Deobandi Books

ماہنامہ الفاروق کراچی جمادی الثانیہ 1431ھ

ہ رسالہ

6 - 16
***
پُرسکون زندگی… کیسے؟
مفتی محمد اسماعیل طورو
زندگیمیں اگرآپ سکون(Relaxation) چاہتے ہیں تو فوری طور پر تین باتوں پر عمل کریں:(1) پانچ وقتہ نماز جماعت کے ساتھ ادا کریں، خصوصاً فجر کی (2) جیب، گاڑی، گھر، دکان سے گانے بجانے کے آلات (Musical Instruments) ختم فرمائیں۔ (3) مستورات قرآن وحدیث کا بتایا ہوا شرعی پردہ فرمائیں۔ جب کہ اہل اقتدار ان تین باتوں پر عمل کے ساتھ ساتھ مزید دو باتوں پر توجہ دیں ۔
(1) مسلمانوں کی دنیاوی تعلیم کی فکر کریں، جس سے یہ لوگ بالکل غافل ہیں ۔ ٹوکیو میں پانچ سو اور امریکا، کینیڈا میں ساڑھے پانچ سو یونیورسٹیاں (Universities) ہیں، جب کہ ہمارے ستاون ممالک میں کل ڈھائی سو یونیورسٹیاں ہیں۔ افسوس صد افسوس! اور ان 250 یونیورسٹیوں میں سے بھی صرف انقرہ یونیورسٹی عالمی معیار کے مطابق ہے، باقی سب گزارے لائق ہیں۔
(2) خزانے کی حفاظت فرمائیں اور عوام تک اُس کے فوائد پہنچائیں۔ اصل حکمران (Rular) وہ ہوتاہے کہ اگر وہ عوامی مقامات (Public Places) پر آجائے تو لوگ اُس کے ساتھ عزت اور عظمت (Dignity & Respect) کے ساتھ پیش آئیں، نہ کہ اُن کو گندے انڈے یا ٹماٹرماریں۔ جیسا کہ ملائیشیاکا وزیراعظم مہاتیر محمد استعفیٰ (Resign) دیتا ہے تو لوگ قبول نہیں کرتے ، بازاروں میں جاتا ہے تو لوگ پھول نچھاور کرتے ہیں۔ اگر آج ہمارا کوئی حکمران ،جن کو الله تعالیٰ نے بہت دولت دی ہے I.M.F اور ورلڈ بینک (World Bank) کو اپنی جیب سے قرضے (Loan) ادا کریں تو موت تک عوام ان کو حکمران تسلیم کر لیں گے اور اگر کہیں بازار میں آجائیں تو پھول نچھاور کریں گے۔ اور جب تک ہم مندرجہ بالا باتوں سے ابتدا نہیں کریں گے ہمار ی تقدیر (Fate) فحاشی، بے حیائی، ٹی وی چینلوں کو گندے سے گندہ بنانے سے تبدیل نہیں ہو گی ۔ اسی لیے تو علامہ اقبال رحمة الله علیہ نے فرمایا #
آ تجھ کو بتاتا ہوں کہ تقدیر اُمم کیا ہے؟ 
شمشیر وسناں اوّل طاؤس ورباب آخر
یعنی مسلمان تب عزت سے رہے گا جب نیک باعمل اور مجاہد ہو اور یہ تنزّل اختیارکرتا رہے گا جب ڈھول ڈھمکوں کے پیچھے لگ جائے گا۔
# مسلمانوں کو چاہیے کہ توحید وسنت سے محبت کریں اور شرک وبدعت سے دور رہیں۔ اپنی عبادات، معاملات (Dealings) کے بارے میں نیک، باعمل علمائے کرام سے پوچھ پوچھ کر چلیں او رحرام سے بچیں۔
دین کیا ہے؟ دین تین باتوں کا نام ہے۔ (1) پانچ وقتہ نماز پڑھنا۔ (2) حرام سے بچنا۔ اور (3) گناہ سے بچنا۔
