Deobandi Books

ماہنامہ دار العلوم دیوبند صفر 1435 ہجری مطابق دسمبر 2013ء

ہ رسالہ

8 - 8
تعارف وتبصرہ

 
 

 

نام کتاب :         حیاتِ نعمانی (سوانح حیات: حضرت مولانا محمد منظور نعمانی)

          موٴلف   :         جناب مولانا عتیق الرحمن سنبھلی زیدمجدہ

          صفحات   :         ۶۹۲

          قیمت     :         ۴۵۰ روپے

          ناشر      :         الفرقان بک ڈپو ۳۱/۱۱۴ ، نظیرآباد، لکھنوٴ

          تبصرہ نگار  :         مولانا اشتیاق احمد قاسمی، مدرس دارالعلوم دیوبند

 

          حضرت مولانا محمد منظور نعمانی رحمة اللہ علیہ ماضی قریب کی ان شخصیات میں سے ہیں، جن کی امتیازی حیثیت سے ہر شخص واقف ہے، موصوف ”دیوبندیت“ کے علامتی نقیب تھے، اکابرِ دیوبند کا علم وعمل اور فکرونظر ان کی ذات میں جھلکتا تھا، حضرت شیخ الہند، حضرت تھانوی اور علامہ کشمیری سے براہِ راست کسبِ فیض کیا تھا، آپ کے مزاج ومذاق میں اعتدال وتوازن کا عنصر نمایاں تھا، اخلاص وللہیت، فکرِ آخرت اور حمیتِ حق کا غلبہ رہتا تھا، باطل کے لیے کھلی تلوار تھے، اللہ تعالیٰ نے بے شمار خوبیاں ان کی ذات میں ودیعت کررکھی تھیں، بلاشبہ وہ اپنی ذات میں انجمن تھے۔ حضرت مولانا کی زندگی میں ہی ”تحدیثِ نعمت“ کے نام سے آپ بیتی شائع ہوئی تھی، یہ ان کی آخری تصنیف تھی، اس میں زندگی کے نشیب وفراز کو نہایت ہی اعتدال واختصار کے ساتھ تحریر فرمایاتھا؛ لیکن ظاہر ہے کہ آپ بیتی اور خود نوشت میں زندگی کے سارے گوشے نہیں آپاتے ہیں؛ بلکہ بعض گوشے دانستہ باقی رہ جاتے ہیں، کسرِ نفسی کی وجہ سے رقم نہیں ہوپاتے؛ اس لیے مکمل سوانح کی ضرورت ہنوز باقی رہتی ہے۔

          حضرت مولانا نعمانی کے برخوردار بڑے فرزند ارجمند حضرت مولانا عتیق الرحمن سنبھلی مدظلہ نے چھ سو بانوے صفحات پر مشتمل مکمل سوانح تحریر فرمائی ہے، اس کے دو حصے ہیں، پہلے حصے میں چودہ ابواب ہیں، ان میں زندگی کے سارے گوشے آگئے ہیں، دوسرے حصے میں ان شخصیات کا تذکرہ ہے جن سے موصوف نے اپنی شخصیت سازی کی ہے، درحقیقت یہ وہ آئینہٴ خانہ ہیں جن میں مولانا نعمانی نے پنی حیات کی زلفِ برہم کو سنوارا ہے۔

          ”حیاتِ نعمانی“ ترتیب وتنسیق، جمعِ مواد، اسلوبِ ادا اور زبان وبیان ہر لحاظ سے عمدہ ہے، سوانحی ادب میں بلند مقام پر رکھے جانے کے لائق ہے، اور کیوں نہ ہو؟ مرتب کا خمیر صاحبِ سوانح کے خمیر سے ہی اٹھا ہے، ان کو اسلوب و پیش کش کی ندرت ورثہ میں ملی ہے، نہایت کہنہ مشق صاحبِ قلم کی مرتب کردہ سوانح ناظرین کو دعوتِ نظارہ دے رہی ہے، ظاہری شکل وصورت، کتابت وطباعت، کاغذ اور ٹائٹل سب عمدہ اور نستعلیق طبیعت کا مظہرِ اتم معلوم ہوتے ہیں۔ تبصرہ نگار کی کوتاہ نگاہ میں کوئی عیب سامنے نہ آسکا۔ اللہ تعالیٰ ”حیاتِ نعمانی“ کو مولانا نعمانی کی ذات اور ان کی تصانیف کی طرح قبولیت سے نوازیں! آمین ثم آمین۔

***
Flag Counter