Deobandi Books

احتساب قادیانیت جلد 28 ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

3 - 506
بسم اﷲ الرحمن الرحیم!
عرض مرتب
	بسم اﷲ الرحمن الرحیم۰ نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ خاتم النبیین۰ امابعد!
	محترم قارئین! لیجئے احتساب قادیانیت کی اٹھائیسویں (۲۸) جلد پیش خدمت ہے۔
	اس جلد میں مولانا غلام محیی الدین المعروف قاضی غلام گیلانیؒ کے دو رسائل، مولانا قاضی زاہد الحسینیؒ کے پانچ رسائل، مولانا مرتضیٰ احمد خان میکشؒ درانی کے بھی پانچ رسائل، مولانا قاضی غلام مرتضیٰ میانیؒ کی ایک کتاب، کل رسائل وکتب جو اس جلد میں شامل ہیں وہ تیرہ(۱۳) ہیں۔ ان کی تفصیل یہ ہے۔
	حضرت مولانا قاضی غلام محیی الدین المعروف قاضی غلام گیلانیؒ (م۱۹۳۰ء بمطابق ۱۳۴۸ھ) یہ چھچھ کے موضع شمس آباد ضلع اٹک کے رہنے والے تھے۔ عرصہ تک بنگال میں بھی رہے۔ اس دوران بنگال میں قادیانی فتنہ نے سراٹھایا تو آپ کو اس فتنہ کا سرکچلنے کی اﷲ رب العزت نے توفیق مرحمت فرمائی۔ آپ حضرت مولانا قاضی زاہد الحسینیؒ اٹک والوں کے والد گرامی، حضرت مولانا سراج الدینؒ موسیٰ زئی شریف والوں کے خلیفہ مجاز تھے۔ مولانا حسین علیؒ واں بچھراں والوں کے پیر بھائی تھے۔ مولانا حسین علیؒ جب چھچھ کے دورہ پر آتے تو شمس آباد میں قاضی غلام گیلانیؒ کے ہاں قیام کرتے۔ یوں خانقاہ سراجیہ کندیاں شریف کے بانی حضرت مولانا ابوالسعد احمد خانؒ (م۱۹۴۱ئ) کے آپ ہمعصر اور پیر بھائی بھی ہوئے۔ اس کتاب میں جگہ جگہ مولانا احمد رضا خانؒ کا بہت احترام سے نام لکھتے ہیں۔ اس زمانہ میں دیوبندی، بریلی تنازعہ نے موجودہ صورت اختیار نہ کی تھی۔ علمی اختلاف تھا اور بس! آپ کے ردقادیانیت پر رسائل کی تعداد مولانا زاہد الحسینیؒ نے تین لکھی ہے۔ ان میں سے ’’قول مقبول درردقادیانی مجہول بطریق المنطق والمعقول‘‘ ہمیں دستیاب نہ ہوسکا۔ باقی دورسائل شامل اشاعت ہیں۔
	۱…	تیغ غلام گیلانی برگردن قادیانی: سب سے پہلا ایڈیشن مطبع اہل سنت بریلی انڈیا سے شائع ہوا۔ بڑے سائز کے ایک سو بیالیس صفحات پر مشتمل تھی۔ اس کا ہمیں فوٹو حضرت مولانا قاضی زاہد الحسینیؒ نے ارسال فرمایا تھا۔ اندازہ ہے کہ اس کتاب کو چھپے سو سال کا عرصہ بیت گیا۔ اب قریباً ایک صدی بعد اسے دوبارہ شائع کرنے کی اﷲتعالیٰ نے توفیق سے سرفراز فرمایا۔ فلحمد لللّٰہ!
	۲…	جواب حقانی درردبنگالی قادیانی: یہ بھی قاضی غلام گیلانیؒ کی تالیف لطیف ہے۔ پہلے اڈیشن کے ۱۱۸ صفحات تھے۔ اس کا فوٹو حضرت قاضی زاہد الحسینیؒ نے اپنی حیات میں دفتر ملتان کی لائبریری کے لئے ارسال فرمایا تھا۔ فوٹو سے فوٹو لے کر کام چلایا اور توفیق ایزدی سے معرکہ سرکرلیا۔ فلحمد لللّٰہ تعالیٰ!
	اس جلد میں حضرت مولانا قاضی زاہد الحسینیؒ اٹک (فروری و۱۹۱۳ئ، م اگست۱۹۸۹ئ) کے پانچ رسائل شامل اشاعت ہیں۔ مولانا قاضی زاہد الحسینیؒ دارالعلوم دیوبند کے فاضل، مولانا سید محمد انور شاہ کشمیریؒ اور شیخ الاسلام حضرت مولانا سید حسین احمد مدنیؒ کے شاگرد رشید تھے۔ بیسوں گرانقدر ضخیم کتابوں کے مصنف اور مفسر قرآن تھے۔ اپنے دور میں اکابر علماء کی آبرو کی 
Flag Counter