آپa کے لئے کہاگیا اور سچ یہ ہے کہ اس سے بڑھ کر آپa کے مقام رفیع کا بیان ممکن نہیں۔ اﷲتعالیٰ نے اپنے آخری کلام قرآن مجید میں مختلف حوالوں سے اپنے اس عبد کاملa اور رسول خاتمa کا ذکر کیا اور اتنے پیار اور محبت سے کہ
کرشمہ دامن دل می کشد کہ جا اینجا است
لیکن ایک مرزاغلام احمد ہے جس کے بے لگام اور گستاخ قلم سے اس انسان اعظم، رسول اکرم اور نبی مکرمa کے متعلق وہ وہ دلخراش عبارتیں نکلیں کہ: ’’الامان والحفیظ۔‘‘
ایسی جسارت تو ابلیس اعظم علیہ ما علیہ بھی نہ کر سکا۔ اس نے بھی محض اپنی بڑائی کے اظہار کے لئے ’’انا خیر منہ‘‘ کی بات کہی۔ لیکن تیرھویں صدی کے دم آخر انگریزی استبداد کے زیرسایہ نبوت کا ڈھونگ رچانے والے اس ابلیس مجسم نے اس امام الانبیائa کا کس طرح ذکر کیا وہ بڑی ہی اندوہناک داستان ہے۔
افسوس کہ گوری اقلیت کے زیر سایہ یہ سب گند اچھالا جاتا رہا اور اب تک بعض بدقسمت اس مردود ازلی سے اپنی عقیدتوں کا رشتہ جوڑے بیٹھے ہیں۔
ہم اس کفر کو دل پر پتھر رکھ کر نقل کر رہے۔ آپ بھی ان ملعون تحریرات کو دیکھ کر مرزائی اور مرزائی نوازوں کو آئینہ دکھائیے۔
*… ’’مگر تم خوب توجہ کر کے سن لو کہ اب اسم محمدa کی تجلی ظاہر کرنے کا وقت نہیں یعنی اب جلالی رنگ کی کوئی خدمت باقی نہیں۔ کیونکہ مناسب حد تک وہ جلال ظاہر ہوچکا۔ سورج کی کرنوں کی اب برداشت نہیں۔ اب چاند کی ٹھنڈی روشنی کی ضرورت ہے اور وہ احمد کے رنگ میں ہوکر میں ہوں۔‘‘ (اربعین نمبر۴ ص۱۵، خزائن ج۱۷ ص۴۴۵)
*… یہ بات روز روشن کی طرح ثابت ہے کہ آنحضرت(a) کے بعد نبوت کا دروازہ کھلا ہے۔ (حقیقت النبوۃ ص۲۲۸)
*… نبی پاکa اشاعت دین مکمل طور پر نہ کر سکے۔ ’’نبیa سے دین کی مکمل اشاعت نہ ہوسکی۔ میں نے پوری کی ہے۔‘‘ معاذ اﷲ تعالیٰ! (تحفہ گولڑویہ ص۱۰۱ حاشیہ، خزائن ج۱۷ ص۲۶۳)
*… ’’آنحضرتa کے تین ہزار معجزات ہیں۔‘‘ (تحفہ گولڑویہ ص۴۰، خزائن ج۱۷ ص۱۵۳)
*… ’’میرے نشانات کی تعداد دس لاکھ ہے۔‘‘
(براہین احمدیہ حصہ پنجم ص۵۶، خزائن ج۲۱ ص۷۲)
*… ’’نشان، معجزہ، کرامت اور خرق عادت ایک چیز ہے۔‘‘
(براہین احمدیہ حصہ پنجم، نصرۃ الحق ص۵۰، خزائن ج۲۱ ص۶۳)