جو اس جلد کی زینت بنی ہیں۔ مزید ان کے رشحات قلم شائع نہ ہوسکے۔ ان کی کتب ومسودہ جات بیس سال کا عرصہ ہوا ان کے ایک عزیز جو فوجی آفیسر تھے اور لاہور میں مقیم تھے۔ انہوں نے عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کی لائبریری کو وقف کئے تھے۔ ان کی نوٹ بکوں کو آج کوئی اﷲ کا بندہ ترتیب دے۔ حوالہ جات پر محنت کرے تو ردقادیانیت کا خوبصورت انڈکس تیار ہوسکتا ہے۔ لیکن اس کام کے لئے صلاحیت وتوفیق اور فرصت درکار ہے۔ کسے اﷲتعالیٰ توفیق دیتے ہیں یہ ایک سوالیہ ہے؟ فقیر حقیر راقم الحروف سے جو ہوسکا وہ عنایت الٰہی ہے اور آپ کے سامنے پیش خدمت ہے۔ اپنی ڈائریوں میں وہ اپنے صاحبزادہ جناب عبدالقیوم کا ذکر کرتے ہیں۔ وہ عزیز کہاں ہیں؟ نہیں معلوم ہوسکا۔ خدا کرے وہ زندہ ہوں۔ ان تک اپنے والد مرحوم کی کتب کا یہ مجموعہ پہنچ پائے۔ وہ رابطہ کریں تو مرحوم کے مزید حالات جمع ہو سکتے ہیں۔ قارئین! قدرت کے کرم کو دیکھیں کس طرح ہر دور میں اﷲتعالیٰ نے ایسے افراد کار امت کو نصیب کئے۔ جنہوں نے قادیانیت کے خلاف اپنی صلاحیتوں کو وقف کئے رکھا۔ آج ان حضرات کی محنت کو حق تعالیٰ کس طرح اجاگر فرمارہے ہیں۔ یہ ان کے مخلصانہ کام اور جدوجہد کی عنداﷲ مقبولیت کی دلیل ہے۔ ہم ان کے صحیح وارث ہیں؟ یہ ہمارے پر منحصر ہے کہ ہم اپنے آپ کو اس کا اہل ثابت کر سکتے ہیں یا نہیں؟ یہی قارئین، مبلغین اور رفقاء سے میری درخواست ہے۔ حق تعالیٰ ان کو کروٹ کروٹ جنت نصیب فرمائیں۔ عالم آخرت میں ان مرحوم مصنفین سے ملاقات یقینا تمام تھکاوٹوں کو دور کر دے گی۔ اے مولائے کریم! تو ایسے ہی فرما، ان کے علوم کا صحیح وارث بنادے اور قیامت کے دن تمام رسوائیوں سے محفوظ فرما کر ان حضرات کی صحبتوں کے مزے لوٹنے کی توفیق عنایت کر دے۔ ہماری مشکلات کو آسان اور پریشانیوں کو دور فرما اور زیادہ سے زیادہ جگر سوزی کے ساتھ کام کرنے کی توفیق عنایت فرما۔ آمین۰ ثم آمین۰ بحرمۃ النبی الکریم وخاتم النبیین!
والسلام!
محتاج دعائ: فقیر اﷲ وسایا!
یکے از خدام عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت ملتان، پاکستان
۱۷؍شوال المکرم ۱۴۲۵ھ، بمطابق۳۰؍نومبر ۲۰۰۴ء