Deobandi Books

احتساب قادیانیت جلد 21 ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

33 - 377
شائع بھی ہے۔ اگر مرزاقادیانی گورنمنٹ کو یہ رائے دیں تو مرزاقادیانی کی بڑی نام آوری ہوگی۔ یہ بھی مرزاقادیانی کی قرآن ومعارف دانی ہے۔ جس کے بے نظیر ہونے کا فخر ہے۔ چنانچہ (ازالۃ الاوہام ص۶۳۶، خزائن ج۳ ص۴۴۳) میں فرماتے ہیں کہ ’’خدائے تعالیٰ کی عنایت خاصہ میں سے ایک یہ بھی مجھ پر ہے کہ اس نے علم حقائق معارف قرآنی مجھ کو عطاء کیا ہے اور ظاہر ہے کہ مطہرین کی علامتوں سے یہ بھی ایک عظیم الشان علامت ہے کہ علم معارف قرآن حاصل ہو۔ کیونکہ اﷲ جل شانہ فرماتا ہے۔ لا یمسہ الا المطہرون‘‘انبیاء کے معجزات مبینہ قرآن کی حقیقت جو مرزاقادیانی پر کھلی وہ مسمریزمی عمل تھا۔ فی الحقیقت آنحضرتﷺ کے زمانے سے آج تک کسی پر نہ کھلی۔ مگر ظاہر میں تو یہی سمجھیںگے کہ نصاریٰ کو یہ کام کرتے دیکھ کر آپ نے قیاس جمالیا۔ اگر مسمریزم کے خود موجد ہوتے تو کسی قدر اس خیال کی گنجائش تھی کہ آپ کے کشف والہام کو اس میں دخل ہے۔ اب اس الہام کا افتخار حاصل ہے تو مسمر صاحب کو ہے جو کل مسمریزمی خیالوں کے استاد ہیں۔
	مرزاقادیانی کو اس باب میں جو الہام ہوا ہے وہ وہی الہام ہے جو مسمر صاحب کو ہوا تھا۔ البتہ اس قدر فرق ہے کہ وہ اس کے موجد ہونے کی وجہ سے نیک نام ہوئے اور مرزاقادیانی اس بات کے موجد ہیں کہ اس کو انبیاء کے معجزات قرار دیں۔ اب ایسا الہام جو ابتدائً ایسے دل پر ہوا تھا۔ جو تثلیث کی نجاست میں متلطخ نہ تھا۔ کیونکر اس قابل سمجھا جاسکے کہ پاک دلوں کو مکدر اور نجس کرے اور اس یقین کے بعد کیا کوئی مسلمان ’’لا یمسہ الا المطھرون‘‘ والے پاکیزہ دلوں کو اس کا اثر کرنا خیال کر سکتا ہے یہ الہام ’’مشتے نمونہ از خروارے‘‘ ہے۔ جس سے اور الہاموں کا حال بھی اہل فراست سمجھ سکتے ہیں۔
	اگرچہ مرزاقادیانی نے مسمریزم پر معجزے کا قیاس اس قرینے اور اٹکل سے کیا ہے کہ مسمریزم کا عمل ہے ہر شخص نہیں کرسکتا اور ایسا شخص لوگوں میں ممتاز بھی ہوجاتا ہے۔ مگر ایسے اٹکلوں اور قیاسوں سے ہمارا دین مانع ہے۔ حق تعالیٰ فرماتا ہے۔ ’’قتل الخراصون الذین ھم فی غمرۃ ساھون (الذریت:۱۰،۱۱)‘‘ {مارے گئے اٹکل دوڑانے والے وہ جو غفلت میں بھولے ہوئے ہیں۔}
	 اور خود بھی (ازالۃ الاوہام ص۷۴۵، خزائن ج۳ ص۵۰۱) میں لکھتے ہیں کہ ’’ایک نئے معنی اپنی طرف سے گھڑنا یہی تو الحاد اور تحریف ہے۔ خدائے تعالیٰ مسلمانوں کو اس سے بچاوے۔‘‘ آپ خود غور فرمائیں کہ حق تعالیٰ اکابر انبیاء کے معجزات کی خبریں دے کر ان کی فضلیت اپنے کلام پاک میں بیان فرماتا ہے۔ ان معجزات کو مسمریزم قرار دینا کیا یہ نئے معنی نہیں ہیں اور بقول آپ کے یہی تو الحاد ہے۔ یہ امر پوشیدہ نہیں کہ حق تعالیٰ نے جن انبیاء کے معجزے قرآن شریف میں بیان کئے اس کا مطلب یہی ہے کہ اپنی غیبی تائیدیں دے کر ان سے ایسے ایسے افعال عجیبہ صادر کرائے جن کا صدور دوسروں سے ممکن نہیں اور یہ غیبی تائیدیں ان حضرات کی عظمت اور علوشان پردال ہیں۔ مگر مرزاقادیانی جہاں تک ہوسکتا ہے مسمریزم میں ان کو داخل کر کے ان کی توہین اور تذلیل کرتے ہیں۔ چنانچہ (ازالۃ الاوہام ص۳۰۹ حاشیہ، خزائن ج۳ ص۲۵۷،۲۵۸) میں لکھتے ہیں۔ ’’یاد رکھنا چاہئے کہ یہ عمل (مسمریزم) ایسا قدر کے لائق نہیں۔ جیسا کہ عوام الناس اس کو خیال کرتے ہیں۔ اگر یہ عاجز اس عمل کو مکروہ اور قابل نفرت نہ سمجھتا تو خدائے تعالیٰ کے فضل وتوفیق سے امید قوی رکھتا تھا کہ ان اعجوبہ نمائیوں میں حضرت ابن مریم سے کم نہ رہتا۔‘‘
	مرزاقادیانی کے اس قول پر کہ میں بھی اگر چاہتا تو عیسیٰ علیہ السلام کے معجزات دکھلاتا۔ عمیرتیان کا قول یاد آتا ہے جس کو ابن حزمؒ نے (ملل ونحل ج۳ ص۱۲۰) میں لکھا ہے کہ ’’عمیرتیان نے کوفے میں نبوت کا دعویٰ کر کے بہت سے لوگوں کو فراہم کرلیا تھا۔ جب اپنے اصحاب میں بیٹھتا 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 بسم اﷲ الرحمن الرحیم! 1 1
Flag Counter