بسم اﷲ الرحمن الرحم!
عرض مرتب
قارئین! لیجئے احتساب قادیانیت کی چھبیسویں (۲۶) جلد پیش خدمت ہے۔ یہ جلد ’’الکاویۃ علے الغاویۃ‘‘ ’’یعنی چودھویں صدی کے مدعیان مسیحیت ومہدویت کے حالات‘‘ پر مشتمل ہے۔ احتساب قادیانیت کی پچیسویں جلد ’’الکاویۃ علے الغاویۃ‘‘ کے حصہ اوّل پر مشتمل تھی۔ یہ جلد حصہ ثانی پر مشتمل ہے۔ احتساب قادیانیت کی اس جلد سے ہم حضرت مولانا محمد عالم آسی امرتسریؒ کی ’’الکاویۃ علے الغاویۃ‘‘ مکمل کتاب کی اشاعت سے فارغ البال ہوگئے۔ فلحمدلللّٰہ!
حضرت مولانا محمد عالم آسیؒ امرتسر کے رہائشی تھے۔ مولانا غلام قادر بگویؒ (بھیرہ ضلع سرگودھا) کے شاگرد رشید بیان کئے جاتے ہیں۔ اس سے زیادہ تفصیلات نہ مل سکیں۔ جس کے لئے اپنے طور پر نادم اور قارئین سے معذرت خواہ ہیں۔
اس تصنیف میں مصنف نے جھوٹے مدعیان نبوت، مسیحیت ومہدویت کے عقائد پر بحث کرتے ہوئے ان کے لٹریچر (کتب ورسائل وپوسٹر) کے خلاصہ جات مع تنقیدات اہل اسلام کو درج کیا ہے۔ ان جھوٹے مدعیان نبوت کے عقائد کا خلاصہ بیان کرتے ہوئے بھی ان کو طویل بلکہ طویل تر اقتباسات درج کرنے
پڑے۔ اس کا فائدہ یہ ہوا کہ ان جھوٹے مدعیان نبوت کے ملعون اور خلاف اسلام، عقائد ہمیشہ کے لئے اس کتاب کے ذریعہ مسلمانوں کو معلوم ہوگئے۔
یہ کتاب جولائی ۱۹۳۳ء میں شائع ہوئی۔ گویا پاکستان بننے سے بھی چودہ سال قبل کی یہ کتاب ہے۔ فقیر راقم کی پیدائش سن ۱۹۴۵ء کی ہے۔ راقم کی پیدائش سے بارہ سال قبل کی یہ تصنیف لیتھو پر شائع شدہ اور اتنی گھنی اور بے ڈھب کتابت کی دوبارہ اشاعت کا دشوار تر مرحلہ صرف وہی دوست ہی اس مشکل کا صحیح اندازہ کر سکتے ہیں جو اس میدان کے شناور ہیں۔ ورنہ دوسروں کے سامنے بین بجانے کا فائدہ نہیں۔
جن دوستوں نے اس کتاب کی تیاری میں تعاون فرمایا: مولانا فقیر اﷲ اختر ، مولانا راشدمدنی ، مولانا عبدالحکیم نعمانی، مولانا عبدالرشید غازی، عزیزالرحمان رحمانی، مولانا عبدالستار حیدری۔ وہ سب مبارک باد کے مستحق ہیں۔