Deobandi Books

پاکستان ۔ ملکی حالات

ن مضامی

4 - 31
کھاریاں فائرنگ کیس ۔ ارباب حل و عقد کی خدمت میں عرضداشت
مکرمی! السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ ۔ مزاج گرامی؟
گزارش ہےکہ ملک میں سنی شیعہ کشیدگی میں مسلسل اضافہ اور دونوں طرف سے قیمتی افراد کے روز مرہ قتلِ عام نے ہر ذی شعور شہری کو پریشان اور مضطرب کر دیا ہے۔ اس مسلح تصادم کا دائرہ دن بدن وسیع ہوتا جا رہا ہے جو ملکی سالمیت اور قومی وحدت کے لیے انتہائی نقصان دہ ہے۔ اس لیے یہ ضروری ہوگیا ہے کہ اس کشیدگی کی روک تھام کے لیے حقیقت پسندانہ بنیاد پر عملی اقدامات کیے جائیں۔ اس سلسلہ میں میری تجویز یہ ہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے جج صاحبان پر مشتمل ایک عدالتی تحقیقاتی کمیشن مقرر کیا جائے جو کھلی تحقیقات کے ذریعے سنی شیعہ کشیدگی میں حالیہ برسوں میں اضافہ اور اس کے مسلح تصادم کی صورت اختیار کر جانے کے اسباب و عوامل کی نشاندہی کرے۔ اور ان اسباب و عوامل کو دور کر کے اس کشیدگی و اشتعال کی روک تھام کے لیے قومی سطح پر متفقہ عملی کارروائی کا اہتمام کیا جائے۔
اسی سلسلہ میں ایک اہم واقعہ کی طرف توجہ دلانا بھی ضروری سمجھتا ہوں کہ 25 نومبر 1994ء کو لاہور میں تحریک جعفریہ کی عظمت اسلام کانفرنس میں شرکت کے بعد واپس جانے والی ایک بس پر کھاریاں کے قریب فائرنگ ہوئی جس میں متعدد افراد جاں بحق ہوگئے۔ یہ ایک انتہائی افسوسناک سانحہ ہے لیکن اس سے زیادہ افسوسناک بات یہ ہے کہ اس کیس میں ضلع جہلم اور ضلع گجرات سے جمعیۃ علمائے اسلام، سپاہ صحابہؓ اور تحریک خدام اہل سنت کے ذمہ دار راہنماؤں مولانا قاری خبیب احمد عمر، مولانا قاری محمد اختر، مولانا عبد الغفور قاسمی، حافظ خالد محمود اور ان کے دیگر رفقاء کو مبینہ طور پر بلاوجہ ملوث کر دیا گیا ہے جن کے بارےمیں جہلم کے عام شہریوں کا تاثر یہ ہے کہ چونکہ گورنر پنجاب چودھری الطاف حسین کا تعلق جہلم شہر سے ہے اور چونکہ ان حضرات کا شمار چودھری صاحب موصوف کے سیاسی مخالفین میں ہوتا ہے اس لیے انہیں سیاسی دباؤ اور انتقام کے طور پر اس کیس میں ملوث کرایا گیا ہے۔ جیسا کہ بعد میں سامنے آنے والے متعدد شواہد نے اس کی تصدیق بھی کر دی ہے۔
