یہ چند آیات لکھی گئی ہیں۔ ورنہ قرآن پاک میں اس نوعیت کی اور بھی بہت سی آیات ہیں۔ مندرجہ بالا آیات میں ’’ من قبل یا من قبلک۰‘‘کا صریح طور پر ذکر تھا۔
عقیدہ ختم نبوت اور قرآن مجید کا اسلوب بیان نمبر۲
اب چند وہ آیات بھی ملاحظہ فرمائیے جن میں خدا تعالیٰ نے ماضی کے صیغہ میں انبیاء کا ذکر فرمایا ہے۔ جس سے ثابت ہوتا ہے کہ نبوت کا منصب جن لوگوں کو حاصل ہونا تھا وہ ماضی میں حاصل ہوچکا ہے اور انہی کا ماننا داخل ایمان ہے۔ آنحضرت ﷺ کے بعد کوئی ایسی شخصیت نہیں جس کو نبوت بخشی جائے اور اس کا ماننا ایمان کی جزولازمی قرار دی گئی ہو۔
(۱)… ’’ قولوا آمنا باﷲ وما انزل الینا وما انزل الی ابراھیم ۰ بقرہ ۱۳۶ ‘‘{ تم کہہ دو کہ ہم ایمان لائے اﷲ پر اور جو اتراہم پر اور جو اترا ابراھیم پر۔}
(۲)… ’’ قل آمنا باﷲ وما انزل الینا وما انزل الی ابراھیم ۰ آل عمران ۸۴‘‘{ تو کہہ ہم ایمان لائے اﷲ پر اور جو کچھ اترا ہم پر اور جو کچھ اترا ابراھیم پر۔}
(۳)… ’’ انا اوحینا الیک کما اوحینا الی نوح والنبین من بعدہ و او حینا الی ابراھیم واسماعیل ۰ نساء ۱۶۳‘‘{ ہم نے وحی بھیجی تیری طرف جیسے وحیبھیجی نوح پر اور ان نبیوں پر جو اس کے بعد ہوئے۔ اور وحیبھیجی ابراھیم پر اور اسماعیل پر۔}
ان تینوں آیتوں میں اور ان جیسی اور آیات میں اﷲ تعالیٰ نے ہمیں گذشتہ انبیاء اور ماضی کی وحی کو منوانے کا اہتمام کیا ہے۔ آنحضرت ﷺ کے بعد کسی کی نبوت ورسالت کو کہیں صراحۃً وکنایۃً ذکر نہیں فرمایا۔ جس سے صاف ثابت ہوگیا کہ جن جن حضرات کو خلعت نبوت ورسالت سے نوازنا مقدر تھا۔ پس وہ ہوچکے اور گزرگئے۔ اب آئندہ نبوت پر مہر لگ گئی ہے اور بعد میں نبوت کی راہ کو ابدالآ باد تک کے لئے مسدود کردیا گیا ہے اور اب انبیاء کے شمار میں اضافہ نہ ہوسکے گا۔
عقیدہ ختم نبوت اور قرآن مجید کا اسلوب بیان نمبر۳
قرآن مجید کا نقشہ ٔ نبوت حضرات ناظرین کرام ملاحظہ فرمائیں۔ اﷲ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا ہے :
کہ جب دنیا پیدا ہوئی تو اس وقت حکم خدا وندی حضرت آدم صفی اﷲ کو بدیں الفاط پہنچایا گیا۔
’’ قلنا اھبطوا منہا جمیعاً فاما یأتینکم منی ھدی فمن تبع ھدای فلاخوف علیھم ولا ھم یحزنون۰ بقرہ ۳۸‘‘ { ہم نے حکم دیا نیچے جائو یہاں سے تم سب ۔ پھر اگر تم کو پہنچے میری طرف سے کوئی ہدایت تو جو چلا میری ہدایت پر‘ نہ خوف ہوگا ان پر اور نہ وہ غمگین ہوں گے۔}
’’ قال اھبطا منہا جمیعا بعضکم لبعض عدو فاما یأتینکم منی ھدی فمن تبع ھدٰیی فلا یضل ولا یشقی۰ طہ ۱۲۳‘‘{ فرمایا اترو یہاں سے دونوں اکٹھے رہو ایک دوسرے کے دشمن ۔ پھر اگر پہنچے تم کو میری طرف سے ہدایت پھر جو چلا میری بتلائی راہ پر سو نہ وہ بہکے گا اور نہ وہ تکلیف میں پڑے گا۔}