ملفوظات حکیم الامت جلد 4 - یونیکوڈ |
گے آپ یہ ہی کہیں گے کہ بڑا ہی بے وفا تھا ہمارا کچھ بھی خیال نہ کیا اور اگر وہ انکار کردے اوراس دس روپیہ ہی پرقناعت کرے اور بعد میں اس واقعہ میں اس کی ترقی قبول کرنے پر آپ جفا اورترقی سے انکا ر کرنے پرخوش ہوئے سواگر علماء بھی رضائے حق کے واسطے ایسا ہی کریں تو ان پرکیوں الزام ہے یہ مثال سن کرہرمنصف پر بے حد اثر ہوگا اور بہت ہی خوش ہوگا (بشرط یہ کہ علماء بھی ایسے ہوں وقلیل ماہم ۔ جدید تعلیم یافتہ کو نصف تعطیلات ، اہل اللہ کی صحبت کا مشورہ (ملفوظ 378) فرمایا کہ میں تو انگریزی کے جدید تعلیم یافتہ طلبا کے متعلق ایک رائے دیا کرتا ہوں کہ مختصر چھٹیاں اور تعطیلات جو ان کوتو وہ اپنے کھیل کود کے لئے رکھیں اوربڑی تعطیل کا نصف حصہ بھی کھیل کود میں صرف کریں اور نصف کسی اہل باطن اہل علم کی صحبت میں گزاریں اور جو کچھ وہ کہیں اس کو سنا کریں اگر اعتقاد سے بھی نہ سنیں تو انکار سے بھی نہ سنیں خلو ذہن کی ساتھ سنا کریں میرا تو یہ دعوٰٰی ہے کہ انشاءاللہ تعالٰی اس طرز سے چند روز میں ان کے قلب میں دین پیدا ہوجائے گا حضرت اس کی بڑی ضرورت ہے کہ آدمی مسلمان توہو اب تو اسی کے لالے پڑگئے کہ مسلمان بھی ہے یا نہیں اس میں ایمان بھی ہے یا نہیں بریلی میں ایک انگریزی دان لڑکا تھا بری صحبت سے اس کے عقائد خراب ہوگئے تھے میں بریلی گیا ہوا تھا ان کے دادا نے مجھ سے کہا کہ اس کو نماز پڑھنے کو کہہ دیجئے میں نے بدون کسی تمہید کے صاف لفظوں میں پوچھا کہ تم نماز کیوں نہیں پڑھتے کہا کہ میں اللہ تعالٰی کا قائل نہیں نماز کس کی پڑھوں وہ لڑکا ایک مسلم کالج میں تعلیم پاتا تھا میں نے اس لڑکے کے دادا سے کہا کہ آپ نماز کی تبلیغ کراتے ہیں یہ تو مسلمان بھی نہیں اس کو اول اسلام کی تعلیم کی ضرورت ہے ان بیچاروں کو یہ سنکر بے حد صدمہ ہوا اور مجھ سے مشورہ لیا کہ اب کیا کروں میں نے کہا کہ اس کو اس کالج سے اٹھا کر گورنمنٹ اسکول یا کالج میں داخل کرو ان کو