Deobandi Books

حقیقت شکر

ہم نوٹ :

22 - 26
جو   ہو   کسبِ   دنیا   میں غافل   خدا    سے
دَنی   زندگی    ہے     بری    زندگی    ہے
جو    فرزانگی    لائے    اک      دن     تباہی
وہ    کس    کام   کی    ہائے   فرزانگی    ہے
رہ   عشق     میں    عقل    کانٹا    ہے    کانٹا
جو   ہے    کام    کی   بس   تو   دیوانگی   ہے
ہو   مطلوب   جس  عقل   کی  صرف    دنیا
سمجھ   لو  کہ  اس  عقل   میں    تیرگی   ہے
بنائیں  وہ    کیسے    ترے    دل     کو    مسکن
ترے  دل  میں  جب  شرک  کی  گندگی ہے
نہ  ہوجائے   جب   تک  کہ   اخترؔ   ان  ہی   کا
یہ  کس  کام    کی  اس    کی   وارفتگی   ہے
دعا
ایسی  صورت  جو  مجھے آپ  سے  غافل  کردے 
اے خدا  اس  سے  بہت  دور  مرا  دل کردے 
اپنی  رحمت  سے  تو  طوفان  کو  ساحل    کردے
ہر  قدم  پر  تو  مرے  ساتھ میں منزل  کردے
اے  خدا  دِل  پہ  مرےفضل وہ نازل کردے
جو   مرے    دردِ   محبت   کو    بھی    کامل     کردے
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
Flag Counter