Deobandi Books

ماہنامہ البینات کراچی ربیع الثانی ۱۴۲۷ھ بمطابق ۲۰۰۶ء

ہ رسالہ

6 - 10
خموش ہے چراغ علم و آگہی
خموش ہے چراغ علم و آگہی

محترم المقام حضرت مولانا زیدمجدکم وذکرکم!
السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ
امید ہے حضرت کے مزاج بعافیت ہوں گے‘ اللہ تعالیٰ خدمتِ دین اور ہم نا اہلوں کی سرپرستی کے لئے تادیر سلامت باکرامت فرماویں‘ آمین۔
امیر الہند‘ فدائے ملت‘ شیخ العرب والعجم کے نورِ نظر‘ حضرت مدنی نور اللہ مرقدہ کے سچے جانشین کے وصال پر دل ودماغ پر بہت اثر رہا اور اسی ضمن میں گزشتہ رات خواب میں اپنے آپ کو دیوبند کے قبرستان قاسمی میں حضرت مدنی نور اللہ مرقدہ کے مزار مبارک کے قریب پایا‘ اور علامہ انور صابری مرحوم کے پُر درد مرثیئے کا ایک شعر میں بار بار دہرا رہا ہوں اور اسے دہراتے دہراتے میری آنکھ کھل گئی تو اس وقت بھی زبان پر یہی شعر تھا:
خزاں کی زد پر آگیا رشیدِ وقت کا چمن
اجڑ گئی بہارِ باغِ قاسمی تیرے بغیر
یہ پُردرد مرثیہ ہمارے والد ماجد‘ زاہد العصر‘ شیخ التفسیر حضرت قاضی محمد زاہد الحسینی نور اللہ مرقدہ کبھی کبھار انتہائی سوز وگداز سے پڑھا کرتے تھے اور اس وقت حضرت کی آنکھوں سے آنسوؤں کی برسات برس رہی ہوتی تھی‘ رحمة اللہ علیہم رحمة کاملة واسعة۔
باربار دل میں آیا کہ ان مبارک لمحات کو تحریر میں محفوظ کرکے آپ کے ماہ نامہ کی اشاعت سے عشاق مدنی تک پہنچادوں:
سکونِ زندگانی کی دوا پانے کہاں جائیں؟
جگر کے داغ‘ دل کے زخم دکھلانے کہاں جائیں؟
تیرے گیسوئے ہستی سے جُنُوں کی جن کو نسبت تھی

بتا! روحِ حسین احمد! وہ دیوانے کہاں جائیں؟
نفس نفس ہے غم نصیبِ زندگی تیرے بغیر

الم کدہ ہے کائناتِ سرمدی تیرے بغیر
دماغ ودل سے چھن گئی ہے روشنی تیرے بغیر

خموش ہے چراغ علم وآگہی تیر ے بغیر
حیات وعشق ومعرفت کی دے رہی تھی جو خبر

وہ نبضِ ذکر وشغلِ دل بھی رک گئی تیرے بغیر
ہیں تاحدود چشمِ شوق‘ ظلمتیں ہی ظلمتیں

کہاں گئی تجلّیِ رخ ِنبی تیرے بغیر
کٹیں گی کیسے صبح وشام آرزو کی ساعتیں

ابھر رہی ہیں الجھنیں نئی نئی تیرے بغیر
قرنِ اولین کی یاد کس کے پاس آئے گی؟

ہے بند باب فیض دیدہٴ علی تیرے بغیر
محبتوں کا وہ مقامِ اتصال اب کہاں؟

نظر میں اپنی ہم بھی خود اجنبی ہیں تیرے بغیر
عجم کے شیخ‘ مرشدِ عرب‘ زعیمِ کائنات کرے گا

کون بے کسوں کی دلدہی تیرے بغیر
خزاں کی زد پہ آگیا رشیدِ وقت کا چمن

اجڑ گئی بہارِ باغِ قاسمی تیرے بغیر
تیری حیات کے نقوش جادہٴ حیات میں

نہ پاسکانہ پاسکے گا اب کوئی تیرے بغیر
شجاعتِ حسین کو تھا ناز جس کی ذات پر

ہے کون اب وہ جانِ سِرِّ احمدی تیرے بغیر
بنامِ نسبتِ قوی سکونِ روح کے لئے

کِسے پکار تا پھرے گا صابری تیرے بغیر
اشاعت ۲۰۰۶ ماہنامہ بینات, ربیع الثانی ۱۴۲۷ھ بمطابق ۲۰۰۶ء, جلد 69, شمارہ 4

    پچھلا مضمون: امیرالہند حضرت مولاناسید اسعد مدنی رحمہ اللہ
Flag Counter