سوانح نگار حضرات نے ’’عشرہ کاملہ‘‘ کا جو تعارف لکھا وہ صرف اور صرف حضرت مولانا محمد یعقوب پٹیالویؒ کی تصنیف کا تعارف ہے۔ اور یقینی امر ہے کہ عشرہ کاملہ حضرت مولانا پٹیالویؒ کی کتاب ہے نہ کہ حضرت مولانا امرتسریؒ کی۔ اس لحاظ سے فہرست پینتیس رہ جائے گی۔ مزید یہ کہ حضرت مولانا مبارک پوریؒ نے تفسیر باالرائے کو اس فہرست میں شامل کیا۔ حالانکہ یہ صرف ردقادیانیت پر مشتمل نہیں بلکہ اس میں جہاں قادیانی تفسیر پر گرفت کی گئی ہے وہاں شیعہ‘ چکڑالوی وغیرہ تفاسیر پر بھی گرفت کی گئی ہے۔ ویسے بھی ’’نکات مرزا‘‘ اور ’’بطش قدیر‘‘ کے ہوتے ہوئے اس رسالہ کو ردقادیانیت کی فہرست میں شامل کئے بغیر گزارہ ہوجاتا ہے۔ اس لئے اس کو بھی اس فہرست سے خارج کردیں تو حضرت مولانا مرحوم کے ردقادیانیت پر رسائل کی تعداد چونتیس رہ جاتی ہے۔ اسی طرح دونوں سوانح نگار حضرات نے ’’مراق مرزا‘‘ کو حضرت مولانا ثناء اﷲ امرتسریؒ کا رسالہ شمار کیا ہے۔حالانکہ یہ حضرت مولانا حبیب اﷲ امرتسریؒ کا رسالہ ہے (اس کا دیباچہ حضرت مولانا ثناء اﷲ امرتسریؒ نے لکھا ہے۔ اس میں صراحت موجود ہے) ہم اسے ’’احتساب قادیانیت جلد سوم میں ص۱۱تا۲۹‘‘ مجموعہ رسائل حضرت مولانا حبیب اﷲ امرتسریؒ میں شائع کرچکے ہیں۔ اب حضرت مولانا ثناء اﷲ امرتسریؒ کے رسائل کی تعدادتینتیس رہ جائے گی۔البتہ ’’قادیانی حلف کی حقیقت‘‘ اس میں اکثر حصہ حضرت مولانا مرحوم کا تحریر کردہ ہے جسے اہل حدیث دارالاشاعت سکندرآباد دکن نے شائع کیا۔ لیکن دونوں سوانح نگار حضرات نے اسے اپنی فہرست میں نہیں لیا۔ اسے اس فہرست میں شامل کریں تو مولانا ثناء اﷲ امرتسریؒ کے رسائل کی تعداد چونتیس ہوجائے گی۔ ہمارے نزدیک یہ سوفیصد صحیح تعداد ہے۔ اس لئے ہم ان چونتیس رسائل کو ہی اس مجموعہ میں شامل کریں گے۔ ان رسائل کے نام یہ ہیں:
۱… الہامات مرزا ۲…ہفوات مرزا
۳…صحیفہ محبوبیہ ۴…فاتح قادیان
۵…فتح ربانی(درمباحثہ قادیانی) ۶…عقائد مرزا
۷…مرقع قادیانی ۸…چیستان مرزا
۹…زار قادیان ۱۰…فسخ نکاح مرزائیاں
۱۱…نکاح مرزا ۱۲…تاریخ مرزا
۱۳…شاہ انگلستان اور مرزائے قادیان ۱۴…مباحثہ دکن
۱۵…شہادات مرزا ۱۶…نکات مرزا
۱۷…ہندوستان کے دوریفارمر ۱۸…محمد قادیانی
۱۹…قادیانی حلف کی حقیقت ۲۰…تعلیمات مرزا
۲۱…فیصلہ مرزا ۲۲…تفسیر نویسی کا چیلنج اور فرار
۲۳…علم کلام مرزا ۲۴…عجائبات مرزا