’’قاضی محمد یوسف صاحب پشاوری نے بذریعہ تحریر مجھ سے بیان کیا کہ ایک زمانہ میں حضرت اقدس حضرت مولوی عبدالکریم صاحب کے ساتھ اس کوٹھڑی میں نماز کے لئے کھڑے ہوا کرتے تھے۔ جو مسجد مبارک میں بجانب مغرب تھی۔ مگر ۱۹۰۷ء میں جب مسجد مبارک وسیع کی گئی تو وہ کوٹھڑی منہدم کر دی گئی۔ اس کوٹھڑی کے اندر حضرت صاحب کے کھڑے ہونے کی وجہ اغلباً یہ تھی کہ قاضی یار محمد حضرت اقدس کو نماز میں تکلیف دیتے تھے۔ خاکسار عرض کرتا ہے کہ قاضی یار محمد صاحب بہت مخلص آدمی تھے۔ مگر ان کے دماغ میں کچھ خلل تھا۔ جس کی وجہ سے ایک زمانہ میں ان کا یہ طریق ہوگیا تھا کہ حضرت صاحب کے جسم کو ٹٹولنے لگ جاتے تھے اور تکلیف اور پریشانی کا باعث ہوتے تھے۔‘‘ (سیرۃ المہدی حصہ سوم ص۲۶۵، روایت نمبر۸۹۳)
جسم پر نامناسب طور پر ہاتھ پھیرنا
’’ڈاکٹر میر محمد اسماعیل نے مجھ سے بیان کیا کہ قدیم مسجد مبارک میں حضور (مرزاقادیانی) نماز جماعت میں ہمیشہ پہلی صف کے دائیں طرف دیوار کے ساتھ کھڑے ہوا کرتے تھے۔ یہ وہ جگہ ہے جہاں سے آج کل موجودہ مسجد مبارک کی دوسری صف شروع ہوتی ہے۔ یعنی بیت الفکر کی کوٹھڑی کے ساتھ ہی مغربی طرف امام اگلے حجرہ میں کھڑا ہوتا تھا۔ پھر ایسا اتفاق ہوا کہ ایک شخص پر جنون کا غلبہ ہوا اور وہ حضرت صاحب کے پاس کھڑا ہونے لگا اور نماز میں آپ کو تکلیف دینے لگا اور اگر کبھی اس کو پچھلی صف میں جگہ ملتی تو ہر سجدہ میں وہ صفیں پھلانگ کر حضور کے پاس آتا اور تکلیف دیتا اور قبل اس کے کہ امام سجدہ سے سر اٹھائے وہ اپنی جگہ پر واپس چلا جاتا۔ اس تکلیف سے تنگ آکر حضور نے امام کے پاس حجرہ میں کھڑا ہونا شروع کر دیا۔ مگر وہ بھلا مانس حتی المقدور وہاں بھی پہنچ جایا کرتا اور ستایا کرتا تھا۔ مگر پھر بھی وہاں نسبتاً امن تھا۔ اس کے بعد آپ وہیں نماز پڑھتے رہے۔ یہاں تک کہ مسجد کی توسیع ہوگئی۔ یہاں بھی آپ دوسرے مقتدیوں سے آگے امام کے پاس ہی کھڑے ہوتے رہے۔ مسجد اقصیٰ میں جمعہ اور عیدین کے موقعہ پر آپ صف اوّل میں عین امام کے پیچھے کھڑے ہوا کرتے تھے۔ وہ معذور شخص جو ویسے مخلص تھا۔ اپنے خیال میں اظہار محبت کرتا اور جسم پرنامناسب طور پر ہاتھ پھیر کر تبرک حاصل کرتا تھا۔‘‘
(سیرۃ المہدی حصہ سوم ص۲۶۸، روایت نمبر۹۰۳)
باب سوم … مرزاغلام احمد قادیانی کے فرشتے
اﷲتعالیٰ کے چار فرشتے بہت زیادہ مشہور ہیں۔ حضرت عزرائیلm، حضرت میکائیلm، حضرت اسرافیلm اور حضرت جبرائیلm۔ حضرت عزرائیلm کے ذمہ ہر جاندار کی روح قبض کرنا ہے۔ حضرت میکائیلm کے ذمہ ہواؤں اور بارشوں کا نظام سپرد ہے۔ حضرت اسرافیلm کے ذمہ روز قیامت صور پھونکنا ہے۔ جس سے پوری کائنات درہم برہم ہو جائے گی اور زمانۂ آخرت شروع ہو جائے گا۔ حضرت جبرائیلm اﷲتعالیٰ کا پیغام (وحی نبوت ورسالت) لے کر تمام ابنیاء ورسل تک پہنچاتے رہے۔ حضور نبی کریمa اﷲتعالیٰ کے آخری نبی اور رسول ہیں۔ آپa پر سلسلہ نبوت اور رسالت ختم ہوگیا اور وحی کا دروازہ بھی۔ لہٰذا حضرت جبرائیلm کی ڈیوٹی (اﷲ کے نبیوں پر وحی پہنچانا) بھی ختم ہوگئی۔ ان چاروں فرشتوں کے علاوہ بھی اﷲتعالیٰ کے بے شمار فرشتے ہیں۔ جو اپنے اپنے فرائض منصبی انجام دے رہے ہیں۔ جھوٹے مدعیان نبوت کا ہمیشہ یہ دعویٰ رہا ہے کہ ان پر بھی فرشتے نازل ہوتے ہیں۔ کہاوت مشہور ہے۔ جیسی روح، ویسے فرشتے۔ یہ ضرب المثل جھوٹے مدعی نبوت آنجہانی مرزاقادیانی پر پوری طرح صادق آتی ہے۔ جس طرح مرزاقادیانی ایک مخبوط