بسم اﷲ الرحمن الرحیم!
عرض مرتب
حضرت مولانا محمد عالم آسیؒ (م ۱۹۴۴ئ) ’’امرتسر‘‘ کے رہنے والے تھے۔ مولانا غلام قادر بھیرویؒ سے آپ نے تعلیم حاصل کی۔ مولانا محمد عالم آسیؒ امرتسری، امرتسر سے ’’الفقیھ‘‘ ایک رسالہ بھی شائع کرتے رہے۔ مولانا کی ردقادیانیت پر شہرہ عالم کتاب الکاویہ علے الغاویہ ہے۔ جو دو جلدوں پر مشتمل ہے۔ جلد اوّل احتساب قادیانیت کی جلد ہذا (۲۵ویں) میں شائع کرنے کی سعادت حاصل کر رہے ہیں۔ تلاش بسیار کے باوجود آپ کے تفصیلی حالات زندگی نہ مل سکے۔ آپ نے الکاویہ کی پہلی جلد مارچ۱۹۳۱ء میں شائع کی۔
آپ انجمن خدام الحنفیہ امرتسر ہاتھی گیٹ کے معتمد تھے۔ آپ نے اپنی کتاب کے ٹائٹل پر خود یہ تعارف لکھا۔ ’’جن لوگوں نے اسلام کو نامکمل سمجھ کر تجدید وترمیم یا تنسیخ وتحریف شروع کردی ہے اور اپنے آپ کو مصلح قوم، مجدد دین، مہدی یا مسیح ظاہر کر کے لوگوں کو دھوکے میں ڈال رہے ہیں کہ ہم اسلام کا روشن پہلو دکھلا کر دین محمدی کے اصل رخ سے پردہ اٹھا رہے ہیں۔ ایسے محرفین کے لئے یہ رسالہ ’’الکاویۃ علے الغاویۃ‘‘ لکھا گیا ہے۔ جس میں عام
شبہات کا عموماً اور مرزائی تعلیم کا خصوصاً ایک ایسا خاکہ پیش کیاگیا ہے کہ جس کے دیکھنے سے ناظرین خود معلوم کرسکیںگے کہ یہ مرزائی تعلیم بانئی، اصطلاحات میں کہاں تک تحریف وتنسیخ سے کام لیاگیا ہے۔‘‘
مولانا اعزاز علیؒ دیوبندی، مولانا غلام مصطفی قاسمی امرتسری، مولانا نور احمد امرتسریؒ، مولانا عبدالغفور غزنویؒ، مولانا عبدالرحمان امرتسریؒ، مولانا محمد حسینؒ، مولانا سید محمد داؤد غزنویؒ اور دوسرے اکابر علماء کی اس پر تقاریظ ہیں۔ انشاء اﷲ العزیز احتساب کی جلد(۲۶ویں) میں ’’الکاویۃ علے الغاویۃ‘‘ کے دوسرے حصہ کو شائع کریںگے۔ اشاعت اوّل ۱۹۳۱ء کے ستتر سال بعد نومبر۲۰۰۸ء میں اس کی اشاعت ثانی کے لئے اﷲ رب العزت کی عنایت کردہ توفیق پر سجدہ شکر بجا لاتے ہیں۔ حق تعالیٰ شانہ مجلس تحفظ ختم نبوت کی اس خدمت کو اپنی بارگاہ میں شرف قبولیت سے سرفراز فرمائیں۔ آمین۰ ثم آمین!
محتاج دعائ: فقیر اﷲ وسایا