Deobandi Books

احتساب قادیانیت جلد 21 ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

29 - 377
	اور نیز (براہین احمدیہ ص۴۵۴، خزائن ج۱ ص۵۴۳) میں لکھتے ہیں۔ ’’بلاریب اس حوض عجیب الصفات کے وجود پر خیال کرنے سے مسیح کی حالت پر بہت سے اعتراضات عائد ہوتے ہیں جو کسی طرح اٹھ نہیں سکتے۔‘‘
	اور (ازالۃ الاوہام ص۳۲۲ حاشیہ، خزائن ج۳ ص۲۶۳) میں لکھتے ہیں کہ ’’یہ اعتقاد بالکل غلط اور فاسد اور مشرکانہ خیال ہے کہ مسیح مٹی کے پرندے بناکر اور ان میں پھونک مار کر انہیں سچ مچ کے جانور بنادیتا تھا۔ نہیں بلکہ صرف عمل الترب (یعنی مسمریزم تھا) جو روح کی قوت سے ترقی پذیر ہوگیا تھا۔ یہ بھی ممکن ہے کہ مسیح ایسے کام کے لئے اس تالاب کی مٹی لاتا تھا۔ جس میں روح کی تاثیر رکھی گئی تھی۔ بہرحال یہ معجزہ صرف کھیل کی قسم میں سے تھا اور وہ مٹی درحقیقت ایک مٹی ہی رہتی تھی۔ جیسے سامری کا گوسالہ فتدبر فانہ نکتۃ جلیلۃ ما یلقیہا الاذوحظ عظیم‘‘ 
	مرزاقادیانی خود ہی (براہین احمدیہ ص۳۳۰ حاشیہ در حاشیہ، خزائن ج۱ ص۳۹۳،۳۹۴) میں لکھتے ہیں کہ ’’انجیل بوجہ محرف اور مبدل ہو جانے کے ان نشانیوں سے بالکل بے بہرہ اور بے نصیب ہے۔ بلکہ الٰہی شان تو ایک طرف ہے۔ معمولی راستے اور صداقت کہ جو ایک منصف اور دانشمند متکلم کے کلام میں ہونی چاہئے۔ انجیل کو نصیب نہیں کم بخت مخلوق پرستوں نے خدا کے کلام کو خدا کی ہدایت کو خدا کے نور کو اپنے ظلمانی خیالات سے ایسا ملادیا کہ اب وہ کتاب بجائے رہبری کے رہزنی کا ایک پکا ذریعہ ہے۔ ایک عالم کو کس نے توحید سے برگشتہ کیا۔ اسی مصنوعی انجیل نے ایک دنیا کا کس نے خون کیا۔ انہیں تالیفات اربعہ نے… عیسائیوں کے محققین کو خود اقرار ہے کہ ساری انجیل الہامی طور پر نہیں لکھی گئی۔‘‘
	اب دیکھئے کہ جن کتابوں کو محرف مبدل ظلمانی خیال اور باعث گمراہی خود ہی بتاتے ہیں۔ انہی کتابوں سے ایک قصہ نقل کر کے قرآن میں شبہات پیدا کر رہے ہیں کہ قرآن میں جو عیسیٰ علیہ السلام کے معجزات مذکور ہیں ان کا مدار اس حوض پر تھا جس کا ذکر اناجیل محرفہ میں ہے اور ان کی نبوت کا ذکر جو قرآن میں ہے اور جو منشائے معجزات ہے وہ ایک فطرتی قوت تھی۔ جو ہر فرد بشر میں ہوا کرتی ہے۔ اس سے ظاہر ہے کہ مرزاقادیانی نے عیسیٰ علیہ السلام کو اپنے مساوی کردینے میں خوب ہی زور لگایا۔
	مگر حق تعالیٰ فرماتا ہے۔ ’’واذ جاء تہم آیۃ قالوا لن نوء من حتیٰ نوتیٰ مثل ما اوتیٰ رسل اﷲ اﷲ اعلم حیث یجعل رسالتہ سیصیب الذین اجرموا صغار عند اﷲ وعذاب شدید بما کانوا یمکرون (انعام:۱۲۴)‘‘ {یعنی جب ان کے پاس کوئی آیت قرآنی آتی ہے تو کہتے ہیں ہم ہرگز نہ مانیںگے۔ جب تک وہ خبر نہ دی جائے جو رسولوں کو دی گئی۔ اﷲ اس مقام کو بہتر جانتا ہے۔ جس کو رسالت کے لئے خاص کرتا ہے۔ جو لوگ خود پسند ہیں گناہگار ہیں۔ ان کو عنقریب اﷲ کے ہاں ذلت ورسوائی اور بڑا سخت عذاب ان کے فتنہ انگیزیوں کے سبب پہنچے گا۔} حاصل یہ کہ جو لوگ انبیاء کی خصوصیات اور مراتب کو دیکھ کر نبوت کی تمنا کرتے ہیں۔ دنیا میں رسوا اور آخرت میں عذاب شدید کے مستحق ہوتے ہیں۔ جس کو خدا کے کلام پر پورا ایمان اور تھوڑی سی بھی عقل ہو ممکن نہیں کہ کسی نبی کی برابری کا دعویٰ کرے۔
	یہاں یہ بات قابل توجہ ہے کہ جب ایسا حوض عیسیٰ علیہ السلام کے زمانے میں تھا کہ مایوس العلاج امراض والوں کو صرف اس میں ایک غوطہ لگانے سے شفا ہوجاتی تھی تو تمام روئے زمین کے بیمار وہاں جمع رہتے ہوںگے تو پانچ اساروں میں ان کی گنجائش کیونکر ہوتی ہوگی اور 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 بسم اﷲ الرحمن الرحیم! 1 1
Flag Counter