Deobandi Books

ماہنامہ البینات کراچی صفرالمظفر ۱۴۳۰ھ - فروری ۲۰۰۹ء

ہ رسالہ

4 - 11
نقدونظر
تبصرے کے لیے ہر کتاب کے دونسخوں کاآنا ضروی ہے
(ادارہ)
دورِ حاضر کے فتنے اور ان کا علاج
محدث العصرحضرت مولانا سیّد محمد یوسف بنوری، جمع و ترتیب: مولانا محمد انور بدخشانی، صفحات:۱۶۷، قیمت :درج نہیں، پتہ: مکتبہ بینات جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن کراچی
محدث العصر حضرت اقدس مولانا سیّد محمد یوسف بنوری قدس سرہ کو اللہ تعالیٰ نے بے پناہ صلاحیتوں سے نوازا تھا، وہ جہاں بہترین مدرس، محدث، مہتمم، مدیر، راہنما، وہاں بہترین قائد اور عالمی حالات پر گہری نگاہ بھی رکھتے تھے، ایک طرف اگر وہ علم و تحقیق کے شہسوار تھے تو دوسری طرف امت کی زبوں حالی پر بھی ان کی گہری نگاہ تھی، وہ جہاں امت کی صلاح و فلاح کے لئے پریشان تھے تو انسانیت کی ڈوبتی نبض پر بھی ان کا ہاتھ تھا، انہیں اندازہ تھا کہ امت کو کس کس طرح گمراہ اور فتنوں میں مبتلا کیا جاسکتا ہے، چنانچہ آپ درس وتدریس، تحقیق و تدقیق اور جامعہ کے اہتمام و انتظام کے ساتھ ساتھ ماہنامہ بینات کے ذریعہ امت کی راہنمائی کا اہم فریضہ بھی انجام دیتے نظر آتے ہیں۔ چنانچہ آپ نے ماہنامہ بینات کے ادارتی صفحات پر امت کی زبوں حالی اور فتنوں سے متعلق جو کچھ لکھا اور جن جن فتنوں کی نشاندہی فرمائی، طویل عرصہ گزر جانے کے باوجود آج بھی ان کی رعنائی روز اول کی طرح ہے ۔ ان کی اسی اہمیت و افادیت کے پیش نظر مولانا محمد انور بدخشانی مدظلہ نے انہیں نہایت خوبصورت انداز اور آب و تاب سے شائع کرکے نئی نسل کی راہنمائی اور ان فتنوں کی نشاندہی کے لئے لائق قدر کارنامہ انجام دیا ہے۔
تحفة المدارس، مکمل دو جلد
جناب الحاج حافظ محمد اسحق ملتانی مدیر ماہنامہ ”محاسن اسلام“ ملتان، صفحات جلد اول: ۵۶۸،صفحات جلدوم: ۶۲۴، قیمت درج نہیں، پتہ: ادارہ تالیفات اشرفیہ چوک فوارہ ملتان پاکستان۔
جیسا کہ نام سے ظاہر ہے یہ کتاب واقعی مدارس اور ارباب مدار س علما اور طلبہ کے لئے کسی تحفہ سے کم نہیں ،اس لئے کہ اس میں جہاں پاکستان کے چند مشہور مدارس اور ان کے بانیان کا تعارف ہے، وہاں اکابر علمائے دیوبند کے دینی مدارس کے اجرا، ارتقا، اساتذہ و طلبہ کے معاملات، مدارس کے نظام میں الہامی طرز کے اصول و قوانین کا تعین، چندہ، اس کے مصارف، حصول چندہ کے اصول و ضوابط اور اس کے مصارف میں حزم و احتیاط، اکابر علمائے دیوبند کی مخلصانہ مساعی، مدارس کی اہمیت، ضرورت اور مدارس کا انسان سازی میں کردار، مدارس کی تاریخ وغیرہ ایسے سینکڑوں عنوانات پر مشتمل دو جلد کی یہ کتاب بلاشبہ اکابر کے افادات کا بے بہا جواہر و لآلی کا خزانہ ہے۔ کتاب کے ٹائٹل پر کتاب کا تعارف یوں کرایا گیا ہے:
”پاکستان کے اہم مدارس کا تعارف اور ان کے بانیوں کے اخلاص پر مبنی ایمان افروز واقعات، اہل علم کے لئے صحبت صالح و اصلاح نفس کی اہمیت پر اسلاف کا متواتر عمل اور گراں قدر ارشادات ، اہل مدارس اور طلبہ کی سیاست میں شرکت کے نقصانات اور اکابر کی تنبیہات، مدیر، مدارس اور طلبہ کے لئے مکمل دستور العمل ، نصائح، امرأ سے استغنأ اور اس کی برکات، شعبہ مالیات اور چندہ کے بارہ میں اکابر کی احتیاط، اخلاص و للہیت کے انمول واقعات، ۱۸۵۷ء کے بعد برصغیر میں مدارس دینیہ کی نشاة ثانیہ کی تاریخ اور اکابر کی مخلصانہ کاوش اور اس کے نتائج، مدارس کی چار دیواری میں رہنے والے تمام افراد کی ضروریات پر مشتمل ایک مستند نصاب اور دستاویز جس کا مطالعہ اہلِ علم، مدرسین اور طلبہ کی دینی اور دنیاوی کامیابی کی کلید۔“
