Deobandi Books

ماہنامہ البینات کراچی جمادی الاخریٰ ۱۴۳۱ھ - جون ۲۰۱۰ء

ہ رسالہ

2 - 13
مروّجہ نعتوں اور نظموں کا حکم !
مروّجہ نعتوں اور نظموں کا حکم!


کیا فرماتے ہیں علماء کرام مفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ:
آج کل جو جدید طرز پر نظمیں یا نعتیں کمپیوٹر کے ذریعے سے لوگوں کے سامنے پیش کی جارہی ہیں اور ان کے پیچھے ایک ساؤنڈہوتا ہے تو ان جیسی نعتوں کا سننا ، سنانا اور پڑھنا شریعت کے لحاظ سے جائز ہے یا نہیں…؟
دوسرا مسئلہ یہ ہے کہ کمسن لڑکے جو نعتیں یا نظمیں پڑھتے ہیں، ان کا سننا کیسا ہے؟ قرآن وحدیث کی روشنی میں واضع کریں۔

مستفتی:تاج محمد پٹیل پاڑہ کراچی

الجواب ومنہ الصدق والصواب

واضح رہے کہ موجودہ دور میں جو نعتیں اور نظمیں رائج ہیں، ان کے پڑھنے کے مختلف انداز ہوتے ہیں:
۱…بعض نعتیں اور نظمیں گانوں کی طرز پر پڑھی جاتی ہیں۔
۲…بعض نعتیں اور نظمیں وہ ہیں جن میں میوزک اور پیانوں کی آوازیں شامل ہوتی ہیں۔
۳…بعض نعتیں اور نظمیں وہ ہیں جن کے بیگ گراؤنڈ (پسِ منظر) میں اسم جلالہ ”اللہ“ کو مخصوص انداز سے دہرایاجاتا ہے اور ایسا معلوم ہوتا ہے کہ گویا دف کے متبادل اس کو استعمال کیا جارہا ہے۔ ان تینوں انداز پر مشتمل نعتیں اور تظمیں سننا اور سنانا جائز نہیں۔ حدیث شریف میں ہے:
”عن جابر  قال: قال رسول اللّٰہ ا ”الغناء ینبت النفاق فی القلب کما ینبت الماء الزرع،،۔ (مشکوٰة ص:۴۱۱)
نیز ساؤنڈ میوزک اور گانوں کے طرز پر مشتمل نعتیں اور نظمیں ”لہو الحدیث“ کے تحت داخل ہیں، ارشاد باری تعالیٰ ہے:
”ومن الناس من یشتری لہو الحدیث لیضل عن سیبل الله بغیر علم ویتخذہا ہزواً“۔ (لقمان:۶)
حضرت ابن عباس  نے لہو الحدیث کی تفسیر الغنا واشباہہ یعنی گانے اور اس کے مثل آوازوں سے کی ہے: ”ان لہو الحدیث ہو الغناء واشباہہ“ (سنن بیہقی ۱/۲۳۲)
الاشباہ والنظائر میں ہے:
”وقال قاضی خان، الفقاعی اذا قال عند فتح الفقاع للمشتری: !ا قالوا یکون اثماً، وکذا الحارس اذا قال فی الحراسة، لا الہ الا اللہ یعنی لاجل الاعلام بانہ مستیقظ…کرہ“۔ (ص:۳۲)
فتاویٰ عالمگیری میں ہے:
”من جاء الی تاجر یشتری منہ ثوب فلما فتح التاجر الثوب سبح الله تعالیٰ وصلّی علی النبی ا اراد بہ اعلام المشتری جودة ثوبہ فذالک مکروہ“۔ (ج:۱/۳۱۵)
جن نعتوں اور نظموں میں شرعی اعتبار سے قباحتیں نہ ہوں اور میوزک وغیرہ بھی شامل نہ ہو تو ان کو سننا اور سنانا درست ہے۔ کمسن لڑکے بھی نعتیں اور نظمیں پڑھ سکتے ہیں، بشرطیکہ ان کی آوازکسی فتنہ کا باعث نہ بنے۔

الجواب صحیح الجواب صحیح

محمد عبد المجید دین پوری محمد انعام الحق

کتبہ

غلام مصطفی

متخصص فی فقہ اسلامی

جامعہ علوم اسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن کراچی
اشاعت ۲۰۱۰ ماہنامہ بینات , جمادی الاخریٰ:۱۴۳۱ھ - جون: ۲۰۱۰ء, جلد 73, شمارہ 6

    پچھلا مضمون: خواجہ خواجگان حضرت خواجہ خان محمد بھی چل بسے!
Flag Counter