*… ’’آنحضرتa کے بعثت اوّل میں آپ کے منکروں کو کافر اور دائرہ اسلام سے خارج قرار دینا۔ لیکن ان کی بعثت ثانی میں آپ کے منکروں کو داخل اسلام سمجھنا یہ آنحضرتa کی ہتک اور آیت اﷲ سے استہزاء ہے۔ حالانکہ ’’خطبہ الہامیہ‘‘ میں حضرت مسیح موعود نے آنحضرتa کی بعثت اوّل وثانی کی باہمی نسبت کو ہلال اور بدر کی نسبت سے تعبیر فرمایا ہے۔‘‘
(اخبار الفضل قادیان ج۳ ش۱۰، مورخہ ۱۵؍جولائی ۱۹۱۵ئ)
بڑی فتح مبین
اور اظہار افضلیت کے لئے ایک عنوان یہ اختیار کیاگیا کہ مرزاقادیانی کے زمانہ کی فتح مبین، آنحضرتa کی فتح مبین سے بڑھ کر ہے۔ چنانچہ ملاحظہ ہو: ’’اور ظاہر ہے کہ فتح مبین کا وقت ہمارے نبی کریم(a) زمانے میں گزر گیا اور دوسری فتح باقی رہی جو کہ پہلے غلبہ سے بہت بڑی اور زیادہ ظاہر ہے اور مقدر تھا کہ اس کا وقت مسیح موعود کا وقت ہو۔‘‘
(خطبہ الہامیہ ص۱۹۳،۱۹۴، خزائن ج۱۶ ص۲۸۸)
روحانی کمالات کی ابتداء اور انتہاء
یہ بھی کہا گیا کہ آنحضرتa کی مکی بعثت کا زمانہ روحانی ترقیات کا پہلا قدم تھا اور قادیانی ظہور کا زمانہ روحانی ترقیات کی آخری معراج ہے۔ چنانچہ ملاحظہ ہو: ’’ہمارے نبی کریمa کی روحانیت نے پانچویں ہزار میں (یعنی مکی بعثت میں) اجمالی صفات کے ساتھ ظہور فرمایا اور وہ زمانہ اس روحانیت کی ترقیات کا انتہاء نہ تھا۔ بلکہ اس کے کمالات کے معراج کے لئے پہلا قدم تھا۔ پھر اس روحانیت نے چھٹے ہزار کے آخر میں یعنی اس وقت پوری طرح سے تجلی فرمائی۔‘‘ (خطبہ الہامیہ ص۱۷۷، خزائن ج۱۶ ص۲۶۶)
ذہنی ارتقاء
یہ بھی کہاگیا کہ مرزاقادیانی کا ذہنی ارتقاء آنحضرتa سے بڑھ کر تھا۔ چنانچہ ملاحظہ ہو: ’’حضرت مسیح موعود (مرزاقادیانی) کا ذہنی ارتقاء آنحضرتa سے زیادہ تھا… اور یہ جزوی فضیلت ہے جو حضرت مسیح موعود (مرزاقادیانی) کو آنحضرتa پر حاصل ہے۔ نبی کریمa کی ذہنی استعدادوں کا پورا ظہور بوجہ تمدن کے نقص کے نہ ہوا، اور نہ قابلیت تھی۔ اب تمدن کی ترقی سے حضرت مسیح موعود کے ذریعہ ان کا پورا ظہور ہوا۔‘‘
(ریویو، مئی ۱۹۲۹ئ، بحوالہ قادیانی مذہب ص۲۶۶، اشاعت نہم مطبوعہ لاہور)
*… مرزاغلام احمد قادیانی کا دعویٰ ہے کہ وہ (نعوذ باﷲ) ’’محمد رسول اﷲ‘‘ ہے۔ چنانچہ ملاحظہ ہو: ’’محمد رسول اﷲ والذین معہ اشداء علی الکفار رحماء بینہم‘‘ اس وحی الٰہی میں میرا نام محمد رکھا گیا اور رسول بھی۔‘‘ (ایک غلطی کا ازالہ ص۳، خزائن ج۱۸ ص۲۰۷)
محمد رسول اﷲ کی دو بعثتیں