# اسلامی حکومت اور خلافت تب آئے گی کہ پہلے عقائد کو بنیاد بنائیں۔ پھر عبادات، پھر معاملات، پھر معاشرت (Social Dealings) پھر اخلاق (Manners) کی اینٹیں ترتیب وار لگائیں۔ پھر اُس کے اوپر خلافت کی چھت ڈلے گی او رپھر شرعی سزائیں نافذ ہوں گی۔ پھر اس چھت کو جو ٹیڑھی نگاہ سے دیکھے گااس کے خلاف شرعی جہاد ہو گا۔ لیکن افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ کسی کو یہ ترتیب معلوم نہیں ہے کوئی حکمران کو کہتا ہے کہ اسلام نافذ کرو، کوئی اسلحہ اٹھاتا ہے ، کوئی کس طرف لگا ہوا تو کوئی کس طرف لگا ہوا ہے ۔
# اسی طرح اصل چیز جس کا ہر شخص اپنی جگہ مکلف ہے وہ اپنی ذات اور گھر کی اصلاح ہے۔ خصوصاً گھر والی اور اولاد کے ساتھ محبت، الفت ، نرمی ، پیار، معافی اور شفقت کا معاملہ فرمائیں۔ لڑائی، جھگڑا، پٹائی، نفسیاتی دباؤ میں اُن کو نہ رکھیں، ورنہ یہ ظلم ہے او رالله دنیا میں ہی ظلم کا بدلہ لیتا ہے اور نہ ہی گھر والوں کو اتنی آزادی (Freedom) دیں کہ نامحرم اُن کو چوڑیاں پہنائیں یا مرد درزی ان کا ناپ لے ۔
# اُس عالم سے متاثر (Impress) ہوں جو پانچ وقتہ جماعت کے ساتھ نماز پڑھے۔ شرعی پردہ کی بات کرے ، اس کی ذات ، گھر والوں اور شادی غمی میں دین اور سنت نظر آئے اور دین کو کاروبار نہ بنائے ۔ اور میڈیا پر رونما ہونے والے نامعلوم مذہبی اسکالروں (Relegious Scholars) سے متاثرنہ ہوں۔
# امن (Pace)، اتفاق، چین، محبت، سکون اور الفت کے خزانے الله تعالیٰ کے پاس ہیں۔ الله کے احکام پر چلو او رنبی صلی الله علیہ وسلم کے طریقے اپناؤ تو الله یہ خزانے دے گا او راگر اس کے خلاف چلو گے تو بغض ، حسد ، کینہ، فساد بے اتفاقی، ذہنی ٹینشن او رپریشانیوں میں الله تعالیٰ مبتلا کر دیتا ہے ۔
# ہر حال میں الله سے ڈرو او رموت کی فکر میں لگے رہو ۔ آج نہیں تو کل ہم نے بھی مرنا ہے، تین دن لوگ روئیں گے ۔ دس دن کے بعد ہنسی اختیار کریں گے اور چالیس دن تک ٹی وی بند ہو گا، پھر خبرنامے کے بہانے سے آن ہو جائے گا، پھر وہ ڈرامے اور فلمیں چلیں گی، آپ قبر میں اکیلے پڑے ہوں گے، وہاں اعمال کام آئیں گے۔ اس کی آپ ابھی سے فکر کریں ۔ اگر زندگی کل ساٹھ سال ہوتی ہے تو تیس سال یعنی آدھی زندگی ہم سوتے ہیں ۔ تیس سال باقی بچ گئے، پانچ سال بچپن کے او رپانچ سال بڑھاپے کے نکال دو تو بیس سال رہ گئے ۔قیامت کا طویل دن دیکھ کر ہر شخص یہ اقرار کرے گا کہ دنیا میں ایک دن یا ایک شام ٹھہرا رہا۔ تو اب آپ خود فیصلہ کریں کہ وہ شخص عقل مند ہے جس نے دنیا کی نعمتیں، آسائشیں، آرام اور راحت حاصل کرنے کے لیے الله کی نافرمانی میں زندگی گزاری یا وہ شخص عقل مند ہے جس نے اس ایک دن یا ایک شام کی زندگی الله کی فرماں برداری میں گزارتے ہوئے دنیاوی عیش وعشرت کو ٹھکرا دیا او راپنی ہمیشہ کی زندگی کو نہ صرف یہ کہ جہنم سے بچا لیا، بلکہ جنت والا بنا دیا؟ … الله تعالیٰ ہم سب کا حامی وناصر ہو۔ آمین ثم آمین

Flag Counter