Deobandi Books

ماہنامہ البینات کراچی صفر۱۴۲۹ہ فروری۲۰۰۸ء

ہ رسالہ

2 - 11
آپریشن کے ذریعے جنس کی تبدیلی اوراس کاحکم
آپریشن کے ذریعہ جنس کی تبدیلی اور اس کاحکم!

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام ومفتیان عظام مندرجہ ذیل مسئلہ میں کہ: میں نے اپنا آپریشن کروایا ہے‘ آپریشن اس طرح کا ہے کہ میں نے اپنی جنس تبدیل کرائی ہے۔ پیدائشی لڑکا ہوں۔ کپڑے‘ رہن سہن سب لڑکیوں کی طرح تھا‘ اسی وجہ سے آپریشن کروایا‘ اب ہر وقت مجھے یہ فکر لگی رہتی ہے کہ میں نے یہ گناہ کیا ہے ۔ دل میں آتا ہے کہ تم نے اللہ کی نعمت کی ناشکری کی ہے۔ مفتی صاحب میں بہت پریشان ہوں‘ مجھے پتہ نہیں کہ میں نماز‘ روزہ اور دوسرے دینی احکام کس طرح بجا لاؤں؟ لڑکی کی طرح یا لڑکے کی طرح ؟اب تک آپریشن کے بعد لڑکوں کی طرح نماز‘ روزہ ادا کرتا ہوں۔ جناب عالی! مجھے کوئی راستہ بتایئے‘ میرا نام عمران ہے ڈاکٹروں نے عمران سے عمرانہ کردیا ہے‘ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ تم کسی لڑکے سے شادی بھی کرسکتے ہو ۔ مگر کسی بچے کا جنم نہیں ہوگا‘ کیونکہ تمہارے اندر بچہ دانی نہیں۔ جناب میری ایک بہن ہے‘ اس کو لڑکا بننے کا بہت شوق ہے اور وہ کپڑے لڑکوں والے اور سر کے بال لڑکوں کی طرح رکھتی ہے‘ وہ چاہتی ہے کہ میرا بھی کسی طرح آپریشن ہوجائے‘ جناب ہماری زندگی کس طرح گزرے گی؟ ان تمام باتوں کو پڑھنے کے بعد مجھے قرآن اور حدیث کی روشنی میں جواب دیں کہ میرے لئے اب زندگی گزارنے کا کیا طریقہ ہوگا؟ اور میری بہن کو کیا کرنا چاہئے؟ نماز ‘ روزہ ‘شادی اور زندگی دوسرے تمام مراحل مجھے کس طرح طے کرنے چاہئیں‘ مجھے امید ہے کہ آپ اچھا مشورہ دیں گے۔ یا د رہے کہ ڈاکٹروں نے مجھے عورتوں والی شرمگاہ لگائی ہے‘ سینے کے ابھار کے لئے ان کا کہنا ہے کہ آپریشن کرنا پڑے گا۔ مستفتی عمران‘ عرف عمرانہ کراچی۔
الجواب ومنہ الصدق والصواب
واضح رہے کہ اللہ تعالیٰ نے انسان کو سب سے زیادہ حسین اور خوبصورت بناکر اشرف المخلوقات بنایا ہے‘ جیساکہ آیت مبارکہ میں ہے:
”لقد خلقنا الانسان فی احسن تقویم“۔ (التین:۴)
ترجمہ:․․․”ہم نے بنایا آدمی خوب سے اندازے پر “ پھر اللہ تعالیٰ نے اپنی مرضی سے انسانوں میں سے بعض کو مرد اور بعض کو عورت بنایا ہے اور مردوں کو عورتوں پر فضیلت بخشی ‘یہ اللہ ہی کی تقسیم ہے اور اس تقسیم پر راضی نہ ہونا اور ناراضگی کا اظہار کرنا گویا اللہ تعالیٰ کی تقسیم پر اعتراض کرنا ہے جوکہ انسان کو کسی صورت میں بھی زیب نہیں دیتا اور اللہ تعالیٰ نے جس کو جس جنس پر بنایا ہر شخص کو اسی جنس پر رہنا ضروری ہے‘اس میں تبدیلی کرنا ناجائز اور حرام ہے۔ لہذا صورت مسئولہ میں سائل نے جو آپریشن کروا کر اپنی جنس تبدیل کی ہے تو یہ حرام کام کیا ہے اور یہ تغییر لخلق اللہ کی بناء پر کبیرہ گناہ کا ارتکاب کیا ہے۔ وجہ یہ ہے کہ انسان کا جسم انسان کے پاس اللہ رب العزت کی طرف سے امانت ہے اور اس میں کسی قسم کی خیانت یعنی تبدیلی کرنا یہ گناہِ کبیرہ ہے۔جیساکہ ”فتح الباری“ میں ہے:
”ویؤخذ منہ ان جنایة الانسان علی نفسہ کجنایتہ علی غیرہ فی الاثم‘ لان نفسہ لیست ملکاً لہ مطلقاً‘ بل ہی للہ تعالی فلایتصرف فیہا الا بما اذن لہ “۔ (۱۱/۵۳۹ ط: لاہور)
اور صحیح مسلم میں ہے:
”عن ابن عمر ان رسول اللہ ﷺ ”لعن الواصلة والمستوصلة والواشمة والمستوشمة“ قال النووی فی شرحہ: ہذا الفعل حرام علی الفاعلة والمفعول بہا لہذہ الاحادیث لانہ تغییر لخلق اللہ لانہ تزویر وتدلیس“ (۲/۲۰)
لہذا سائل کو چاہئے کہ اس گناہ پر توبہ اور استغفار کرے اور اپنے اس گناہ کو لوگوں کے سامنے ظاہر نہ کرے اور اپنی بہن کو بھی سمجھائے اور اس کو اس ناجائز آپریشن کے گناہ سے بچائے ‘ورنہ وہ بھی سخت گنہگار ہوگی اور سائل عمران پر حسب سابق مردوں کے احکامات ہی لاگو ہیں‘ یعنی کسی مرد سے شادی جائز نہیں اور نماز روزہ وغیرہ بھی مردوں کی طرح ادا کرنا ضروری ہے اور زنانہ کپڑے پہننا ناجائز اور حرام ہے اور ایسے مرد اور عورت پر لعنت ہے۔ جیساکہ ”مشکوٰة شریف“ میں ہے:
”وعن ابن عباس قال: قال النبی ﷺ ”لعن اللہ المتشبہین من الرجال بالنساء والمتشبہات من النساء بالرجال “ (باب الترجل ۲/۳۸۰ ط ایچ ایم سعید)

الجواب صحیح الجواب صحیح کتبہ محمد عبد المجید دین پوری محمد انعام الحق سلیم الدین شامزی متخصص جامعہ علوم اسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن
اشاعت ۲۰۰۸ ماہنامہ بینات , صفر۱۴۲۹ہ فروری۲۰۰۸ء, جلد 71, شمارہ 2

    پچھلا مضمون: قانون توہین رسالت میں کمزوریاں
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
Flag Counter