کھاریاں بس فائرنگ کیس کے سلسلہ میں بعد میں گرفتار ہونے والے ایک گروہ نے پولیس کے ریکارڈ کے مطابق اعتراف جرم بھی کر لیا ہے لیکن اس کے باوجود مذکورہ بالا حضرات ابھی تک زیر حراست ہیں اور انہیں مقدمہ میں گنہگار ٹھہرانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ جبکہ مقدمہ کی تفتیش میں گرفتار شدگان کو انصاف کے معروف تقاضوں سے محروم رکھنے کے لیے مبینہ طور پر گورنر پنجاب انتظامیہ و پولیس پر اثر انداز ہو رہے ہیں۔ اس لیے یہ ضروری ہے کہ اس صورتحال کا فوری طور پر نوٹس لیا جائے۔ اس سلسلہ میں میری تجویز یہ ہے کہ ہائی کورٹ کے کسی جج کے ذریعے اس کیس کی کھلی تحقیقات کرائی جائے اور گورنر پنجاب کے خلاف جہلم کے شہریوں کے الزامات کی غیر جانبدارانہ انکوائری کے ذریعے اصل حقائق کو منظر عام پر لا کر انصاف کے تقاضے پورے کیے جائیں۔
آنجناب سے گزارش ہے کہ اس سلسلہ میں اپنا اثر و رسوخ بھرپور طور پر استعمال میں لا کر گجرات اور جہلم کے شریف شہریوں کو انصاف دلانے میں تعاون فرمائیں۔
شکریہ، والسلام
ابوعمار زاہد الراشدی
خطیب مرکزی جامع مسجد گوجرانوالہ
مجلہ/مقام/زیراہتمام: 
ماہنامہ الشریعہ، گوجرانوالہ
تاریخ اشاعت: 
اپریل ۱۹۹۵ء
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 فرقہ ورانہ تخریب کاری اور حکومتی رویہ 1 1
3 گلگت کے فسادات اور حکومت کی ذمہ داری 2 1
4 مولانا محمد اسلم قریشی کی بازیابی 3 1
5 کھاریاں فائرنگ کیس ۔ ارباب حل و عقد کی خدمت میں عرضداشت 4 1
6 سنی شیعہ کشیدگی کی آڑ میں! 5 1
7 توہین رسالت کا قانون اور مسلم مسیحی یکجہتی 6 1
8 حکیم محمد سعید شہیدؒ اور مولانا محمد عبد اللہ شہیدؒ 7 1
9 دستور کی اسلامی دفعات اور سرکاری وضاحت 8 1
10 سنی شیعہ کشیدگی: فریقین ہوش کے ناخن لیں 9 1
11 متاثرین زلزلہ اور ہماری مذہبی واخلاقی ذمہ داری 10 1
12 مالاکنڈ ڈویژن میں شرعی عدالت 11 1
13 ’’دہشت گردی‘‘ کے خلاف جنگ اور پارلیمنٹ کی متفقہ قرارداد 12 1
18 دہشت گردی کے خلاف جنگ اور علماء 13 1
19 حالات حاضرہ ۔ علمائے دیوبند کا اجتماعی موقف 14 1
20 قادیانی مسئلے کو ری اوپن کرنے کی تمہیدات؟ 15 1
21 حالات حاضرہ ۔ ہوش مندانہ حکمت عملی کی ضرورت 16 1
22 ملالہ یوسف زئی پر حملہ 17 1
23 سانحۂ لال مسجد سے متعلق عدالتی کمیشن کی رپورٹ 18 1
24 مدرسہ انوار العلوم کے طلبہ کی گرفتاری 19 1
25 سانحۂ پشاور اور قومی احتجاج 20 1
26 ’’شہید کون‘‘ کی بحث 21 1
27 مفتی محمد عیسیٰ خان گورمانی کے داماد کا اغوا 22 1
28 دہشت گردی کے خلاف قومی مہم 23 1
29 گوجرانوالہ میں قادیانی مسئلہ 24 1
30 ٹارگٹ کلنگ کا عذاب 25 1
31 قومی و مذہبی خود مختاری کی بحالی 26 1
32 دہشت گردی اور فوجی عدالتیں 27 1
33 سنی شیعہ کشمکش ۔ خواہشات اور حقائق 28 1
34 غیر ملکی این جی اوز کے خلاف کاروائی! 29 1
35 پرانا ریلوے اسٹیشن گوجرانوالہ کی مسجد کا معاملہ 30 1
36 سانحۂ مستونگ 31 1
Flag Counter