Deobandi Books

احتساب قادیانیت جلد 21 ۔ غیر موافق للمطبوع - یونیکوڈ

110 - 377
	اب اہل ایمان غور فرمائیں کہ عمل مسمریزم جو یقینی طور پر سحر ہے مرزاقادیانی کہتے ہیں کہ اسی عمل کے ذریعے سے الیسع اور عیسیٰ علیہما السلام عجائبات دکھلا کر لوگوں کو مسخر کرتے تھے اور ابھی معلوم ہوا کہ ابراہیم علیہ السلام نے جو پرندوں کو زندہ کیاتھا اور موسیٰ علیہ السلام کے وقت میں جو مردہ زندہ ہواتھا وہ سب مسمریزم ہی کے ذریعے سے تھا۔ جس کا مطلب صاف وصریح طور پر ظاہر ہے کہ یہ انبیاء اولوالعزم ساحر اور جادوگر تھے۔ نعوذ باﷲ من ذالک اب ہر شخص قرآن پڑھنے والا سمجھ سکتا ہے کہ نبی کو ساحر کون لوگ کہا کرتے تھے۔ اس کی تصریح کی ہمیں ضرورت نہیں۔
	غرض مرزاقادیانی جو معجزہ خارق عادت دیکھتے ہیں اس کو حتیٰ الامکان مسمریزم میں داخل کردیتے ہیں۔ جو ایک قسم کا سحر اور قوت بشری کے حد کے اندر ہے۔ اب مشکل یہ ہے کہ قرآن شریف سے ظاہر ہے کہ ہر زمانی کفار معجزات کو سحر اور انبیاء کو ساحر کہا کرتے تھے۔ یہ کوئی نہیں کہتا تھا کہ خدائے تعالیٰ نے انبیاء کو ایک غیر معمولی قدرت دی ہے۔ جس سے ان خوارق عادات کا صدور صرف باذن الٰہی ہوتا ہے اور مرزاقادیانی بھی اسی کے قائل ہیں کہ ان معجزات کا صدرو مسمریزمی قوت انسانی سے ہوتا تھا۔ معلوم نہیں کہ ان دونوں مذہبوں میں مابہ الامتیاز کیا ہوگا۔ پھر اگر اسی مسمریزمی قوت کے آثار معجزات تھے تو مسمریزم کے عمل کرنے والوں کو بھی انبیاء کہنا چاہئے اور اگر معجزہ خاص اور مسمریزم عام ہے تو تصادق کے لحاظ سے نبی کو من وجہ نبی اور من وجہ ساحر کہنا پڑے گا۔ اس آیہ شریفہ میں مرزاقادیانی سے پہلے خان صاحب نے تفسیر میں بہت زور لگایا کہ ممکن نہیں کہ وہ پرندے خلاف فطرت زندہ ہوئے ہوں اور نہ کوئی عاقل ایسا سوال کرسکتا ہے کہ دنیا میں مردے کو زندہ کردکھائے۔ بلکہ ابراہیم علیہ السلام نے درخواست کی کہ خواب میں یہ بات دکھلادی جائے۔ چنانچہ ان کی درخواست منظور ہوئی اور خواب میں چار پرندوں کو زندہ ہوتے دیکھ لیا۔ مرزاقادیانی نے یہ ترمیم کی اس کو خواب پر محمول کرنے کی ضرورت نہیں۔ مسمریزم سے کام نکل سکتا ہے۔ جس سے مقصود بھی حاصل ہوجائے گا کہ معجزہ ثابت نہ ہوگااور واقعہ کا بھی انکار نہ ہوگا۔ الحمدﷲ مرزاقادیانی خدائے تعالیٰ کا بہت ادب کرتے ہیں ورنہ جیسے انبیاء کو ساحر قرار دیا اور عیسیٰ علیہ السلام کے احیائے موتیٰ وغیرہ معجزات کو مشرکانہ خیال بتایا ممکن تھا خدائے تعالیٰ کی نسبت بھی کچھ کہہ دیتے کہ ساحروں کے قصے بیان کر کے لوگوں کو نعوذ باﷲ گمراہ کر رہا ہے بات یہ ہے کہ عقلاء کی عادت ہے کہ ایسی کوئی بات دل میں آئے تو کسی ایسے پیرایہ میں ظاہر کر دیا کرتے ہیں کہ الکنایۃ ابلغ من التصریح کی رو سے مقصود بھی حاصل ہو اور تصریح قبیح سے بھی احتراز ہو یہ تمام دقتیں اور خرابیاں اسی وجہ سے ہیں کہ مرزاقادیانی کو نبوت کا دعویٰ ہے اور خارق عادات معجزہ ان سے ظہور میں آنا محال ہے۔ اس لئے وہ معجزات کی توہین کے درپے ہوگئے۔ چنانچہ براہین احمدیہ میں لکھتے ہیں کہ جو معجزات بظاہر صورت ان مکروں سے متشابہ ہیں گو کہ وہ سچے بھی ہوں۔ تب بھی محبوب الحقیقت اور ان کے ثبوت کے بارے میں بڑی بڑی وقتیں ہیں اور نیز (براہین احمدیہ ص۴۲۸تاص۴۳۵، خزائن ج۱ ص۵۱۱تا۵۲۰) میں لکھتے ہیں۔ ’’تمہید پنجم جس معجزے کو عقل شناخت کر کے اس کے منجانب اﷲ ہونے پر گواہی دے وہ ان معجزات سے ہزارہا درجہ افضل ہوتا ہے کہ جو صرف بطور کتھایا قصے کے مدمنقولات میں بیان کئے جاتے ہیں۔ اس ترجیح کے دو باعث ہیں ایک تو یہ کہ منقولی معجزات ہمارئے لئے جو صدہا سال اس زمانہ سے پیچھے پیدا ہوئے ہیں۔ جب معجزات دکھلائے گئے تھے، مشہور اور محسوس کا حکم نہیں رکھتے اور اخبار منقولہ ہونے کے باعث سے وہ درجہ ان کو حاصل بھی نہیں ہوسکتا جو مشاہدات اور مرئیات کو حاصل ہوتا ہے۔ دوسرے یہ کہ جن لوگوں نے منقولی معجزات کو جو تصرف عقل سے بالاتر ہیں۔ مشاہدہ کیا ہے ان کے لئے بھی وہ تسلی تام کے موجب نہیں ٹھہرسکتی۔ کیونکہ بہت سے ایسے عجائبات بھی ہیں کہ ارباب شعبدہ بازی ان کو دکھلاتے پھرتے ہیں۔ گو وہ مکرو فریب 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 بسم اﷲ الرحمن الرحیم! 1 1
Flag Counter