Deobandi Books

ختم نبوت کے متفرق رسائل ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

5 - 132
تجربہ رکھنے والے حضرات یہاں بھی یہی کہیں گے کہ یہ سب شقیں غلط ہیں۔ دراصل یہ سب احکام قرآن وحدیث ان کے ضرور سامنے ہیں مگر وہ جان بوجھ کر دیکھتی آنکھوں ان کا انکار کررہے ہیں۔ اور وہ اس میں بھی معذور ہیں۔ کیونکہ ان کے آقا مرزا قادیانی کی یہی تعلیم ہے جس پر ان کی زندگی کے بہت سے کارنامے شاہد ہیں۔بہرحال صورت کچھ ہو۔ آج پیغام صلح دنیائے اسلام کو پیغام جنگ دے کر یہ چاہتا ہے کہ اس مسئلہ کو اخباری گھوڑ دوڑ کا میدان بنائے۔ اگر اس کے نزدیک اسی کی ضرورت ہے کہ اس بدیہی الثبوت مسئلہ پر بحث کرکے اخبار کے کالموں کو پر کیا جائے تو ہمیں بھی کچھ ضرورت نہیں کہ اس کو غیر ضروری ثابت کریں۔ لہذا ہم مختصر طور پر یہ دکھلانا چاہتے ہیں کہ شریعت اسلامیہ مرتد کے لئے کیا سزا تجویز کرتی ہے اور خلفائے راشدینث اور بعد کے تمام خلفاء نے مرتدین کے ساتھ کیا معاملہ کیا ہے؟۔
قرآن عزیز اور قتل مرتد
	اس بحث کو چونکہ مجھ سے پہلے اور افاضل بھی مفصل لکھ چکے ہیں۔ اس لئے صرف ایک آیت کو مختصراً پیش کرنے پر اکتفا کیا جاتاہے۔ قال تعالیٰ:’’ انما جزاء الذین یحاربون اﷲ ورسولہ۰ المائدہ۳۳‘‘ یہ آیت ان لوگوں کے بارہ میں نازل ہوئی ہے جو آنحضرتﷺ کے زمانہ میں مرتد ہوگئے تھے۔ جس کا طویل واقعہ اکثر کتب حدیث وتفسیر میں موجود ہے اور آنحضرتﷺ نے اس آیت کے حکم کی تعمیل کرتے ہوئے ان لوگوں کو قتل کیا۔ جیسا کہ (صحیح بخاری ج۲ص۶۶۳ اور فتح الباری ج۸ص۲۰۶ باب انماجزاء الذین یحاربون اﷲ) وغیرہ تمام معتبر کتب حدیث وتفسیر میں موجود ہے اور امام بخاریؒ نے قتل مرتد کے بارہ میں اسی آیت سے استدلال کرنے کے لئے احکام مرتد کے ابواب کو اسی آیت سے شروع فرمایا ہے۔ نیز سورۃ مائدہ کی تفسیر میں حضرت سعید ابن جبیرؓ سے نقل کیا ہے کہ آیت میں: ’’یحاربون اﷲ‘‘ سے مراد کافر ہونا ہے۔ بخاری ج۲ص۶۶۳اور فتح الباری میں بحوالہ ابن حاتم  ؒ اسی کی تائید کی گئی ہے۔ الغرض آیت مذکورہ مرتد کے لئے سزائے قتل تجویز کرتی ہے۔ پھر قتل کے معنے مطلقاً جان لینے کے ہیں۔ خواہ تلوار سے یا سنگساری سے یا کسی اور طریق سے۔ جیسا کہ امام راغب اصفہانی   ؒ نے مفردات القرآن میں اور صاحب اقرب الموارد نے اقرب میں نقل کیا ہے۔
حدیث نبوی اور قتل مرتد
	ہم نے نقل کیا ہے کہ کثیر تعداد احادیث اس مسئلہ کے ثبوت میں وارد ہوئی ہیں۔ جن میں سے تقریباً تیس حدیثیں ایک سرسری نظر ڈالنے سے ہمارے سامنے ہیں۔ لیکن اخبار کے کالم اس کام کے لئے زیادہ موزوں نہیں معلوم ہوتے کہ ان میں اس قدر احادیث کا سلسلہ نقل کیا جائے۔ اس لئے صرف ان گیارہ احادیث پر اکتفا کیا جاتا ہے جو کتب صحاح یعنی احادیث کی درسی کتابوں میں موجود ہیں اور ہم سمجھتے ہیں کہ یہ بھی اخباری دنیا کے لئے بہت زائد ہے۔ 
	۱…… ’’من بدل دینہ فاقتلوہ ۰ رواہ البخاری ج۱ص۴۲۳ باب لایعذب بعذاب اﷲ عن ابن عباسؓ‘‘ جو شخص اپنے دین اسلام کو بدلے اس کو قتل کر ڈالو۔
	۲…… حضرت ابوموسیٰ اشعریؓ آنحضرتﷺ کی طرف سے والئی یمن تھے۔ ایک مرتبہ حضرت معاذؓ یمن پہنچے تو دیکھا کہ ان کے پاس ایک مرتد قید کرکے لایا گیا ہے۔ حضرت معاذؓ نے فرمایا:’’ لااجلس حتیٰ یقتل‘ قضاء اﷲ ورسولہ ثلاث مرات فامربہ فقتل۰ بخاری ج۲ص۱۰۲۳ باب حکم المرتد‘‘ میں اس وقت تک نہ بیٹھوں گا جب تک کہ اس کو قتل نہ کیا جائے۔ یہی ہے اﷲ اور رسول کا 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
Flag Counter