Deobandi Books

ماہنامہ الفاروق کراچی شوال المکرم 1430ھ

ہ رسالہ

9 - 16
***
مسلمانوں پر قرآن مجید کے حقوق
مولانا عبدالله البرنی المدنی
قرآن مجید پر عمل مسلمانوں کی سر فرازی، او راس سے غفلت عزت وسربلندی سے محرومی کا باعث ہے۔قرآن مجید وہ مقدس آسمانی کتا ب ہے جو تمام آسمانی کتابوں میں سب سے افضل ہے ، جو الله کے سب سے افضل اور آخری پیغمبر حضرت محمد مصطفی صلی الله علیہ وسلم پر نازل ہوئی۔ یہ پوری انسانیت کے لیے ہدایت کا دائمی ذریعہ ہے۔
قرآن پاک سے قبل جتنی آسمانی کتابیں نازل ہوئیں ان میں وقت کے ساتھ ساتھ انسانوں نے تحریف وحذف اور کمی بیشی کی یا وہ گم ہو گئیں اور ان کے اصلی نسخے اصل زبان میں محفوظ نہ رہے۔ اس کی ایک وجہ یہ بھیتھی کہ جب ایک نبی کا دور گزر جاتا تھا تو دوسرے نبی کی بعثت ہوتی تھی اور جو نئی کتاب نازل ہوتی تھی وہ سابقہ آسمانی کتاب کے احکام کو منسوخ کر دیتی تھی۔ عقائد میں تو کوئی تبدیلی نہیں آتی تھی لیکن دیگر احکام ومسائل میں الله تعالیٰ کی طرف سے حکمت کے مطابق تبدیلی آتی رہی۔ چوں کہ ہمارے نبی صلی الله علیہ وسلم الله کے آخری نبی ہیں اور اب قیامت تک کوئی نئی کتاب اور شریعت نازل ہونے والی نہیں ، اس وجہ سے قرآن پاک کا محفوظ رہنا ضروری تھا۔ یہی وجہ ہے کہ الله تعالیٰ نے اس کی حفاظت کا ذمہ خود لیا ہے۔ چناں چہ ارشاد ہے : ” بلاشبہ یہ ذکر ہم نے نازل کیا ہے اور ہم خود اس کے محافظ ہیں۔“ یہی وجہ ہے کہ چودہ صدیاں گزر جانے کے باوجود آج تک قرآن پاک ہر طرح کی تبدیلی اور حذف واضافہ سے محفوظ ہے۔اس کا اعتراف دنیا کی تمام غیر مسلم اقوام بھی کرتی ہیں۔
قرآن مجید پر عمل کرنا ہی مسلمانوں کے عروج اور سرفرازی کا سبب بنا اور جب مسلمانوں نے اس کی طرف سے غفلت برتی تو عزّت وسربلندی سے محروم ہو گئے۔ آج کے مسلمانوں نے قرآن مجید کوآنکھوں سے لگانے اور طاق میں سجانے پر ہی اکتفا کر لیا ہے ۔ ان کی زندگی میں قرآن پاک کی عملی تفسیر نظر نہیں آتی جب کہ قرآن مجید تو پوری انسانیت کے امراض کے لیے نسخہ شفا ہے ۔
قرآن مجید میں ایمان وفکر کی حقیقت ، خیر وشر اور حلال وحرام کی تفصیلات مذکور ہیں ۔ اس کے علاوہ اخلاقی تعلیمات، انفرادی واجتماعی زندگی کے اصول ، معاشی واقتصادی امور کے متعلق بنیادی ہدایات او رجامع تعلیمات موجود ہیں ۔ زندگی کے کسی پہلو کو اس نے فراموش نہیں کیا ہے۔ لیکن دور حاضر کے مسلمانوں نے صرف حصہ عبادات کو کسی حدتک اختیار کیا ہے او راسی کو اپنی نجات اور عزّت ورفعت کے حصول کے لیے کافی سمجھ لیا ہے جبھی تو ان کی زبانوں پر شکایت رہتی ہے کہ آخر مسلمانوں ہی پربرق کیوں گرتی ہے ؟
خوب سمجھ لینا چاہیے کہ اسلام دنیا میں دبنے کے لیے نہیں آیا۔ وہ آج بھی اپنی حقانیت کو منوارہا ہے اور اپنی سچائی ثابت کر رہا ہے۔ لیکن ہمیں اس کی برکات اس کی تعلیمات پر عمل پیرا ہو کر ہی مل سکتی ہیں۔ احکام اسلام سے غفلت اور روگردانی کی روش اختیار کرکے تو وہی حال ہو گا جو نظروں کے سامنے ہے کہ غیروں کے سامنے جھکنا پڑ رہا ہے۔ پست ہمتی اور آرام کوشی نے شاہینوں کے بال وپرچھین لیے ہیں۔ لیکن مایوسی گناہ ہے۔ بے شمار مسلمانوں میں دینی شعور بیدار ہو رہا ہے اور وہ دین کی طرف لوٹ رہے ہیں۔
قرآنی علوم حاصل کرنا بڑی فضیلت کی بات ہے۔ سرور کونین صلی الله علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ” تم میں بہترین شخص وہ ہے جو قرآن سیکھے اور سکھائے۔“ (رواہ البخاری)قرآن مجید عام کتابوں کی طرح نہیں ہے اس کی تلاوت کے بہت سے آداب ہیں ۔اس کے تلفظ کو ٹھیک طرح سے ادا کرنا قواعد تجوید کی رعایت کے ساتھ پڑھنا ضروری ہے۔ آج کل دنیا کا ہر علم وفن سیکھنے کے لیے محنت کی جاتی ہے لیکن بہت کم لوگوں کو اس بات کا احساس ہے کلام الہٰی اور علم نبوت کو سمجھنے کے لیے جو وقت صرف کیا جائے وہ آخرت کا سرمایہ ہو گا اور دنیا کی فلاح وسربلندی کا سبب ہو گا۔ کاش اُمّت مسلمہ کو اس کا احساس ہو جائے۔

Flag Counter