Deobandi Books

ماہنامہ البینات کراچی محرم الحرام۱۴۲۸ھ فروری۲۰۰۷ء

ہ رسالہ

9 - 9
نقدونظر
تبصرے کے لیےہر کتاب کے دونسخوں کا آناضروری ہے (ادارہ)

زبدة البیان فی تفسیر القرآن‘ المعروف تفسیر المدنی الصغیر
شیخ التفسیر مولانا ابو طاہر محمد اسحق خان المدنی حفظہ اللہ‘ صفحات: ۸۵۲‘ قیمت : درج نہیں‘ پتا: دارالعلوم آزاد کشمیر پلندری ضلع سدھنوتی‘ آزاد کشمیر۔ حضرت مولانا محمد اسحق خان مدنی زید لطفہ‘ کی تفسیر ”عمدة البیان“ کا تذکرہ اس سے قبل ماہنامہ بینات رمضان المبارک ۱۴۲۷ھ کی اشاعت میں آچکا ہے‘ اسی طرح دوسرے معاصر رسائل میں بھی اس کا ذکر خیر اور تعارف شائع ہوچکا ہے۔ بلاشبہ قرآن کریم‘ کتابِ ہدایت اور دستورِ حیات ہے‘ یہ اپنے اندر ہر خطے‘ ملک‘ قوم‘ برادری اور زبان بولنے والوں کی ہدایت و راہ نمائی کا سامان لئے ہوئے ہے۔ سرزمین ِ عرب اورنبی عربی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہونے والی اس کتابِ ہدایت کا پیغام اقصائے عالم تک کیسے پہنچا؟ دنیا بھر میں اس کی دعوت کیسے پھیلی؟ دنیا کے ہر کچے اور پکے گھر میں اس کی آواز کیسے پہنچی؟ اور عربوں کے علاوہ عجمیوں تک اس کے مطالب و مفاہیم کی رسائی کس طرح ہوئی؟ اور ابنائے عالم اس کے معنی و مفہوم اور ترجمہ و تفسیر سے کیونکر آگاہ ہوئے؟ بلاشبہ اس میں جہاں وعدہ الٰہی:
”انا نحن نزلنا الذکر وانا لہ لحافظون“
کا دخل ہے‘ وہاں یہ نبی امی صلی اللہ علیہ وسلم کا معجزہ‘ قرآنِ کریم کا اعجاز اور امتیانِ محمد کی انتھک محنت اور جدوجہد کا نتیجہ و ثمرہ بھی ہے‘ چنانچہ خطبہ حجة الوداع میں ارشاد نبوی:
”فلیبلغ الشاہد الغائب…“
…یہاں موجود اور سننے والوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ یہ پیغام ان تک پہنچائیں جو یہاں اس وقت موجود نہیں… کی بازگشت نے ہر دور کے مسلمانوں‘ دین داروں اور علمائے ربانی کو بے چین کئے رکھا اور اس کے لئے نیا جوش‘ جذبہ اور ہمت و ولولہ دیا اور انہوں نے اس ذمہ داری کو نبھانے کی بھرپور کوشش کی‘ یہ اسی کی برکت ہے کہ آج قرآنِ کریم کا پیغام اور اسلام کی دعوت ہر جگہ پہنچ چکی ہے‘ اس کے باوجود بھی اگر کوئی نہیں مانتا تو اس کی بدنصیبی ہے‘ ورنہ اللہ تعالیٰ کی جانب سے اتمامِ حجت ہوچکی ہے۔ پیش نظر تفسیر بھی اسی سلسلہ کی ایک کڑی ہے‘ جس کے لئے اللہ تعالیٰ نے اپنے ایک ایسے بندے کو مامور و منتخب فرمایا‘ جو اصلاً کشمیر کی سنگلاخ وادی سے تعلق رکھتا تھا‘ اس کی تعلیم و تربیت پاکستان میں ہوئی‘ مگر اُسے ترجمہ و تفسیر کی خدمت کے لئے عرب امارات کی ایک ریاست دبی میں بٹھادیا گیا۔ بلاشبہ حضرت مولانا محمد اسحق حفظہ اللہ کی یہ خدمت جہاں دین کی خدمت ہے‘ وہاں قرآنِ کریم اور فن تفسیر کی بھی بہت بڑی خدمت ہے۔ ہمارے خیال میں اس عام فہم تفسیر کی برکت سے ادنیٰ پڑھا لکھا مسلمان بھی قرآنی تعلیمات سے آگاہ اور روشناس ہوسکے گا۔ اس دور میں جبکہ بے دین و مستشرقین عناصر نے اپنی تحریفات کا رخ قرآنِ کریم کی طرف پھیرلیا ہے‘ حضرت مولانا کی تفسیر ان کے مقابلہ میں بہترین راہ نما ثابت ہوگی۔ بلاشبہ اختصار و جامعیت اور سلاست و روانی کے اعتبار سے یہ بے حد مفید ہے‘ اس سے جہاں علماء‘ طلبہ مستفید ہوسکتے ہیں‘ وہاں عوام اور کم پڑھے لوگ بھی اس سے برابر کے مستفید ہوں گے۔ امید ہے اہلِ ذوق اس گراں قدر علمی خدمت کی بھرپور قدر افزائی کریں گے۔
اشاعت ۲۰۰۷ ماہنامہ بینات, محرم الحرام۱۴۲۸ھ فروری۲۰۰۷ء, جلد 70, شمارہ حضرت مولانا عبد المجید صاحب کو صدمہ
علم اور علماء کی فضیلت
سرمہ - سنتِ نبوی
اسلام میں وضع قطع کی اہمیت
اسلامی قانون سازی میں ا حوال واقعی کی رعایت
اصلی اسلامی زندگی اور اس کا مثالی نمونہ
Flag Counter