کتاب کی دونوں جلدوں کے شروع کے صفحات میں دارالعلوم دیوبند اور پاکستان کے مشہور مدارس کے بعض مناظر کے فوٹو بھی دیئے گئے ہیں۔ کتاب میں جہاں کئی ایک اغلاط نظر آئیں وہاں ایک زبردست غلطی یہ بھی نظر آئی کہ حضرت اقدس مولانا سیّد محمد یوسف بنوری قدس سرہ کی قائم کردہ درس گاہ جامعة العلوم الاسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن کا نام جامعہ بنوریہ لکھا گیا ہے، حالانکہ جامعہ بنوریہ کے نام سے ایک دوسرا مدرسہ ہے جو بہت بعد میں قائم ہوا، اور کراچی کے سائٹ ایریا میں ہے اور اس کے بانی خود جامعہ علوم اسلامیہ کے فاضل ہیں۔ لہٰذا آئندہ ایڈیشن میں اس غلطی کی اصلاح از حد ضروری ہے۔
ہدایة الساری الی دراسة البخاری: جزاول و ثانی:
للعلامہ المحقق المحدث مولانا امداد الحق السلہٹی البغلادیشی۔ صفحات:جز اول:۳۸۱، جز ثانی: ۳۰۰، قیمت : ۴۰۰، پتہ: زمزم پبلیشرز شاہ زیب سینٹر نزد مقدس مسجد اردو بازار کراچی۔
جیسا کہ نام سے ظاہر ہے کہ یہ اصح الکتب بعد کتاب اللہ صحیح البخاری شریف کی شرح و تشریح پر مشتمل ہے اور یہ صحیح بخاری شریف کی شرح کا مقدمہ ہے۔ مصنف علامہ کا تعلق بنگلہ دیش کے مردم خیز علاقہ سلہٹ سے ہے۔ دارالعلوم دیوبند اور معین الاسلام ہاٹھ ہزاری کے فیض یافتہ ہیں، ایک عرصہ تک جوار بیت اللہ کے مشہور دینی ادارہ مدرسہ صولتیہ میں اپنی تدریسی صلاحیتوں کے جوہر دکھلانے اور علم و عرفان کی زکوٰة دینے کے بعد اب مدرسہ معین الاسلام ہاٹھ ہزاری سے منسلک ہیں ،موصوف نے عربی زبان میں صحیح بخاری کی شرح و تشریح کا قصد کیا ہے، یہ اس کے ابتدائی دو اجزاء پر مشتمل ہے۔
مصنف موصوف نے ان ہر دو اجزا میں اہم علوم و افادات اور ابحاث کو نہایت مختصر اور شاندارانداز سے قلم بند کیا ہے اور اس پر دیوبند اور بنگلہ دیش کے اکابر علمائے حدیث کی تقریظات حاصل کرکے کتاب کی ثقاہت میں چار چاند لگادیئے ہیں۔
کتاب کی جزو اول میں موصوف نے ۴۳ فوائد اور جزثانی میں ۴۶ فوائد درج فرمائے ہیں۔
ان فوائد میں اہم مباحث کا خوبصورت انداز میں احاطہ فرمایا ہے، ان تمام فوائد کا احاطہ اور نقل تو مشکل ہے ،تاہم چند اہم فوائد یہ ہیں: وجود باری، مصادر الاسلام اور اللہ تعالیٰ کی جانب سے ان کی حفاظت کا وعدہ ،وحی اور الہام، صفات و خصائص نبوت، نبوت و رسالت کی ضرورت، اسلام کے خصائص و محاسن، متعدد انبیأ کرام، صحابہ کرام کے فضائل و مناقب اور معجزات، امت کے تہتر فرقوں کی تعلیم کی حدیث پر سنداً و متناً بحث اور فرقہ ناجیہ کی نشاندہی، فقہا کا اختلاف، فتنہ انکارِ حدیث، حجیت حدیث، اجتہاد و تقلید، امام ابو حنیفہ کی جلالت قدر اور ان کے مفصل احوال، اکناف عالم میں مذہب حنفی کی اشاعت، امام بخاری کا نام، ولادت، ان کے علمی اسفار، ابتلاء اور وفات، صحیح بخاری اور اس کی وجہ تالیف، صحیح بخاری کی خصوصیات ،صحیح بخاری کے حنفی اساتذہ، امام بخاری کا انداز، ہندوستان اور بنگلہ دیش میں علمِ حدیث کی آمد اور سندِ حدیث اور جرح و تعدیل کے اصول وغیرہ ۸۹ عنوانات پر خالص اور تحقیقی انداز سے دادِ تحسین دی ہے۔
بلاشبہ یہ کتاب درس بخاری دینے والے اساتذہ اور دیگر اساتذہ حدیث کے علاوہ حدیث کے طلبہ اور عام علمائے کے لئے بے حد مفید اور خاصے کی شے ہے۔
کتاب الدعاء والاستغفار
جناب رشید اللہ یعقوب صاحب، صفحات: ۲۰۸، قیمت: صدقہ جاریہ، پتہ: رحمة للعالمین ریسرچ سینٹر مکان نمبر ۸، زمزمہ اسٹریٹ نمبر۳، زمزمہ، کلفٹن کراچی پاکستان۔
جیسا کہ نام سے ظاہر ہے یہ کتاب مسنون دعاؤں اور استغفار کے کلمات پر مشتمل ہے، اس سے قبل یہ کتاب شائع ہوچکی ہے اور اس پر متعدد اہل علم کی تقریظات ثبت ہیں۔ پیش نظر اس کا دوسرا ایڈیشن ہے اور اس میں چار نئے ابواب مع الصلوٰة والسلام علی رسول اللہ کا اضافہ بھی ہے۔ امید ہے کہ اہلِ ذوق اس کی قدردانی میں بخل نہیں کریں گے۔
اشاعت ۲۰۰۹ ماہنامہ بینات , صفرالمظفر ۱۴۳۰ھ - فروری ۲۰۰۹ء, جلد 72, شمارہ 2

    پچھلا مضمون: چنداہم اسلامی آداب
Flag Counter