نفیس شاہ الحسینی دامت برکاتہم سے بالترتیب بیعت کا آپ کو شرف حاصل تھا۔ آخر الذکر دونوں حضرات کے آپ خلیفہ مجاز تھے۔ غرض ظاہری و باطنی علوم کے آپ وارث و امین تھے۔ آپ کے ارادت مندوں کی اندرون و بیرون ملک کثیر تعداد پائی جاتی ہے۔ آپ کی ذات ستودہ صفات تھی۔ اللہ تعالیٰ نے بہت کم وقت میں آپ سے بہت زیادہ خیر و برکت کا کام لیا۔ 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
Flag Counter