Deobandi Books

قادیانیوں سے فیصلہ کن مناظرہ ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

3 - 206
۱۶۵
ض…
مباہلہ کا چیلنج منظور ہے

۱۷۵
ض…
ایک قادیانی کے چند سوالات اور ان کے مفصل جوابات

۱۹۷
ض…
مولانا اﷲ وسایا کی ایک قیصرانی سردار سے گفتگو

۲۵۷
M
دریاؤں کے دل جس سے دہل جائیں … وہ طوفان
	انسان کو جس نے بھی حیوان ناطق قرار دیا تھا، یقینا درست قرار دیا تھا۔ یوں تو بہت سے اوصاف انسان کو دیگر معاصر مخلوقات سے متمیز کرتے ہیں، لیکن وہ وصف جو امتیاز خصوصی کی حیثیت اسے شرف ومجد عطا کرتا ہے وہ ہے اس کی شخصیت کا نطق وبیاں کے زیور سے مرصع ہونا۔ مخلوقات عالم میں انسان وہ واحد مخلوق ہے جس کی زباں، ابلاغ اور اظہار کی فطری اہلیت اور جبلی استعداد رکھتی ہے۔ اس اہلیت اور استعداد کے رنگ کو شوخ وشنگ بنانے میں ’’لفظ‘‘ بنیادی کردار ادا کرتا ہے۔ میں تو یہ کہنے کی بھی جسارت کروں گا کہ خالق کائنات کی اوّلین تخلیق ’’لفظ‘‘ ہے۔ انسانی معاشروں میں ایسے انسان ہی منفرد مقام کے حامل ہوتے ہیں جو اس فطری اہلیت اور جبلی استعداد کو بروئے کار لاکر مثبت نظریات کا پرچار کرتے ہیں۔ یوں تو تمام خصائص واوصاف اﷲ ہی نے انسان کو عطاء کئے ہیں، ان میں سے چند چیدہ اور چنیدہ اوصاف جنہیں انسان کو ودیعت کرنے کے عمل کو اس نے اپنی شان رحیمی کا مظہر قرار دیا ہے، ان میں سے ایک قوت بیان ہے۔ ایمانی کیفیات اور روحانی محسوسات رکھنے والی باخبر شخصیات کے نزدیک سورۂ رحمن قرآن پاک کی دلہن ہے، اس سورۃ میں باربار مختلف نعمتوں کا ذکر کرنے کے بعد خدائے رحمن ورحیم انسانوں سے استفسار کرتا ہے، ’’تم اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے؟‘‘ اس سورۃ کی ابتدائی چار آیات 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
Flag Counter