۰
توضیح الکلام
فی اثبات
حیات عیسیٰ علیہ السلام
عقیدہ حیات عیسیٰ علیہ السلام کی اہمیت
قادیانیوں کے ساتھ مناظرہ کرتے وقت علماء اسلام کے لئے صدق وکذب مرزا کی بحث سے زیادہ عام فہم اور فیصلہ کن اور کوئی مبحث نہیں۔ باوجود اس کے میں نے حیات عیسیٰ علیہ السلام کے ثبوت میں کیوں قلم اٹھایا؟ اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ عقیدہ کلام اﷲ میں مفصل بیان کیاگیا ہے۔ رسول کریمﷺ کی سینکڑوں احادیث صحیحہ سے ثابت ہے۔ ہزارہا صحابہ کرامؓ اسی عقیدہ پر فوت ہوئے۔ بے شمار اولیائؒ، وصلحاؒ بالخصوص مجددین امتؒ اسی عقیدہ پر قائم رہے۔ پس اگر اب اس کی صداقت سے انکار کیا جائے تو اس سے ایک فساد عظیم برپا ہوتا ہے۔ جس کی تفصیل درج ذیل ہے۔
۱… حیات عیسیٰ علیہ السلام کے انکار کے بعد ماننا پڑے گا کہ قرآن شریف کا مطلب ساڑھے تیرہ سو سال تک نہ تو رسول کریمﷺ کو سمجھ میں آیا نہ صحابہ کرامؓ نے ہی سمجھا اور نہ کسی مجدد امت یا مفسر قرآن کو اس کی حقیقت معلوم ہوئی اور یہ امر محال عقلی ہے۔
۲… قادیانیوں نے جس قدر تاویلات رکیکہ کر کے حیات مسیح علیہ السلام کے عقیدہ کو غلط ٹھہرایا ہے۔ اس کے تسلیم کر لینے سے ہر ایک ملحد اور محرف کو کلام اﷲ کا مطلب بگاڑنے کا موقعہ مل جاتا ہے۔ مثلاً گندم بمعنی گڑ، پانی، بمعنی دودھ وبالعکس کرنے والا ایسا ہی سچا ہو سکتا ہے۔ جیسا کہ مرزاقادیانی۔
۳… جب قرآن شریف کی تفسیر رسولﷺ، تفسیر صحابہؓ، تفسیر مجددین قابل اعتبار نہ سمجھی جائے تو اسلام کی تکذیب لازم آتی ہے۔ جس مذہب میں بقول مرزاقادیانی ایک مشرکانہ عقیدہ سینکڑوں سال تک اجماعی صورت میں قائم چلا آیا ہے۔ اس سے اور کون سی امید صداقت کی ہوسکتی ہے؟
۴… اگر کوئی شخص کسی نبی مثلاً یونس علیہ السلام کی