Deobandi Books

قادیانی شبہات کے جوابات جلد 3 ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

27 - 271
	مولوی عبدالکریم سیالکوٹی قادیانی نے لکھا کہ: ’’مجھے یاد ہے کہ حضرت لکھ رہے تھے۔ ایک خادمہ کھانا لائی اور حضرت کے سامنے رکھ دیا اور عرض کیا کھانا حاضر ہے۔ فرمایا خوب کیا۔ مجھے بھوک لگ رہی تھی اور میں آواز دینے کو تھا وہ چلی گئی اور آپ پھر لکھنے میں مصروف ہوگئے۔ اتنے میں کتا آیا اور بڑی فراغت سے سامنے بیٹھ کر کھانا کھایا اور برتنوں کو بھی صاف کیا اور بڑے سکون اور وقار سے چل دیا۔ اﷲ اﷲ ان جانوروں کو بھی کیا عرفان بخشا گیا ہے۔ وہ کتا اگرچہ رکھا ہوا اور سدھا ہوا نہ تھا۔ مگر خدا معلوم اسے کہاں سے یقین ہوگیا اور بجا یقین ہوگیا کہ یہ پاک وجود بے ضرر وجود ہے اور یہ وہ ہے جس نے کبھی چیونٹی کو بھی پاؤں تلے نہیں مسلا اور جس کا ہاتھ کبھی دشمن پر بھی نہیں اٹھا۔ غرض ایک عرصہ کے بعد وہاں ظہر کی اذان ہوئی تو آپ کو پھر کھانا یاد آیا۔ آواز دی خادمہ دوڑی آئی اور عرض کیا کہ میں تو مدت ہوئی کھانا آپ کے آگے رکھ کر آپ کو اطلاع کر آئی تھی۔ اس پر آپ نے مسکرا کر فرمایا اچھا تو شام کو ہی کھائیں گے۔‘‘	  (سیرت مسیح موعود ص۱۶)
مرزے کا کتا
	’’ڈاکٹر پیر محمد اسماعیل صاحب نے مجھ سے بیان کیا کہ حضرت مسیح موعود نے اپنے گھر کی حفاظت کے لئے ایک گدی کتا بھی رکھا تھا۔ وہ دروازے پر بندھا رہتا تھا اور اس کا نام شیرو تھا۔ اس کی نگرانی بچے کرتے تھے یا میاںقدرت اﷲ خان صاحب مرحوم کرتے تھے۔ جو گھر کے دربان تھے۔‘‘			   (سیرت المہدی حصہ سوم ص۲۹۸، روایت نمبر۹۵۷)
مرزا کتوں کا شکار کھیلتا تھا
	’’میاں امام دین سیکھوانی نے مجھ سے بیان کیا کہ بہت ابتدائی زمانہ کا ذکر ہے کہ مولوی غلام علی صاحب ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ بندوبست ضلع گورداسپور مرزانظام الدین صاحب کے مکان میں آکر ٹھہرے ہوئے تھے۔ ان کو شکار دیکھنے کا شوق تھا۔ وہ مرزانظام الدین صاحب کے مکان سے باہر نکلے اور ان کے ساتھ چند کس سانس بھی جنہوں نے کتے پکڑے ہوئے تھے نکلے۔ مولوی غلام علی صاحب نے شاید حضرت صاحب کو پہلے اطلاع دی ہوئی تھی۔ حضرت صاحب بھی باہر تشریف لے آئے۔ آگے چل پڑے۔ ہم پیچھے پیچھے جا رہے تھے۔ اس وقت حضرت کے پاؤں میں جو جوتا تھا۔ شاید وہ ڈھیلا ہونے کی وجہ سے ٹھپک ٹھپک کرتا جاتا تھا۔ مگر وہ بھی حضرت صاحب کو اچھا معلوم ہوتا ہے۔ چلتے چلتے پہاڑی دروازہ پر چلے گئے۔ وہاں ایک مکان سے سانسیوں نے ایک بلے کو چھیڑ کر نکالا۔ یہ بلا شاید جنگلی تھا۔ جو وہاں چھپا ہوا تھا۔ جب وہ بلا مکان سے باہر بھاگا تو تمام کتے اس کو پکڑنے کے لئے دوڑے۔ یہاں تک کہ اس بلے کو انہوں نے چیر پھاڑ کر رکھ دیا۔ یہ حالت دیکھ کر حضرت صاحب چپ چاپ واپس اپنے مکان کو چلے آئے اور کسی کو خبر نہ کی۔ معلوم ہوتا ہے کہ یہ صدمہ دیکھ کر آپ نے برداشت نہ کیا اور واپس آگئے۔‘‘
(سیرت المہدی حصہ سوم ص۲۸۵، روایت نمبر۹۳۴)
اسٹیشن کی سیر
	’’بیان کیا حضرت مولوی نورالدین صاحب نے کہ ایک دفعہ حضرت مسیح موعود کسی سفر میں تھے۔ اسٹیشن پر پہنچے تو ابھی گاڑی آنے میں دیر تھی۔ آپ بیوی صاحب کے ساتھ اسٹیشن کے پلیٹ فارم پر ٹہلنے لگ گئے۔ یہ دیکھ کر مولوی عبدالکریم صاحب جن کی طبیعت غیور اور جوشیلی تھی۔ میرے پاس آئے اور کہنے لگے کہ بہت لوگ اور پھر غیرلوگ ادھر ادھر پھرتے ہیں۔ آپ حضرت 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
Flag Counter