Deobandi Books

قادیانیوں سے فیصلہ کن مناظرہ ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

53 - 206
صدی کے شروع ہونے سے پہلے دعویٰ کیا… وہ مسیح موعود آخری زمانہ کا مجدد ہے وہ میں ہی ہوں۔‘‘
	اب مرزاغلام احمد قادیانی کی اس بات سے یہ نتیجہ نکلا کہ:
۱…	ہر صدی پر ایک مجدد ہوتا ہے۔
۲…	آخری صدی (آخری زمانہ) کا مجدد مسیح موعود ہوگا۔
۳…	چونکہ یہ زمانہ (صدی) آخری زمانہ ہے۔ لہٰذا اس صدی کا آخری مجدد جو مسیح موعود
	ہوگا وہ میں ہوں۔
۴…	پس میں مسیح موعود ہوں۔ کیونکہ یہ صدی آخری زمانہ ہے۔
	میرے محترم! چودھویں صدی کے اختتام کے بعد قیامت نہیں آئی۔ بلکہ اور صدی شروع ہوگئی تو پندرھویں صدی کے آغاز نے مرزاغلام احمد قادیانی کے کفر کو اور آشکارا کر دیا۔ پندرھویں صدی نے بتادیا کہ چودھویں صدی آخری نہ تھی۔ لہٰذا چودھویں صدی کا جو مجدد ہوگا وہ آخری مجدد نہ تھا تو وہ مسیح موعود بھی نہ ہوا۔ پس مرزا کی متذکرہ عبارت کی رو سے یہ امر پایہ تکمیل تک پہنچا کہ نہ چودھویں صدی آخری صدی تھی نہ مرزااس کا مجدد تھا اور نہ ہی مسیح موعود تھا۔
آخری بات
	میں نے بالکل ابتداء میں عرض کیا تھا کہ مرزاقادیانی اﷲ رب العزت کی توہین کا مرتکب ہوا۔ اس نے اپنی کتاب (براہین احمدیہ حصہ پنجم کے ضمیمہ ص۱۴۴، خزائن ج۲۱ ص۳۱۲) پر یہ بحث کہ اس زمانہ میں وحی کیوں بند ہے۔ پر سیخ پاء ہوکر لکھتا ہے کہ:
	’’کوئی عقلمند اس بات کو قبول کر سکتا ہے کہ اس زمانہ میں خدا سنتا تو ہے مگر بولتا نہیں۔ پھر بعد اس کے یہ سوال ہوگا کہ کیوں نہیں بولتا۔ کیا زبان پر کوئی مرض لاحق ہوگئی ہے۔‘‘
	یہ عبارت پکار پکار کر کہہ رہی ہے کہ مرزا کے دل میں ذرہ برابر اﷲ رب العزت کا احترام نہیں تھا۔ ورنہ مفروضے قائم کر کے یوں دریدہ دہنی کا مرتکب نہ ہوتا۔ اپنی کتاب دافع البلاء (ص۱۱، خزائن ج۱۸ ص۲۳۱) پر مرزا نے کہا:
	’’سچا خدا وہی خدا ہے جس نے قادیان میں اپنا رسول بھیجا۔‘‘
	اس کا مطلب یہ ہوا کہ خداوند کریم کی سچائی مرزاقادیانی کی رسالت سے بندھی ہوئی ہے۔ اگر مرزاقادیانی رسول نہیں تو پھر خدا بھی خدا نہیں۔ اس لئے سچے خدا کی یہ نشانی ہے کہ اس نے قادیان میں رسول بنا کر بھیجا۔ معاذ اﷲ! اور (کتاب البریہ ص۸۵، خزائن ج۱۳ ص۱۰۳) پر لکھا ہے کہ:
	’’میں نے اپنے کشف میں دیکھا کہ میں خود خدا ہوں اور یقین کیا کہ وہی ہوں۔‘‘
۲…	مرزاقادیانی نے رسول اﷲa کی ذات گرامی ومنصب مبارک کے ساتھ کیا تلعب کیا؟
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
Flag Counter