Deobandi Books

احتساب قادیانیت جلد 21 ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

113 - 377
	اور نیز (ازالۃ الاوہام ص۳۰۴ حاشیہ، خزائن ج۳ ص۴۵۵) میں لکھتے ہیں کہ ’’اس سے کچھ تعجب نہیں کرنا چاہئے کہ حضرت مسیح نے اپنے دادا سلیمان کی طرح اس وقت کے مخالفین کو یہ عقلی معجزہ دکھلایا ہو اور ایسا معجزہ دکھلانا عقل سے بعید بھی نہیں۔ کیونکہ حال کے زمانہ میں بھی دیکھا جاتا ہے کہ اکثر صنّاع ایسی چڑیاں بنالیتے ہیں کہ وہ بولتی بھی ہیں۔‘‘
	بلقیسؓ کے اسلام کا واقعہ سورۂ نمل میں بشرح وبسط مذکور ہے۔ ہد ہد کا نامہ لے جانا تخت کا ایک لمحے میں صدہا کوس سے آجانا۔ صرح ممرد من قواریر یعنی شیش محل اسی سے متعلق ہیں۔ چونکہ کبوتر کی نامہ برہی مشہور ہے۔ شاید ہد ہد کا بھی اسی پر قیاس کیا جائے گا کہ اس کو بھی تعلیم دی گئی ہوگی۔ مگر ادنیٰ تامل سے معلوم ہوسکتا ہے کہ وہ تعلیم پذیر نہیں ہوسکتا۔ اس لئے کہ وہ وحشی الطبع ہے۔ قفس سے چھوٹتے ہی اڑ جاتا ہے اور پھر واپس آنے کی توقع نہیں اور کبوتر کتنا ہی دور اڑے اپنے مالک کے گھر آجاتا ہے۔ غرض ہد ہد کے ذریعے نامہ وپیام کرنا ایک ایسا معجزہ تھا کہ انسانی قوت کو اس میں کچھ بھی دخل نہیںاور اس سے بڑھ کر تخت کے منگوانے کا معجزہ تھا۔ تفاسیر میں لکھا ہے کہ بلقیسؓ کو تخت سے نہایت دل چسپی تھی۔ جب اس نے سلیمان علیہ السلام کی طرف جانے کا قصد کیا تو اس تخت شاہی کو ایک ایسے مکان میں رکھا جس میں سات حجرے در حجرے تھے۔ ساتویں حجرے میں اس کو رکھ کر تمام حجروں کو مقفل کردیا تا کہ کسی کا گذر وہاں نہ ہو۔ پھر مزید احتیاط کے لئے پہرے چوکیاں اس مکان کی حفاظت کے لئے مقرر کئے۔ اب خیال کیجئے کہ جس تخت کے ساتھ ملکہ کو ایسی دلچسپی ہو اس میں کیسی کیسی خوردہ کاریاں اور صنعتیں نہ ہوںگی۔ یہی وجہ تھی کہ سلیمان علیہ السلام نے اس کی تمام ریاست واملاک سے صرف اسی تخت کو منتخب کر کے منگوالیا۔ تاکہ ان کا تعلق خاطر اس مرغوب ومحبوب چیز سے نہ رہے۔ چنانچہ مولانائے روم فرماتے ہیں۔
چونکہ بلقیس ازدل وجاں عزم کرد
برزمان رفتہ ہم افسوس خورد
ترک مال وملک کرد او آنچناں
کہ تبرک نام وننگ آں عاشقاں
ہیچ مال وہیچ مخزن ہیچ رخت
می دریغش نامدالا جزکہ تخت
پس سلیماں از وش آگاہ شد
کزدل اوتادل اوراہ شد
دیداز دورش کہ آں تسلیم کیش
تلخش آمد فرفت آں تخت خویش
آں بزرگی تخت کزحدمی فزود
نقل کردن تخت را امکاں نبود

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 بسم اﷲ الرحمن الرحیم! 1 1
Flag Counter