Deobandi Books

تذکرہ خواجۂ خواجگان ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

13 - 251
پیش لفظ
بسم اﷲ الرحمن الرحیم!
نحمدہ ونصلی علی رسولہ الکریم۰ اما بعد!
	انسان ہزار بار خواہش کرے، ہوتا وہی ہے جو اﷲ رب العزت چاہتے ہیں۔
	دو تین سال سے متواتر حضرت مولانا صاحبزادہ خلیل احمد صاحب مدظلہ، مجھے اصرار وتکرار سے حکم فرما رہے تھے کہ حضرت قبلہ مولانا خواجہ خان محمد صاحبؒ کے حالات پر مشتمل تفصیلی مضمون لکھوں۔ جو تحفہ سعدیہ کے کمپیوٹر ایڈیشن کی پہلی اشاعت کے اوائل میں شامل کیا جائے گا۔ اس کے لئے صاحبزادہ صاحب نے تحفہ سعدیہ کی اشاعت کو بھی روکے رکھا۔ فقیر صدق دل سے اس سعادت کے حصول کے لئے شدید خواہش مند تھا۔ لیکن جب بھی اس کام کا آغاز کرنا چاہا، راستہ میں کوئی نہ کوئی رکاوٹ آجاتی۔ کئی بار حضرت قبلہؒ کے حالات لکھنے کے لئے جن کتابوں سے مدد ملنے کی توقع تھی وہ جمع بھی کر لیں۔ ان کا مطالعہ کیا۔ ضرورت کی چیزوں کو نشان زد کیا۔ اس کام کے لئے گذشتہ دو سالوں کے رمضان المبارک میں دس دس دن نکال کر خانقاہ شریف حاضری بھی ہوئی۔ مشاورت بھی تمام صاحبزادہ صاحبان سے مکمل ہوگئی۔ لیکن کام اس لئے روکنا پڑا کہ حضرت مولانا صاحبزادہ خلیل احمد صاحب، حضرتؒ کے خود نوشت حالات وواقعات جو حضرتؒ کی ڈائریوں میں محفوظ تھے۔ انہیں کتابی شکل میں شائع کرنا چاہتے تھے۔ اس کے لئے خاصہ کام بھی انہوں نے مکمل فرمالیا تھا۔ ڈائریوں کا مسودہ آپ کمپوزنگ کے لئے بھجواچکے تھے۔ خیال ہوا کہ حضرت قبلہؒ کی ڈائریوں پر مشتمل کتاب شائع ہوجائے تو اس کی مدد سے حضرتؒ کے حالات پر جامع مضمون لکھوں گا۔ لیکن ’’عرفت ربی بفسخ العزائم‘‘ کا معاملہ ہوا کہ اس دوران میں حضرتؒ کا ۵؍مئی ۲۰۱۰ء کو وصال ہوگیا۔ انا لللّٰہ وانا الیہ راجعون!
	جو کام کئی سالوں سے التواء کا شکار تھا۔ اب شدید تقاضا ہوا کہ حضرتؒ پر ’’ماہنامہ لولاک‘‘ کے لئے تعزیتی مضمون لکھا جائے۔ اسے اﷲ رب العزت کا انعام اور حضرتؒ کی کرامت سمجھتا ہوں کہ تعزیتی مضمون لکھتے لکھتے ایسی راہیں کھلتی گئیں کہ یہ کتاب تیار ہوگئی۔
	قارئین! تعزیتی مضمون نے کتاب کی شکل اختیار کرنے کا راستہ اختیار کیا تو اس دوران میں برطانیہ کا سفر پیش آگیا۔ اگر وہ سفر نہ ہوتا تو یہ کتاب بہت پہلے مکمل ہو جاتی۔ اب واپسی پر اسے مکمل کیا اور قلم روک روک کر اتنی ضخامت پر اکتفاء کیا۔ اس لئے موقعہ بموقعہ رسائل سے واقعات کی مناسبت سے حوالہ جات یا اقتباسات شامل کئے جاتے تو ایک کی بجائے دو جلدوں میں بھی یہ کام مکمل نہ ہو پاتا۔
	راقم نے محض اشارات پر مشتمل یہ کتاب آپ کے ہاتھوں میں پہنچانے کی کوشش کی ہے۔ آپ چاہیں تو اسے حضرتؒ کی ’’کتاب زندگی‘‘ کا متن بھی قرار دے سکتے ہیں۔ اﷲتعالیٰ قبول فرمائیں اور قیامت کے دن حضرتؒ کی روح پر فتوح کے سامنے شرم ساری سے بچ جائیں۔ تو گویا ’’دل کی بے قراری کو قرار آگیا‘‘ کا معاملہ ہو جائے۔ بہت شکر گذار ہوں۔ مخدوم گرامی مولانا صاحبزادہ عزیز احمد صاحب، مولانا صاحبزادہ خلیل احمد صاحب سجادہ نشین خانقاہ سراجیہ، صاحبزادہ حافظ رشید احمد صاحب، محترم صاحبزادہ سعید احمد صاحب اور اپنے مرشد گرامی جناب صاحبزادہ نجیب احمد صاحب کا، کہ موقعہ بموقعہ ان سے رہنمائی ملتی رہی۔ ایک بار پھر خصوصیت سے شکریہ ادا کرنا 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
Flag Counter