Deobandi Books

تذکرہ خواجۂ خواجگان ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

85 - 251
میں سپریم کورٹ آف پاکستان کے وفاقی شرعی عدالت اپیلانٹ بنچ نے وفاقی شرعی عدالت کے فیصلہ کو بحال رکھا۔ حق تعالیٰ شانہ نے امت محمدیہؐ کی ایک دفعہ پھر دستگیری فرمائی۔ قادیانی ایک اور ذلت سے دوچار ہوئے۔
۵۲…کیس نمبر۳… ہائیکورٹ لاہور (قادیانیوں کی طرف سے کلمہ طیبہ کی توہین)
	قادیانیوں کے بھگوڑے سربراہ مرزاطاہر نے پاکستان میں بسنے والے قادیانیوں کو حکم جاری کیا کہ وہ صدارتی ’’امتناع قادیانیت آرڈیننس‘‘ کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اپنے مکانوں، دکانوں اور عبادت گاہوں پر کلمہ طیبہ تحریر کریں اور سینوں پر کلمہ طیبہ کے بیج لگائیں۔ تاکہ وہ عوام الناس میں خود کو مسلمان ظاہر کر سکیں۔ چنانچہ قادیانیوں نے اپنے گرو کے حکم پر یہ فعل شنیع شروع کر دیا۔ روڈہ ضلع خوشاب کے رہنے والے ایک اکھڑ مزاج، فرعون صفت اور دریدہ دہن قادیانی جہانگیر جوئیہ ایڈوکیٹ نے قسم کھائی کہ وہ ساری زندگی اپنے سینہ سے کلمہ طیبہ کا بیج نہیں اتارے گا۔ جہانگیر جوئیہ ایڈووکیٹ خوشاب کا زمیندار تھا اور وہیں وکالت کرتا تھا۔ مقامی مسلمانوں نے اس کی دل آزار حرکتوں پر پولیس سے رابطہ قائم کیا اور اس کے خلاف پرچہ درج کرایا۔ کیس عدالت میں چلا۔ جہانگیر جوئیہ نے ضمانت کرالی۔ لیکن دوبارہ پھر قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کلمہ طیبہ کا بیج لگالیا۔ اس کے خلاف دوبارہ پرچہ درج ہوا۔ لیکن ضمانت پر رہا ہوگیا۔ اسی طرح کئی مرتبہ وہ قانون کی دھجیاں اڑاتا اور ضمانت پر رہا ہوتا رہا۔ مجلس تحفظ ختم نبوت خوشاب کے امیر مولانا غلام ربانی اور دیگر مسلمان اس قادیانی کی ان رذیل حرکتوں سے بہت تنگ آچکے تھے۔ ایک دن جہانگیر جوئیہ اپنے سینہ پر کلمہ طیبہ کا بیج لگائے سرگودھا کے ایک بازار میں کپڑاخریدنے کے لئے آیا۔ اس کے ساتھ اس کے گاؤں کے دو قادیانی زمیندار بھی تھے اور انہوں نے بھی اپنے سینوں پر کلمہ کے بیج لگا رکھے تھے۔ اتفاق کی بات ہے کہ حضرت مولانا محمد اکرم طوفانی بھی اسی دکان پر بیٹھے ہوئے تھے۔ آپ نے جب اس کے غلیظ سینہ پر کلمہ طیبہ کا مقدس بیج دیکھا تو فوراً اسے اتارنے کو کہا۔ لیکن اس نے بڑی رعونت سے مولانا کو کہا ’’چل اوئے، دنیا کی کوئی طاقت میرے سینے سے یہ بیج نہیں اتار سکتی۔‘‘
	طوفانی صاحب نے جھپٹ کر تینوں کے سینوں سے بیج اتار لئے۔ اتنے میں مجلس تحفظ ختم نبوت کے کافی کارکن اکٹھے ہوگئے اور انہوں نے تینوں قادیانیوں کو پکڑ لیا۔ طوفانی صاحب نے فوری طور پر تھانہ فون کیا۔ انسپکٹر محمد اکرم ان کو فون پر ملے۔ طوفانی صاحب نے انہیں مختصراً صورتحال سے آگاہ کیا اور کہا کہ فوراً پہنچیں۔ ورنہ حالات خراب ہونے کا شدید اندیشہ ہے۔ کیونکہ مسلمان بہت بپھرے ہوئے ہیں۔ انسپکٹر صاحب نے طوفانی صاحب کو کہا کہ میں صرف پانچ منٹ میں تمہارے پاس پہنچتا ہوں۔ انسپکٹر محمد اکرم پانچ منٹ سے پہلے ہی جیپ لے کر موقعہ پر پہنچ گئے اور تینوں قادیانیوں کو پکڑ کر جیپ میں بٹھا لیا۔ جیپ میں بیٹھتے ہی جہانگیر جوئیہ نے اپنی جیب سے نیا بیج نکالا اور سینہ پر لگالیا۔ وہ بیج بھی تھانے میں اتروالیا گیا۔ جوئیہ قادیانی انیس دن جیل میں رہا۔ پیشی پر عدالت میں بیج لگا کر آیا۔ سیشن جج نے ضمانت خارج کر دی۔ ملزم جوئیہ نے لاہور ہائی کورٹ میں اپیل کر دی۔ ہائی کورٹ کے جناب جسٹس محمد رفیق تارڑ صاحب نے ملزم کی ضمانت خارج کردی اور کہا کہ چونکہ قادیانی ’’محمد رسول اﷲ‘‘ سے مراد ’’مرزاقادیانی‘‘ لیتے ہیں۔ اس لئے وہ توہین رسالت ﷺ کے مرتکب ہوتے ہیں۔
	پنجاب حکومت کی طرف سے ایڈووکیٹ جنرل جناب خلیل الرحمن رمدے صاحب پیش ہوئے۔ (موصوف آج کل سپریم کورٹ کے جج ہیں) جناب خلیل الرحمن رمدے نے اس کیس کو کفر واسلام کی جنگ سمجھ کر لڑا۔ انہوں نے اپنے دلائل قاہرہ کے ہتھوڑوں سے عدالت کے ایوان میں کفر وارتداد 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
Flag Counter