Deobandi Books

شناخت مجدد ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

2 - 112
منسلک کرنے کامدعی ہے کسی ایسی تحریک کا متحمل نہیں ہوسکتا۔ جو اس کی موجودہ وحدت کے لئے خطرہ کا موجب ہو۔‘‘(ملخص حرف اقبال ص۱۲۱)
	اس اقتباس سے جو دنیائے اسلام کے سب سے بڑے فلسفی شاعر اور عصر حاضر کے ایک نامور مفکر کے خیالات ومعتقدات کا آئینہ ہے۔
	 ناظرین کو بخوبی واضح ہوسکتا ہے کہ ایک مسلمان ختم نبوت کے عقیدہ پر اس قدر زور کیوں دیتا ہے؟۔ سبب یہ ہے کہ آنحضرتﷺ کے بعد نبوت کو جاری تسلیم کرنے سے وحدت اسلامی پارہ پارہ ہوجاتی ہے۔
	مخبر صادق علیہ الصلوٰۃ والسلام نے پیشگوئی فرمادی تھی کہ میرے بعد میری امت میں تیس نبی جھوٹے پیدا ہوں گے۔ لیکن وہ سب کے سب اپنے دعویٰ میں کاذب ہوں گے۔ کیونکہ میں خاتم النبیین ہوں۔ میرے بعد کوئی نبی پیدا نہیں ہوگا۔
	چنانچہ اس پیشگوئی کے مطابق آنحضرتﷺ کے بعد مختلف ممالک اور مختلف زمانوں میں کئی لوگوں نے نبوت کا دعویٰ کیا۔ مسیلمہ کذاب‘ اسود عنسی‘ سجاح بنت حارث‘ مختار ثقفی‘ میمون قداح‘ طلحہ بن خویلد‘ ابن مقنع‘ سلیمان قرمطی‘ بابک خرمی اور عیسیٰ بن مہرویہ مشہور دجال اور کذاب گزرے ہیں۔ ان افراد نے عرب اور ایران میں کافی تباہی وبربادی پھیلائی اور ہزارہا بندگان خدا کا خون بہایا۔
	تقریباً ہزار سال تک اسلامی دنیا میں امن وامان رہا۔ لیکن موجودہ صدی کے آغاز میں پنجاب کی سیر حاصل سرزمین سے ایک مدعی نبوت کا ظہور ہوا جس نے کمال بیباکی سے حضرت ختمی مرتبت ﷺ کے فرمان کو پس پشت ڈال دیا اور مسلمانوں میںاز سر نو فتنہ وفساد کا دروازہ کھول دیا۔

	اگر چہ مرزا غلام احمد قادیانی نے بہت سی ارتقائی منازل طے کرنے کے بعد نبوت کا دعویٰ کیا۔ لیکن ان منازل کی وجہ سے ان کے دعویٰ کی نوعیت میں کوئی فرق نہیں پڑتا۔ عالم دین‘ زاہد‘ مناظر‘ مجدد‘ مثیل مسیح‘ مہدی‘ امام الزمان‘ لغوی نبی‘ امتی نبی‘ عکسی نبی‘ مجازی نبی‘ ظلی نبی اور بروزی نبی کے مناصب طے کرنے کے بعد انہوں نے غیر تشریعی مگر مستقل نبی ہونے کا دعویٰ کردیا اور جو شخص کسی زمانہ میں یہ کہا کرتا تھا کہ:
۱……’’خاتم الانبیاء ﷺ کے بعد نبی کیسا؟‘‘(انجام آتھم ص۲۸ ‘خزائن ج۱۱ ص۲۸)
۲……’’ یہ کیونکر ہوسکتا ہے باوجودیکہ ہمارے نبی کریمﷺ خاتم الانبیاء ہوں اور پھر کوئی دوسرا نبی آجائے۔‘‘(ایام الصلح ص۴۷‘ خزائن ج۱۴ ص۲۷۹)
۳……
ہست او خیرالرسل خیر الانام
ہر نبوت را بروشد اختتام

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
Flag Counter