صاحب سے عرض کریں کہ بیوی صاحبہ کو کہیں الگ بٹھا دیا جاوے۔ مولوی صاحب فرماتے تھے میں نے کہا میں تو نہیں کہتا آپ کہہ کر دیکھ لیں۔ ناچار مولوی عبدالکریم صاحب خود حضرت صاحب کے پاس گئے اور کہا کہ حضور لوگ بہت ہیں۔ بیوی صاحبہ کو الگ ایک جگہ بٹھا دیں۔ حضرت صاحب نے فرمایا جاؤ جی! میں ایسے پردے کا قائل نہیں ہوں۔ مولوی صاحب فرماتے تھے کہ اس کے بعد مولوی عبدالکریم صاحب سر نیچے ڈالے میری طرف آئے۔ میں نے کہا مولوی صاحب جواب لے آئے۔‘‘ (سیرت المہدی حصہ اوّل ص۶۳، روایت نمبر۷۷)
تھیٹر دیکھنا
’’حضرت مرزاقادیانی کے امرتسر جانے کی خبر سے بعض اور احباب بھی مختلف شہروں سے وہاں آگئے۔ چنانچہ کپورتھلہ سے محمد خاں صاحب مرحوم اور منشی ظفر احمد صاحب بہت دنوں وہاں ٹھہرے رہے۔ گرمی کا موسم تھا اور منشی صاحب اور میں۔ ہر دو نحیف البدن اور چھوٹے قد کے آدمی ہونے کے سبب ایک ہی چارپائی پر دونوں لیٹ جاتے تھے۔ ایک شب دس بجے کے قریب میں تھیٹر میں چلا گیا۔ جو مکان کے قریب ہی تھا اور تماشہ ختم ہونے پر دو بجے رات کو واپس آیا۔ صبح منشی ظفر احمد نے میری عدم موجودگی میں حضرت صاحب کے پاس میری شکایت کی کہ مفتی صاحب رات تھیٹر چلے گئے۔ حضرت صاحب (مرزاقادیانی) نے فرمایا۔ ایک دفعہ ہم بھی گئے تھے تاکہ معلوم ہو کہ وہاں کیا ہوتا ہے۔ اس کے سوا اور کچھ نہ فرمایا۔ منشی صاحب نے خود ہی مجھ سے ذکر کیا کہ میں تو حضرت صاحب کے پاس آپ کی شکایت لے کر گیا تھا اور میرا خیال تھا کہ حضرت صاحب آپ کو بلا کر تنبیہ کریں گے۔ مگر حضور نے تو صرف یہی فرمایا کہ ایک دفعہ ہم بھی گئے تھے اور اس سے معلومات حاصل ہوتے ہیں۔ میں نے کہا کہ حضرت کا کچھ نہ فرمانا یہ بھی ایک تنبیہ ہے۔ وہ جانتے ہیں کہ آپ مجھ سے ذکر کریں گے۔‘‘ (ذکر حبیب، مفتی صادق قادیانی ص۱۸)
مرزاغلام احمد قادیانی کی حالت زار … درد زہ
خدا نے پہلے مجھے مریم کا خطاب دیا اور پھر نفخ روح کا الہام کیا۔ پھر بعد اس کے یہ الہام ہوا تھا۔ ’’فاجاء ہا المخاض الیٰ جذع النخلۃ قالت یا لیتنی مت قبل ہذا وکنت نسیاً منسیاً‘‘ (یعنی پھر مریم کو جو مراد اس عاجز سے ہے۔ دردزہ تنہ کھجور کی طرف لے آئی) (کشتی نوح ص۴۷، خزائن ج۱۹ ص۵۱)
جائے نفرت
کرم خاکی ہوں میرے پیارے نہ آدم زاد ہوں
ہوں بشر کی جائے نفرت اور انسانوں کی عار
(براہین احمدیہ حصہ پنجم ص۹۷، خزائن ج۲۱ ص۱۲۷)
احتلام
’’ڈاکٹر میر محمد اسماعیل نے مجھ سے بیان کیا کہ حضرت صاحب کے خادم میاں حامد علی کی روایت ہے کہ ایک سفر میں حضرت صاحب کو احتلام ہوا۔ جب میں نے یہ روایت سنی تو بہت تعجب ہوا۔ کیونکہ میرا خیال تھا کہ انبیاء کو احتلام نہیں ہوتا۔ پھر بعد فکر کرنے کے اور طبعی طور