Deobandi Books

قادیانی شبہات کے جوابات جلد 3 ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

25 - 271
	’’خاکسار عرض کرتا ہے کہ آپ معمولی نقدی وغیرہ اپنے رومال میں جو بڑے سائز کا ململ کا بنا ہوا تھا۔ باندھ لیا کرتے تھے اور رومال کا دوسرا کنارہ واسکٹ کے ساتھ سلوا لیتے یا کاج میں بندھوا لیتے اور چابیاں ازاربند کے ساتھ باندھتے تھے۔ جو بوجھ سے بعض اوقات لٹک آتا تھا اور والدہ صاحبہ بیان فرماتی ہیں کہ حضرت مسیح موعود عموماً ریشمی ازاربند استعمال فرماتے تھے۔ کیونکہ آپ کو پیشاب جلدی جلدی آتا تھا۔ اس لئے ریشمی ازاربند رکھتے تھے۔ تاکہ کھلنے میں آسانی ہو اور گرہ بھی پڑ جاوے تو کھولنے میں دقت نہ ہو۔ سوتی ازاربند میں آپ سے بعض وقت گرہ پڑ جاتی تھی تو  آپ کو بڑی تکلیف ہوتی تھی۔‘‘ 	    (سیرت المہدی حصہ اوّل ص۵۵، روایت نمبر۶۵)
مرزاقادیانی کی گرگابی
	’’ایک دفعہ کوئی شخص آپ کے لئے گرگابی لے آیا۔ آپ نے پہن لی۔ مگر اس کے الٹے سیدھے پاؤں کا آپ کو پتہ نہیں لگتا تھا۔ کئی دفعہ الٹی پہن لیتے تھے اور پھر تکلیف ہوتی تھی۔ بعض دفعہ آپ کا الٹا پاؤں پڑ جاتا تو تنگ ہوکر فرماتے۔ ان کی (انگریز کی) کوئی چیز بھی اچھی نہیں۔ (اور خود ان کا خود کاشتہ پودا ہے) والدہ صاحبہ نے فرمایا کہ میں نے آپ کی سہولت کے واسطے سیدھے پاؤں کی شناخت کے لئے نشان لگا دئیے تھے۔ مگر باوجود اس کے آپ الٹا سیدھا پہن لیتے تھے۔ اس لئے آپ نے اسے اتار دیا۔‘‘   (سیرت المہدی حصہ اوّل ص۶۷، روایت نمبر۸۳)
الٹی جراب، الٹے بٹن، الٹی جوتی
	’’ڈاکٹر میر محمد اسماعیل نے مجھ سے بیان کیا۔ حضرت مسیح موعود اپنے جسمانی عادات میں ایسے سادہ تھے کہ بعض دفعہ جب حضور جراب پہنتے تھے تو بے توجہی کے عالم میں اس کی ایڑھی پاؤں کے تلے کی طرف نہیں بلکہ اوپر کی طرف ہو جاتی تھی اور بارہا ایک کاج کا بٹن دوسرے کاج میں لگا ہوا ہوتا تھا اور بعض اوقات کوئی دوست حضور کے لئے گرگابی ہدیتہ لاتا تو آپ بسا اوقات دایاں پاؤں بائیں میں ڈال لیتے تھے اور بائیاں دائیں میں۔ چنانچہ اسی تکلیف کی وجہ سے آپ دیسی جوتی پہنتے تھے۔‘‘ 		               (سیرۃ المہدی حصہ دوم ص۵۸، روایت نمبر۳۷۵)
صدری کے بٹن کوٹ کے کاج میں
	’’بارہا دیکھا گیا کہ بٹن اپنا کاج چھوڑ کر دوسرے میں لگے ہوتے تھے۔ بلکہ صدری کے بٹن کوٹ کے کاجوں میں لگے ہوئے دیکھے گئے… کوٹ، صدری اور پاجامہ گرمیوں میں بھی گرم رکھتے تھے۔‘‘ 			    (سیرت المہدی حصہ دوم ص۱۲۶، روایت نمبر۴۴۴)
کپڑے تکیہ کے نیچے
	’’کپڑوں کی احتیاط کا یہ عالم تھا۔ صدری ٹوپی عمامہ رات کو اتار کر تکیے کے نیچے ہی رکھ لیتے اور رات بھر تمام کپڑے جنہیں محتاط لوگ شکن اور میل سے بچانے کو الگ جگہ کھونٹی پر ٹانگ دیتے ہیں۔ وہ بستر پر سر اور جسم کے نیچے ملے جاتے اور صبح کو ان کی ایسی حالت ہو جاتی کہ اگر کوئی فیشن کا دلدادہ اور سلوٹ کا دشمن دیکھ لے تو سر پیٹ لے۔‘‘ 
(سیرت المہدی حصہ دوم ص۱۲۸، روایت نمبر۴۴۴)
جیب میں اینٹ
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
Flag Counter