Deobandi Books

احتساب قادیانیت جلد 21 ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

41 - 377
نے کہا پھر ہمیں کیونکر معلوم ہو کہ آپؐ اﷲ کے بھیجے ہوئے رسول ہیں۔ حضورﷺ نے وہیں پڑی ہوئی چند کنکریاں اٹھا کر فرمایا دیکھو یہ کنکریاں میری رسالت پر گواہی دیتی ہیں۔ چنانچہ ان کنکریوں سے تسبیح کی آواز انہوں نے اپنے کانوں سن لی اور وہ سب فوراً بول اٹھیں کہ ہم گواہی دیتے ہیں ۔ بے شک آپ رسول اﷲﷺ ہو۔ دیکھئے معجزہ اس کو کہتے ہیں کہ جس کے صدور میں سوائے قدرت الٰہی کے کسی اور چیز کا لگاؤ ہے۔ نہ تصنع نہ شروط وقیود ہیں نہ پیچدار عبارتیں نہ وہ پہلو دار فقرے کہ جن سے موقع پر گریز کا رستہ ملے۔ جیسا کہ مرزاقادیانی کے الہامات میں یہ سب باتیں ہوا کرتی ہیں۔
	مرزاقادیانی کو عیسیٰ علیہ السلام کے تمام معجزات میں صرف ایک معجزہ پسند اور قابل تصدیق معلوم ہوا جو (براہین احمدیہ ص۴۶۱ حاشیہ در حاشیہ، خزائن ج۱ ص۵۵۲) میں لکھا ہے۔ ’’یہودا اسکریوطی کی خراب نیت پر مسیح کا مطلع ہوجانا اس کا ایک معجزہ ہی تھا۔ جو اس نے اپنے شاگردوں اور صادق الاعتقاد لوگوں کو دکھلایا۔ اگر اس کے دوسرے سبب عجیب کام بباعث قصہ حوض اور بوجہ آیۂ مذکورہ بالا ’’وما قدروا اﷲ حق قدرہ‘‘ کے مخالف نظر میں قابل انکار اور محل اعتراض ٹھہر گئے اور اب بطور حجت مستعمل نہیں ہوسکتے۔ لیکن معجزہ مذکورہ بالا منصف مخالف کی نظر میں بھی ممکن ہے کہ ظہور میں آیا ہو۔‘‘
	معجزہ مذکورہ بالا کا اشارہ اس طرف ہے کہ ایک شخص نے عیسیٰ علیہ السلام سے نشانی طلب کی انہوں نے کہا کہ کوئی نشان دیا نہ جائے گا۔ اسی کی نسبت مرزاقادیانی کہتے ہیں کہ ممکن ہے کہ وہ ظہور میں آیا ہو۔ جس معجزے کو خود قبول کرتے ہیں۔ اس کی نسبت فرماتے ہیں کہ ممکن ہے کہ ظہور میں آیا ہو اس سے ظاہر ہے کہ دوسرے معجزات حیزامکان ہی سے خارج ہیں۔ یعنی اس کا مطلب یہ ہوا کہ جتنے معجزات عیسیٰ علیہ السلام کے حق تعالیٰ نے قرآن میں بیان فرمائے ہیں۔ ان کا ظہور مرزاقادیانی کے نزدیک ممکن ہی نہیں۔ جب قرآن کی تصدیق میں یہ حال ہے تو حدیث واجماع کا کیا پوچھنا ہے۔
	جن معجزات کی نسبت حق تعالیٰ فرماتا ہے۔ ’’وجا ء تھم رسلھم بالبینات (یونس:۱۳)‘‘ یعنی انبیاء کھلے کھلے معجزے اپنی قوموں کو دکھلایا کرتے تھے۔ ایسے معجزے ممکن نہیں کہ مرزاقادیانی دکھلاسکیں۔ اس لئے کہ وہ قوت بشری کے امکان سے خارج ہیں اور مرزاقادیانی کو معجزے دکھلانے کی ضرورت ہے۔ اس لئے انہوں نے اصلی معجزات سے گریز کر کے یہ تدبیر نکال لی کہ معجزوں کی دو قسمیں کردیں۔ ایک نقلی دوسری عقلی۔ چنانچہ (ازالۃ الاوہام ص۳۰۱ حاشیہ، خزائن ج۳ ص۲۵۴) میں لکھتے ہیں۔ ’’دوسرے عقلی معجزات ہیں جو اس خارق عادت عقل کے ذریعے سے ظہور پذیر ہوتے ہیں جو الہام الٰہی سے ملتی ہے۔ جیسے حضرت سلیمان علیہ السلام کا وہ معجزہ جو صرح ممرد من قواریر ہے۔ جس کو دیکھ کر بلقیس کو ایمان نصیب ہوا۔‘‘ 
	اور نیز (ازالۃ الاوہام ص۳۰۴ حاشیہ، خزائن ج۳ ص۴۵۵) میں لکھتے ہیں کہ ’’اس سے کچھ تعجب نہیں کرنا چاہئے کہ حضرت مسیح نے اپنے دادا سلیمان کی طرح اس وقت کے مخالفین کو یہ عقلی معجزہ دکھلایا ہو اور ایسا معجزہ دکھلانا عقل سے بعید بھی نہیں۔ کیونکہ حال کے زمانہ میں بھی دیکھا جاتا ہے کہ اکثر صنّاع ایسی چڑیاں بنالیتے ہیں کہ وہ بولتی بھی ہیں۔‘‘
	بلقیسؓ کے اسلام کا واقعہ سورۂ نمل میں بشرح وبسط مذکور ہے۔ ہد ہد کا نامہ لے جانا تخت کا ایک لمحے میں صدہا کوس سے آجانا۔ صرح ممرد من قواریر یعنی شیش محل اسی سے متعلق ہیں۔ چونکہ کبوتر کی نامہ برہی مشہور ہے۔ شاید ہد ہد کا بھی اسی پر قیاس کیا جائے گا کہ اس کو بھی 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 بسم اﷲ الرحمن الرحیم! 1 1
Flag Counter