Deobandi Books

فراق یاراں ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

100 - 196
	اللہ تعالیٰ کی شان اور بے پایاں احسان کا کرنا ایسا ہوا کہ بدھ کے روز شہادت سے دو دن قبل آپ کی زندگی کا آخری خطاب چناب نگر میں ختم نبوت کے عنوان پر ہوا۔ بارہ بجے فارغ ہوئے تو گاڑی پر بیٹھے اور جامعہ محمدی حضرت مولانا محمد نافع صاحب کی خدمت میں جادھمکے۔ حضرت مولانا سید حماد اللہ شاہ‘ جناب رانا محمد طفیل جاوید اور فقیر ہمراہ تھے۔ ان سے دعائیں لیں‘ ہمیں چنیوٹ اتارا‘ خود شاہ صاحب کے ہمراہ گگھڑ کے لئے عازم سفر ہوگئے۔ اسی سفر میں فرمایا کہ ایجنسیوں نے مجھے شہید ثالث کا خطاب دیا ہے۔ کسی وقت کچھ ہوسکتا ہے۔ مگر مجال ہے کہ حالات کی تمام تر نزاکتوں کے جاننے کے باجود آپ کی طبیعت پر کوئی ملال یا بوجھ ہو۔ ایک بہادر جرنیل کی طرح جو کچھ ہونا ہے اس کا سامنا کرنے کے لئے سینہ سپر تھے۔
	اگلے دن جمعرات شام کو ایئرپورٹ لاہور پر حضرت مولانا سید ارشد مدنی دہلی سے اور حضرت مولانا فضل الرحمن اسلام آباد سے تشریف لانے والے تھے۔ ان کے استقبال کے لئے اکٹھے ہوگئے۔ یہ آپ سے زندگی کی آخری ملاقات تھی۔ جمعہ کو آپ نے فون پر پوچھا کہاں ہو؟۔ میں نے عرض کیاقصور ختم نبوت کانفرنس ہے۔ فرمایا کہ اونچی کھرولیاں کے نام کی بحالی کے لئے درخواست مولانا عزیز الرحمن ثانی کو فرمائیں کہ تیار کرکے فلاں صاحب کو دے دیں میں نے بات کرلی ہے۔ یہ آخری فون تھا۔ ہفتہ شام کو عشاء سے قبل اطلاع ملی کہ ہمارے محبوب قائدین حضرت مفتی محمد جمیل خان اور حضرت مولانا نذیر احمد تونسوی صاحب شہید کردیئے گئے ۔انا ﷲ وانا الیہ راجعون! اﷲ اکبر کبیرا۰ عاشوا سعیداً و ماتوا سعیداً! اللہ تعالیٰ دونوں کی قبروں پر اپنی بے پایاں رحمتیں نازل فرمائے۔
	وہ کیا گئے ہم مسکینوں کی دنیا سونی کرگئے‘ زندگی بے مزہ ہوگئی: ’’فعل الحکیم لایخلوا عن الحکمۃ‘‘ کے تحت سوائے صبر کے چارہ نہیں۔ بے رونق و ڈھیٹ بن کر بقیہ زندگی ان کے بغیر بسر ہوگی۔ اللہ تعالیٰ نے ان کو شہادت کے منصب سے سرفراز کیا۔ ہماری بقیہ زندگی کو بھی اللہ تعالیٰ بارونق فرمادیں تو اس کی شان سے کیا بعید ہے۔ اللہ تعالیٰ بقیہ زندگی عقیدئہ ختم نبوت کی خدمت کے لئے گزارنے کی توفیق دیں۔ خاتمہ بالایمان ہوجائے۔ کل قبر و قیامت میں اپنے اکابر و مجاہدین ختم نبوت کا ساتھ نصیب ہوجائے۔
	 اے قادر کریم !تو ایسے ہی فرما۔ مجھے بھی اسی طرح سرخرو فرمانا جس طرح ان کو سرخرو فرمایا ہے۔ تیرے خزانہ میں کیا کمی ہے؟۔ اے پروردگار! تیری تقدیر پر راضی ہیں جو ہوا تیری مرضی سے ہوااور جو ہوگا تیری مرضی سے ہوگا۔ ہم سب کو اپنی رضا نصیب فرما۔ آمین! ثم آمین!
					       (لولاک شوال المکرم۱۴۲۵ھ)
۷۷…حضرت مفتی نظام الدین شامزئی شہیدؒ
شہادت…۳۰مئی۲۰۰۴ء
	مخدوم العلماء و الصلحائ‘ بزرگ عالم دین‘ فاضل اجل‘ مجاہد فی سبیل اللہ‘ جامعۃ العلوم الاسلامیہ علامہ بنوری ٹائون کراچی کے شیخ الحدیث‘ حضرت مولانا مفتی نظام الدین شامزئی ۳۰ مئی ۲۰۰۴ء بروز اتوار صبح پونے آٹھ بجے شہید کردیئے گئے۔ انا ﷲ وانا الیہ راجعون!
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
Flag Counter