Deobandi Books

احتساب قادیانیت جلد 21 ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

31 - 377
کا ایک لفظ کم وزائد نہیں ہوسکتا۔ دیکھ لیجئے قرآن کے کل الفاظ اپنی جگہ رکھے رہے اور مرزاقادیانی نے عیسیٰ علیہ السلام کے معجزات کا خاتمہ کردیا۔ 
	غرض مرزاقادیانی نے جو معنی اس آیت شریفہ کے تراشے ہیں وہ ایسے ہیں جیسے ابومنصور نے ’’حرمت علیکم المیتۃ والدم ولحم الخنزیر (مائدہ:۳)‘‘ کے معنی تراشے تھے۔ مسلمانوں کو ان کی پیروی میں سخت ضرر اخروی ہے۔ حق تعالیٰ فرماتا ہے۔ ’’ان الذین یحادون اﷲ ورسولہ کبتوا کما کبت الذین من قبلھم (مجادلہ:۵)‘‘یعنی جو لوگ خدا اور رسول کی مخالفت کرتے ہیں خوار وذلیل ہوںگے۔ جیسے وہ لوگ ذلیل ہوئے جو ان سے پہلے تھے اور ارشاد ہے۔ ’’ومن یشاقق الرسول من بعد ماتبین لہ الہدیٰ ویتبع غیر سبیل المؤمنین نولہ ما تولیٰ ونصلہ جھنم وساء ت مصیراً (نسائ:۱۱۵)‘‘ یعنی جو مخالفت کرے رسول اﷲ کی جب کھل گئی اس پر راہ ہدایت اور مسلمانوں کے رستے کے سوا دوسرا رستہ چلے تو جو رستہ اس نے اختیار کرلیا ہے ہم اس کو وہی رستہ چلائے جائیںگے اور آخر کار اس کو جہنم میں داخل کردیںگے اور وہ بہت بری جگہ ہے۔
	ادنیٰ تامل سے یہ بات معلوم ہوسکتی ہے کہ اس آیت شریفہ میں کمال درجے کی تخویف ہے اس لئے کہ اس سے ظاہر ہے کہ جو شخص نیا طریقہ ایجاد یا اختیار کرے اس سے توفیق الٰہی مسدود اور منقطع ہو جاتی ہے اور صراط مستقیم سے علیحدہ کر کے حق تعالیٰ اس کو ایسے رستے پر چلاتا ہے جو سیدھا جہنم میں نکلے۔ ہم یہ نہیں کہتے کہ آج کل کے مسلمانوںمیں جو فتور وقصور عمل ہوگیا ہے وہی طریقہ اختیار کیا جائے۔ بلکہ مقصودیہ ہے کہ کتب اہل سنت وجماعت میں جو طریقہ عمل واعتقاد کا مذکور ہے وہ اختیا کیا جائے۔
	مرزاقادیانی کو اس کا بڑا ہی غم ہے کہ نیچری قرآن وحدیث کو نہیں مانتے۔ چنانچہ (ازالۃ الاوہام ص۵۵۵، خزائن ج۳ ص۳۹۹) میں تحریر فرماتے ہیں کہ ’’حال کے نیچری جن کے دلوں میں کچھ بھی عظمت قال اﷲ وقال الرسول کی باقی نہیں رہی۔‘‘ مگر مشکل یہ ہے کہ اگر وہ مرزاقادیانی کی اس قسم کی تقریریں کہیں سن لیں تو یہ کہنے کو مستعد ہوجائیںگے کہ مرزاقادیانی کے دل میں بھی عظمت نہیں۔ جب ہی تو خدا اور رسول جن کی عظمت بیان کی جاتی ہے وہ ان کی توہین کرتے ہیں اور اپنی ذاتی غرض کے مقابلے میں نہ خدا کی بات مانتے ہیں نہ رسول کی۔ آپ نے دیکھ لیا کہ عیسیٰ علیہ السلام کے معجزے جن کو متعدد مقاموں میں حق تعالیٰ نے ذکر فرمایا ان کو آیات بینات کہا۔ مرزاقادیانی نے ان کے ابطال میں کیسی کیسی باتین بنائیں۔ ان کو مشرکانہ خیال قرار دیا اور کہا کہ وہ معمولی طاقت بشری سے صادر ہوتے ہیں اور حوض کی وجہ سے وہ مشتبہ ہوگئے تھے اور مسمریزم کے وہ زیراثر چوتھے۔ آب ازسرگذشت چہ یک نیزہ وچہ یکدست! 
	اور اس معجزے میں بھی مرزاقادیانی کو کلام ہے۔ جو اس آیت شریفہ میں مذکور ہے۔ ’’واذ قتلتم نفساً فادأراتم فیہا واﷲ مخرج ما کنتم تکتمون فقلنا اضربوہ ببعضھا کذالک یحیی اﷲ الموتیٰ ویریکم آیاتہ لعلکم تعقلون (بقرہ:۷۲،۷۳)‘‘ {یعنی اے بنی اسرائیل جب تم نے ایک شخص کو مار ڈالا اور لگے اس کے بارے میں جھگڑنے اور جو تم چھپاتے تھے۔ اﷲ کو اس کا پردہ فاش کرنا منظور تھا۔ پس ہم نے کہا کہ گائے کے گوشت کا کوئی ٹکڑا مردے کو مارو۔ اسی طرح جیسے وہ مردہ زندہ ہوا۔ اﷲ مردوں کو جلائے گا اور اﷲ تم کو نشانیاں دکھلاتا ہے کہ تم سمجھو کہ قیامت کا ہونا برحق ہے۔} 
	(تفسیر درمنثور ج۱ ص۷۹ وابن جریر ج۱ ص۳۵۷،۳۵۸) وغیرہ معتبر تفاسیر میں ابن عباسؓ اور دیگر صحابہؓ وتابعین کی متعدد روایتوں سے یہ واقعہ منقول ہے کہ بنی اسرائیل میں ایک بڑا مالدار شخص تھا اس کو کسی نے قتل کر کے دوسرے قبیلے میں ڈال دیا اس غرض سے کہ قاتل کا پتہ نہ 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 بسم اﷲ الرحمن الرحیم! 1 1
Flag Counter