عرض مرتب
نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم۰ اما بعد!
محض اﷲ رب العزت کے فضل وکرم، احسان وتوفیق وعنایت سے ’’احتساب قادیانیت‘‘ کی چودھویں جلد پیش خدمت ہے۔ یہ جلد حضرت علامہ ابوعبیدہ نظام الدینؒ بی۔اے سائنس ماسٹر گورنمنٹ ہائی سکول کوہاٹ کے مجموعہ کتب پر مشتمل ہے۔
حضرت موصوف، فاضل اجل، عالم دین اور دنیاوی تعلیم کے ماہر تھے۔ فن مناظرہ پر آپ کو یدطولیٰ حاصل تھا۔ ردقادیانیت میں عظیم ماہر فن کے طور پر اپنے زمانہ میں جانے پہچانے جاتے تھے۔ قدرت نے آپ سے خدمت ختم نبوت کا عظیم کام لیا۔ ان کے یہ رسائل ۱۹۳۴ء کے بھگ کے ہیں۔ اس زمانہ میں وہ تمام مناظرین اسلام جو ردقادیانیت کے لئے گرانقدر خدمات انجام دے رہے تھے۔ ان سے آپ کے مثالی برادرانہ تعلقات تھے۔ حضرت امیر شریعت حضرت سید عطاء اﷲ شاہ بخاریؒ بانی عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت پر دل وجان سے فدا تھے۔ حضرت مولانا ثناء اﷲ امرتسریؒ، حضرت مولانا لال حسین اخترؒ، فاتح قادیان حضرت مولانا محمد حیاتؒ، حضرت مولانا حبیب اﷲ امرتسریؒ ایسے مناظرین کے گروہ کے سرخیل تھے۔ آپ کا امتیازی وصف اور خوبی یہ ہے کہ آپ قادیانیوں کو قادیانیوں کی کتابوں سے جواب دیتے ہیں۔ قادیانیوں کے ہر اعتراض کے سامنے قادیانی کتابوں کے حوالہ جات کی سد سکندری کھڑی کر دیتے ہیں۔ یاجوج ماجوج کی طرح قادیانی ان حوالہ جات کی دیوار کو چاٹ چاٹ کر نیم جان ہوکر اول فول بکنے لگ جاتے ہیں۔ موصوف کی یہ امتیازی شان ان کی کتابوں میں واضح طور پر پائی جاتی ہے۔ تقریباً سوسال گزرنے کے باوجود ان کی کتابوں کی ضرورت اور آب وتاب جوں کی توں باقی ہے۔ کوئی مناظر، ان کی کتب سے بے نیازی نہیں برت سکتا۔ آج بھی قادیانیوں کے خلاف مناظرہ کا ہر صاحب ذوق مناظر ان کی کتب کا زیردست وممنون نظر آتا ہے۔ ان کی عظیم خدمات کو جتنا خراج تحسین پیش کیا جائے کم ہے۔
ان کی چار کتب ہمیں میسر آئی ہیں۔
۱… توضیح الکلام فی حیات عیسیٰ علیہ السلام۔
۲… کذبات مرزا۔
۳… برق آسمانی برفرق قادیانی۔
۴… منکوحہ آسمانی۔