Deobandi Books

فراق یاراں ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

101 - 196
	حضرت مولانا مفتی نظام الدین شامزئی ۱۲جولائی ۱۹۵۲ء کو گائوں فاضل بیگ گھڑی‘ سخرہ‘ تحصیل مٹہ‘ علاقہ شامزئی‘ سوات میں جناب حبیب الرحمن شامزئی کے گھر پیدا ہوئے۔ مینگورہ سوات کے مدرسہ مظہر العلوم میں ابتدائی تعلیم حاصل کی۔ دورئہ حدیث کی تکمیل جامعہ فاروقیہ کراچی میں شیخ الحدیث حضرت مولانا سلیم اللہ خان کے پاس کی۔ اپنی مادر علمی جامعہ فاروقیہ میں بیس سال تک تدریسی خدمات سرانجام دیں۔ جامعہ فاروقیہ میں ہی دارالافتاء کی مسند کے صدر نشین رہے۔ شیخ الاسلام حضرت مولانا محمد یوسف بنوریؒ کے جامعۃ العلوم الاسلامیہ علامہ بنوری ٹائون کے معمار ثانی‘ یادگار اسلاف حضرت مولانا مفتی احمد الرحمن مرحوم کی مردم شناسی نے کام کیا۔ مفتی نظام الدین شامزئی جامعہ فاروقیہ کراچی سے ۱۹۸۸ء کو جامعۃ العلوم الاسلامیہ میں استاذ حدیث کے طور پر تشریف لائے۔ قدرت حق نے کرم کیا۔ آپ کی علمی مخلصانہ خدمات کو شرف قبولیت سے نوازا۔ آپ کے تبحر علمی کے جوہر کھلے۔ ۱۹۹۸ء میں انور شاہ زمانہ‘ شیخ الاسلام مولانا محمد یوسف بنوریؒ کی مسند حدیث کے وارث قرار پائے۔ اس وقت سے شہادت تک آپ جامعۃ العلوم الاسلامیہ کے شیخ الحدیث رہے۔ جبکہ شعبہ تخصص فی الفقہ کے بھی آپ سربراہ تھے۔
	قدرت حق نے آپ کو خوبیوں کا مرقع بنایا تھا۔ بے حد محنتی عالم دین تھے۔ جذبہ صادق کے ساتھ دین کی خدمت و صیانت کے لئے آپ زندگی بھر کوشاں رہے۔ برطانیہ‘ جرمنی‘ جنوبی افریقہ‘ زامبیا‘ زمبابوے میں تبلیغ اسلام کے لئے آپ کے متعدد اسفار ہوئے۔ اندرون ملک کی اکثر جامعات میں ختم بخاری کے اجتماعات میں آپ شرکت کرتے۔ وطن عزیز کے علمائے کرام کی نامور نمائندہ جماعت جمعیت علمائے اسلام کی شوریٰ کے آپ رکن رہے۔
	عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے پلیٹ فارم سے آپ نے عقیدئہ ختم نبوت کے تحفظ کے لئے گرانقدر اور مثالی خدمات سرانجام دیں۔ اس جماعت کی مرکزی مجلس شوریٰ کے آپ رکن رکین تھے۔ حضرت مولانا خواجہ خان محمد صاحب دامت برکاتہم کی آنکھوں کے آپ تارا تھے۔ پیر طریقت حضرت مولانا سید نفیس الحسینی دامت برکاتہم کا آپ کو اعتماد حاصل تھا۔ جب سے عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کی شوریٰ کے رکن مقرر ہوئے۔ کسی ایک اجلاس میں شرکت سے ناغہ نہیں ہوا۔ اسلام آباد‘ چناب نگر‘ ایبٹ آباد‘ ملتان‘ ٹنڈو آدم‘ میرپور خاص کی ختم نبوت کانفرنسوں میں آپ کا بڑے اہتمام کے ساتھ بیان ہوتا تھا۔ یکم صفر ۱۴۲۵ھ کو ملتان میں مرکزی مجلس شوریٰ کے اجلاس میں شرکت فرمائی۔ اس روز بعد نماز عشاء ملتان کی ختم نبوت کانفرنس میں رات کے اجلاس میں حضرت امیر مرکزیہ کی آمد تک آپ نے حضرت دامت برکاتہم کی نیابت میں کانفرنس کی صدارت فرمائی۔ اگلے روز جمعہ سے قبل آپ کا ایمان افروز‘ معلومات سے بھرپور‘ مجاہدانہ علمی بیان ہوا۔ مسجد کے محراب سے لے کر دفتر کے صحن کے آخری کونہ تک ہزاروں بندگان خدا کے اجتماع عظیم میں آپ کا بیان سن کر ایسا محسوس ہوتا تھا جیسے علم و فضل کا سمندر موجزن ہو۔ 
	اسی اجلاس میں فیصلہ ہوا کہ حضرت امیر مرکزیہ اور حضرت نائب امیر دامت برکاتہم اپنے بڑھاپے کے باعث ملک کے طول و عرض میں ہونے والی ختم نبوت کانفرنسوں میں شریک نہیں ہوسکتے۔ ان اکابر کی نمائندگی اور جانشینی کے لئے پورے اجلاس کی نظر آپ کی ذات گرامی پر پڑی اور آپ نے بڑی خندہ پیشانی سے ختم نبوت کانفرنسوں میں اپنے اکابر کی نمائندگی کا وعدہ کیا۔ بلامبالغہ حضرت مولانا مفتی نظام الدین شامزئی ؒ اس وقت قافلہ حق کے سالار کارواں تھے۔ قدرت نے آپ کو ہر دلعزیزی کی نعمت سے وافر حصہ دیا تھا۔ آپ نے سندھ یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی کیا۔ دینی و دنیوی علوم کے آپ شناور تھے۔ عالمی حالات پر آپ کی نظر تھی۔ بہت صائب الرائے تھے۔ امت مسلمہ کو درپیش چیلنجوں اور نت نئے مسائل کا آپ گہرائی سے مطالعہ کرتے اور پھر پریس کے 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
Flag Counter